پاکستانی طالبعلم نے چین میں خودکشی کی، قتل نہیں کیا گیا: دفترخارجہ کی وضاحت

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ چینی صوبے لیاؤننگ میں واقع جیان زو یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طالبعلم اسامہ احمد خان نے خودکشی کی اور طالبعلم کو تشدد کے بعد قتل کیے جانے سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو ‘جعلی’ ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ یہ چینی یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طالبعلم اسامہ احمد خان کی ہے، جسے تشدد کرکے قتل کیا گیا۔

تاہم اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جیان زو یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم پاکستانی طالبعلم اسامہ احمد خان نے 19 نومبر 2018 کو چینی صوبے لیاؤننگ کے شہر شین یانگ میں خودکشی کی۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق، ‘واقعے کی اطلاع ملنے پر چین میں پاکستان کے سفیر نے ایک عہدیدار کو شین یانگ بھیجا، جہاں انہوں نے یونیورسٹی کی فیکلٹی اور طلبہ کے ساتھ ساتھ پولیس حکام سے بھی ملاقات کی جبکہ اس دوران وہ متوفی طالبعلم کے اہلخانہ سے بھی رابطے میں رہے اور انہیں چینی حکام کی مکمل سپورٹ حاصل رہی۔’

دفتر خارجہ کے مطابق طالبعلم کی میت 17 نومبر 2018 کی صبح صوبے لیاؤننگ سے دارالحکومت بیجنگ پہنچادی گئی، جو آج رات تک پاکستان منتقل کردی جائے گی اور اس سلسلے میں تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو جعلی اور اسامہ احمد خان کی نہیں ہے، تمام لوگوں سے درخواست ہے کہ اس طرح کے معاملات میں سنسنی اور ‘جعلی خبریں’ پھیلانے سے گریز کریں۔

چینی ڈپٹی ہیڈ آف مشن جیان ژاو کے مطابق چین میں پاکستانی طالبعلم کے مبینہ قتل کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو جعلی ہے، پولیس کوایک جھیل میں اسامہ کی لاش ملی۔

انہوں نے کہا کہ طالبعلم اسامہ کی لاش کی شناخت یونیورسٹی کارڈ سے کی گئی اور اس کے قریبی دوست نے خودکشی کی تصدیق کی۔

x

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے