نواز شریف کا 23 سال میں 3 کروڑ 59 لاکھ روپے ٹیکس

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی میں اسپیکر سردار ایاز صادق کو ٹیکس جمع کروانے کے حوالے فراہم کی گئی دستاویزات اور تصاویر اسمبلی سیکریٹریٹ نے جاری کر دیں۔

قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف نے 1993 سے 2007 تک 1 کروڑ 4 لاکھ 21 ہزار 966 روپے انکم ٹیکس اور ویلتھ ٹیکس کی مد میں ادا کیے تھے،

1999 میں نواز شریف کی حکومت ختم ہو گئی تھی جبکہ وہ 2000 میں سعودی عرب جلا وطن ہو گئے تھے جہاں سے وہ 2007 میں واپس آئے تھے اور 2008 کے عام انتخابات میں انہوں نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا البتہ 2013 کے الیکشن میں 13 سال بعد ایک بار پھر رکن قومی اسمبلی بن کر تیسری بار وزیراعظم منتخب ہوئے۔

نواز شریف نے پاکستان آنے کے بعد 10ـ2009 میں 27 لاکھ 70 ہزار روپے، 11ـ2010 میں 32 لاکھ 52 ہزار، 12ـ2011 میں 36 لاکھ 83 ہزار، 13ـ2012 میں 45 لاکھ 47 ہزار، 14ـ2013 میں 46 لاکھ 53 ہزار روپے، 15ـ2014 میں 41 لاکھ 57 ہزار روپے اور رواں مالی سال 16ـ2015 میں 24 لاکھ 98 ہزار روپے ٹیکس ادا کر چکے ہیں۔

اعداد وشمار کے مطابق نواز شریف نے 1993 سے 2007 تک 14 سال میں ایک کروڑ 4 لاکھ 21 ہزار روپے جبکہ 2008 سے 2016 کے درمیان 8 سال میں 2 کروڑ 55 لاکھ 63 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔

1993 سے 2016 تک 23 سال میں انہوں نے مجموعی طور پر 3 کروڑ 59 لاکھ 85 ہزار 303 روپے ٹیکس ادا کیا۔

2010 سے 2016 تک نواز شریف نے 2 کروڑ 55 لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا۔ دستاویزات کے مطابق شریف گروپ نے 1993 سے 2016 تک 9 ارب 87 کروڑ 97 لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا۔ 23 سال میں چوہدری شوگر ملز لمیٹڈ نے 5 ارب 24 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔

1993 سے 2016 کے درمیان 23 سال میں مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز نے 23 کروڑ 7 لاکھ روپے، حمزہ بورڈ ملز لمیٹڈ نے 16 کروڑ 30 لاکھ روپے، حدیبیہ انجینئرنگ کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ نے 20 کروڑ 77 لاکھ روپے، رمضان شوگر ملز لمیٹڈ نے 4 ارب 4 کروڑ 37 لاکھ روپے ٹیکس، شریف فیڈ ملز پرائیوٹ لمٹیڈ نے 18کروڑ 44 لاکھ روپے، شریف ڈیری فارمز پرائیوٹ لمیٹڈ نے ایک کروڑ 64 لاکھ روپے، شریف ملک پروڈکٹس پرائیوٹ لمیٹڈ نے ایک کروڑ 66 لاکھ روپے، شریف پولٹری فارمز پرائیوٹ لمیٹڈ نے 80 لاکھ 88 ہزار روپے، رمضان انرجی لمیٹڈ نے ایک لاکھ 13 ہزار روپے، مدنی ٹریڈنگ کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ نے 16 لاکھ 39 ہزار روپے اور کرسٹل پلاسٹک پرائیوٹ لمیٹڈ نے 45 لاکھ 20 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔

پاناما لیکس میں وزیراعظم کے بچوں کے نام پر آف شور کمپنیاں ہونے کا انکشاف سامنے آنے کے بعد نواز شریف اور شریف خاندان سے حزب اختلاف کی جانب سے تمام تفصیلات سامنے لانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کا دامن صاف ہے، ہمیں کسی استثنیٰ کی ضرورت نہیں، ہم ہر طرح کے احتسابی عمل سے گزرنے کے لیے تیار ہیں۔

نواز شریف نے ایوان سے خطاب میں واضح کیا تھا کہ لندن کے فلیٹوں کیلئے پاکستان سے ایک روپیہ بھی نہیں بھیجا۔

وزیراعظم نے ٹیکس گوشوارے پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خاندان کے کاروباری اداروں نے 3 سال میں تقریباً 10 ارب روپے ٹیکس دیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے