ٹرمپ کی ویزا پابندیوں پر او آئی سی کے خدشات

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے 7 رکن مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا داخلے پر پابندی کے حوالے سے جاری کیے جانے والے انتظامی حکم پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔

او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے کیا جانے والا یہ فیصلہ مہاجرین کو پہلے سے درپیش مشکلات میں مزید اضافہ کردے گا اور جنگ زدہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے اس سے بری طرح متاثر ہوں گے۔

او آئی سی کی جانب سے مزید کہا گیا کہ اس طرح کے مخصوص اور امتیازی سلوک پر مبنی اقدامات سے شدت پسندوں کے بنیاد پرستانہ خیالات کو مزید تقویت ملے گی۔

او آئی سے کے مطابق ان اقدامات سے تشدد اور دہشت گردی کے حامیوں کو بھی تقویت ملے گی اور ایسا ایک ایسے اہم موقع پر ہوگا جب او آئی سی تمام فریقین بشمول امریکا کے ساتھ مل کر ہر طرح کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوششیں کررہی ہے۔

او آئی سی نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کرے اور دنیا کو درپیش غیر یقینی اور بے امنی کی صورتحال میں امید کی روشنی فراہم کرکے اپنی اخلاقی ذمہ داریوں پر عمل پیرا رہے۔

واضح رہے کہ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرکے امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو معطل کرتے ہوئے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن (یعنی 4 ماہ) کے لیے معطل کردیا گیا۔

دوسری جانب 7 مسلمان ممالک ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کو 90 دن (یعنی 3 ماہ) تک امریکا کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

نئے آرڈر کے تحت شامی مہاجرین کے امریکا میں داخلے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

بعد ازاں امریکا کی 2 مقامی عدالتوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان احکامات پرعمل درآمد روکنے کا عبوری حکم جاری کردیا تھا تاہم اس کے باوجود دنیا بھر میں امریکا جانےوالے سیکڑوں مسلمانوں کو روکنے کے واقعات رونما ہوئے تھے۔

علاوہ ازیں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے 7 مسلمان ممالک پر عائد سفری پابندی کو پاکستان سمیت دیگر ممالک تک بڑھانے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے