پاکستان افغان امن مذاکرات کے آغاز کیلئے پرامید

اسلام آباد: طالبان کے نمائندوں کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران تو افغان امن مذاکرات کے حوالے سے پیش رفت سامنے نہیں آئی، لیکن اس دورے نے پاکستانی حکام کو امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی امید دے دی ہے۔

طالبان نمائندوں کے دورے کے حوالے سے ایک سینئر عہدیدار نے پس پردہ گفتگو کے دوران کہا کہ طالبان نے انکار نہیں کیا، وہ صورتحال کا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے شہاب الدین دلاور، جان محمد مدنی اور ملا عباس پر مشتمل تین رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبان کی مستقبل کی حکمت عملی، افغانستان میں جنگ کی صورتحال اور اور افغان حکومت کی مذاکرات کے حوالے سے پوزیشن پر منحصر ہوسکتی ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا ایک روز قبل ایک صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگرچہ طالبان نے نئے حملوں کے آغاز کا اعلان کیا ہے، لیکن اب تک انہوں نے کوئی بڑا آپریشن نہیں کیا، جس سے امید ملتی ہے کہ اگر زمینی صورتحال مستحکم رہی تو امن مذاکرات جلد بحال ہوں گے۔

سینئر عہدیدار کا ماننا تھا کہ اگر افغانستان میں جنگ بندی ہوجائے اور افغان حکومت مذاکرات کے حوالے سے اپنی پوزیشن مزید واضح کرے تو طالبان دوبارہ مذاکرات کی میز پر آسکتے ہیں۔

طالبان نے مارچ میں، چار ملکی مصالحتی گروپ کی جانب سے امن عمل کا حصہ بننے سے انکار کردیا تھا۔

عہدیدار نے مذاکرات کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم تو نہیں دیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جلد ابتدائی رابطے ہوسکتے ہیں، جس سے امن مذاکرات کے باضابطہ آغاز میں مدد ملے گی۔

کابل حملوں کے بعد افغان حکومت نے مفاہمت کے حوالے سے اپنے موقف میں سختی لاتے ہوئے پاکستان سے، مبینہ طور پر اپنی سرزمین پر موجود طالبان اور ان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم سرتاج عزیز نے طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت یہ نامناسب ہے اور مفاہمتی عمل کو وقت دینا چاہیے۔

پاکستان، افغانستان، امریکا اور چین پر مشتمل چار ملکی مصالحتی گروپ کے اگلے اجلاس کے حوالے سے عہدیدار کا کہنا تھا کہ گروپ کے آئندہ اجلاس کے لیے مشاورت جاری ہے، اور یہ اجلاس تب ہوگا جب افغان امن عمل کی سمت کا تعین ہوجائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے