نواز شریف کی صحت کی ضمانت کیسے دے سکتاہوں:وزیراعظم

ننکانہ صاحب: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اپنی زندگی کی ضمانت نہیں دے سکتاتو نواز شریف کی ضمانت کیسے دے سکتاہوں۔

ننکانہ صاحب میں باباگرونانک یونیورسٹی کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، ماضی میں بدقسمتی سے تعلیم کو ترجیح نہیں دی گئی، باباگرونانک یونیورسٹی میں جدید تعلیم بھی دی جائے گی، سب سے زیادہ کرپشن اوقاف کی زمینوں پر ہورہی ہے، ہر درگاہ کے پاس اوقاف کی زمین پر یونیورسٹی اور اسپتال بنائی جائے، امیر لوگوں کو ان کی اولاد بھی بھول جاتی ہے لیکن دنیا انسانیت کی خدمت کرنے والوں کو یاد رکھتی ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی نہ ہوتو قومیں آگے نہیں بڑھتیں، ترقی یافتہ ممالک میں سب کے لیے ایک قانون ہے لیکن ہمارے ملک میں امیر اور غریب کےلیے الگ الگ نظام ہے، ماضی میں مدرسوں میں تمام مذاہب کے افراد تعلیم حاصل کرتے تھے، مغل دور میں اشرافیہ دہلی کے 2 مدرسوں میں تعلیم حاصل کرتے تھے،ملک میں یکساں تعلیمی نظام حکومت کی ذمہ داری ہے، ملک میں اشرافیہ اور عام عوام کےلیے الگ تعلیمی نظام ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عدالت کی جانب سے وفاق اورصوبائی حکومت سے پوچھا گیا کہ کیا ہم نوازشریف کی زندگی کی گارنٹی دے سکتے ہیں؟، پنجاب کی حکومت نے نواز شریف کو صحت کی بہترین سہولتیں دی ہیں،ہم صرف کوشش کرسکتے ہیں انسان کی زندگی کی ضمانت نہیں دے سکتا۔

مولانا فضل الرحمان کے حکومت کے خلاف آزادی مارچ سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم بننے کے بعد پہلی تقریر میں پیش گوئی کی تھی کہ کرپٹ ٹولہ ایک ہوجائے گا۔ پہلے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے گئے، مک مکا کرکے ملک کو لوٹا گیا، سب جانتے تھے کہ یہ خزانہ خالی کرکے گئے ہیں، پہلے دن سے سب نے مل کر شور مچایا کہ حکومت ناکام ہو گئی ہے، ہماری حکومت میں آدھا ٹیکس قرضہ واپس کرنے میں چلا گیا، ہمارے لئے معیشت مستحکم کرنا سب سے مشکل تھا، دنیا پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی معترف ہے، آزادی مارچ والوں کو یہ خوف نہیں کہ حکومت ناکام ہورہی ہے بلکہ یہ خوف ہے کہ حکومت کامیاب ہورہی ہے۔ کہیں کہتے ہیں یہ یہودی لابی کے ہیں ،کہیں منہگائی کی وجہ بتاتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے