وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے حوالے سے چند معروضات

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی دفتر، واقع جامعہ المنتظر، لاہور، سے پاکستان کے شیعی مدارس کے بہت سے طلبا کو شکایات ہیں۔

اسناد جاری کرنے کے سلسلے میں بے جا تاخیر کا میں خود شاہد ہوں۔ جب تک مرکزی دفتر میں تعلق نہ ہو یا لاہور میں جامعہ المنتظر کا چکر نہ لگایا جائے تب تک کام نہیں نکلتا۔ مرکزی دفتر معاملات کو غیر سنجیدہ انداز سے چلاتا ہے۔ اسناد جاری کرنے یا تصحیح کرنے کی پوری فیس اور مطلوبہ کاغذات کی وصولی کے بعد کہا جاتا ہے کہ ایک مہینے کے اندر کام ہو جائے گا؛ جبکہ عام طور پر مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔

یہ بات بھی نا مناسب لگتی ہے کہ وفاق کے دفتر کو ایک مدرسے کے اندر قائم کیا جائے اور مستقل بنیادوں پر اُسی مدرسے کے پرنسپل محترم کو ہی صدرِ وفاق قرار دے دیا جائے۔ میری معلومات کی حد تک، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر کے باقاعدہ انتخاب جیسے مرحلے کی نوبت نہیں آتی۔ جیسے ایک مدرسہ، ایک مسجد ایک مہتمم یا مولوی صاحب سنبھالتے ہیں، ایسے ہی مدرسے میں قائم "دفتر وفاق المدارس الشیعہ، پاکستان” کو چلایا جا رہا ہے۔

کہنے کو ادارے کی ویب سائٹ موجود ہے؛ تاہم "حساس” معلومات وہاں موجود نہیں ہیں۔ چند دن پہلے تک ویب سائٹ پر موجود الشھادۃ العالمیۃ تک کے نصاب میں؛ علومِ قرآن و علومِ حدیث نیز قواعدِ فقہ پر ایک کتابچہ تک شامل نہ تھا۔ وفاق کے اس غیر متوازن نصاب پر ہمارے اعتراض کے ردِ عمل میں جہاں ایک فرضی/ غیر حقیقی نصاب ہمیں بھیجا گیا؛ وہیں اپنا اصلی نصاب، ویب سائٹ سے ہٹا لیا گیا۔

ہم چاہتے ہیں جہاں پاکستان میں موجود دیگر وفاقوں کے، صدر کے چناؤ کے باضابطہ انتخابات ہوا کرتے ہیں، ایسے ہی وفاق المدارس الشیعہ کے صدارتی انتخابات ہوں۔ دیگر وفاقوں کے مرکزی دفاتر کی طرح، اس وفاق کے مرکزی دفتر کو بھی کسی ایک مدرسے میں ضم نہیں کرنا چاہیے۔

دیگر وفاقوں کے نصاب میں علومِ قرآن، علومِ حدیث موجود ہیں؛ اس وفاق کے نصاب میں بھی انھیں شامل کیا جانا چاہیے۔ دیگر وفاقوں کے نصاب کو باقاعدہ، مدارس میں پڑھایا جاتا ہے؛ ایسے ہی اِس وفاق کے نصاب کو مدارس میں پڑھایا جانا چاہیے یا اس کے متوازی قائم دائرہ امتحانات کے نصاب کو اس سے مکمل ہم آہنگ کر دیا جائے۔

دفتر کے عملے کا چناؤ بھی کارکردگی کے لحاظ سے کیا جانا چاہیے نہ کہ ذاتی تعلقات کی بنیاد پر۔

مدرسہ اور وفاق المدارس میں فرق ہے، اس فرق کو روا رکھا جانا چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے