وڈی آئی تو قائد اعظم

قائد اعظم کے نام ایک خط

پیارے قائد اعظم
السلام علیکم
آپ کیسے ہیں ، میں آپ کو یہ بتا نا چاہتی ہوں کہ ہم اپنی تاریخ کے مشکل ترین دن گذار رہے ہیں تاہم آپ کا جملہ ہمیں ہمیشہ حوصلہ دیتا رہتا ہے کہ
"مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کر تے ”

پہلے تو میں آپکو یہ بتلانا چاہتی ہوں کہ میں نے آپکو کیسے جانا،یہ ایک چھوٹی سی کہانی ہے،
میں نے آپکی تصویرپہلی بار دس روپے کے نوٹ پر دیکھی تھی ،،، میں سوچا کرتی تھی کہ یہ شخص جسکی تصویر دس روپے کے نوٹ پر ہے یہ کون ہے۔ ایک روز ہمارے گھر میں ایک مہمان آئیں جن کا نام بانو آپاں تھا ،میں نے دیکھا کہ بانو آپاں کا چہرہ دس روپے پر بنی ہوئی تصویر سے کافی ملتا ہے ، میں انکے قریب گئی ،،،ان سے سلام کر کے ان کے پاس بیٹھ گئی ۔
بانی آپاں میری جانب متوجہ ہوئیں تو میں نے ان سے پوچھا
"بانو آپاں یہ آپ کے کیا لگتے ہیں؟
بانو آپاں میرے سوال پر ہنس پڑیں ، ان کے منہ میں دانت نہیں تھے ۔ کہنے لگیں
یہ ہمارے محسن ہیں جنہیں ہم قائد اعظم محمد علی جناح کے نام سے جانتے ہیں

انہوں نے ہمارے لیے دن رات محنت کی ، مسلمانوں کو تکلیفوں اور پریشانیوں سے بچانے کے لیے انتھک جدوجہد کی اور ہمیں ہماری شناخت دینے کے لیے الگ ملک لیکر دیا جسے ہم پاکستان کہتے ہیں ۔

بانو آپاں نے بتایا کہ
"جب پاکستان بن گیا تو بڑی تعداد میں لوگ ہندوستان سے پاکستان آئے ۔ سب لوگ ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے تھے ۔ کوئی شیعہ سنی لڑائی تھی اور ناہی بھتے خوری اور ٹارگٹ کلنگ ہوتی تھی ۔مجھے بانوآپاں کی باتیں بہت اچھی لگ رہی تھیں لیکن مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے بانو جھوٹ بول رہی ہیں ۔ لیکن میں نے کتابوں میں بھی پڑھا تھا کہ پاکستان بننے کے بعد لوگ ایک دوسرے کا احترام کر تے تھے ۔

لیکن میرے پیارے قائد
مجھے یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ آپ کے بنائے ہوئے ملک کو ہم آپ کی تعلیمات کے مطابق نہیں چلا سکے ۔
آج ملک میں نفرت ہے ۔
سیاست کے نام پر لوگ جھگڑ رہے ہیں ،
مذہب کے نام پر فساد ہو رہا ہے،
چھوٹی چھوٹی باتوں پر رستے بند کر دیتے ہیں
ہسپتال بند
دکانیں بند
گلیاں بند ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں تک کہ ہم اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں ۔
کل جو آپ نے محنت سے یہ ملک حاصل کیا تھا۔
دن رات آپ نے نہ دیکھا
صحت بیماری کو نہ دیکھا ،
یہ بتاتے ہوئےمجھے شرم آتی ہے کہ آپکا حاصل کیا ہوا پیارا گلشن اجڑ رہا ہے۔
اس سرزمین کو کسی کی نظر لگ گئی ہے۔
ہر جگہ دہشت گردی ہو رہی ہے ۔
میرا سکول آئے روز بند ہوتا ہے۔
عجیب عجیب سے خبریں آتی ہیں اور دم گھٹ جاتا ہے ۔
آج طالبان نے فوج پرحملہ کر دیا
آج سکول کے بچے شہید کر دیے گئے۔
آج باچا خان یونی ورسٹی میں تعلیم حاصل کر نے والوں کو لہولہان کر دیا گیا ۔

ہمارا پیارا مذہب اسلام ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ اپنا ظاہر و باطن پاک رکھیں،
صفائی نصف ایمان ہے،لیکن ہم اس کے برعکس جا رہے ہیں
ہمارے گلی محلے اور راستے گندگی سے بھرے پڑے ہیں،
ہمارے ہاں پلاسٹک کے تھیلے عام ہیں،
لوگ اپنی گھروں صفائی کر کے گند پلاسٹک کے تھیلوں میں دال کر ندی نالوں میں بہا دیتے ہیں جس کی وجہ سے نالے اکثر بند ہو جاتے ہیں ۔
لوگ کہتے ہیں کہ صفائی حکومت کا کام ہے ، میں پریشان ہو جاتی ہوں کہ اگر صفائی ایمان کا حصہ ہے تو ہم گند کیوں پھیلاتے ہیں ۔ صفائی حکومت کا کام ہے تو کیا گند کرنا پھر ہمارا کام ہے ؟

مختلف محکمہ جگہ جگہ کھدائی کرتے ہے،
کبھی ٹیلی فون والے
کبھی گیس والے
پھراس جگہ کو ویسے ہی کھلا چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے جگہ جگہ پہ پانی کھڑا رہتا ہے۔ میری کئی دوست ان کھدی ہوئی جگہوں میں گر گئیں ، میں خود ایک بار گرتے گرتے بچی۔

آپ بھی کہیں گے کہ مجھے پریشان کر نے بیٹھ گئی ہوں لیکن یہ باتیں اپنے بڑوں کا بتاتی ہوں تو وہ اسے مزاح سمجھتے ہیں اور میری باتوں پر ہنستے ہیں ۔ میں آپ کو ایک انتہائی خوفناک بات بتانے جارہی ہوں ۔

سکول میں اساتذہ نہیں جاتے اگر جائیں بھی تو دھوپ میں بیٹھ جاتے ہیں ۔کلاس لینے کی زحمت نہیں کرتے،
۔
کلاس میں اگر کوئی شاگرد سوال پوچھ لے تو جواب دینے کے بجائے غصہ کر تے ہیں ۔ بابا کہتے ہیں کہ ان لوگوں کو سیاسی لوگ رشوت اور سفارش پر بھرتی کر تے ہیں ۔سفارش بھی عام ہے لوگ تعلقات کی بنا پر بڑی بڑے عہدوں پر بٹھا دییے جاتے ہیں حالانکہ نہ تجربہ نہ قابلیت ہوتی ہے۔
میرٹ والوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ منشایت فروشی ، چوری ڈاکے یا دہشت گردی میں لگ جاتے ہیں۔

نوجوان نسل منشیات میں لگے ہوئے ہیں،یہاں پولیس کی سرپرستی میں ہر قسم کی نشہ میسر ہے ۔
ملک میں انہیں لوگوں کے زریعے بد امنی پھلاتے ہیں ،قتل و غارت کرتے ہیں ،لوگوں کو آپس میں لڑا کر خاندانی دشمنیوں کا سلسلہ قائم کرتے ہیں ۔

اس پیاری جنت جس کے لئے شہدا نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا لیکن اس ملک میں رہنے والے ہی اس کے دشمن بنے ہوئے ہیں ۔

میں یہ باتیں کرتی ہوں تو لوگ مجھے کہتے ہیں "وڈی آئی توں قائد اعظم ”
دیکھیں لوگ آپ کو بانی پاکستان بھی کہتے ہیں اور آپ کا مذاق بھی اڑاتے ہیں ۔

لیکن پیارے قائد اعظم
میں آپکو یقین دلاتی ہوں کہ میں اس ملک کی خاطر سب کچھ قربان کر دوں گی لیکن آپ کی محنت رائیگاں نہیں ہونے دوں گی انشا ءاللہ

والسلام
اشراق سید
ایریگیشن کالونی
مانسہرہ روڈ ،جھنگی سیداں
ضلع ایبٹ آباد

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے