” پاکستان شرمندہ ہے "

16 دسمبر 2014 تاریخ کا ایک سیاہ دن ، آرمی پبلک اسکول میں تعلیم حاصل کرتے سینکڑوں طلباء دہشتگردی کی نذر ہوگئے ، تمام پاکستانیوں نے بحیثیت قوم اداکاری کا جوہر دکھایا ، سوگ منانے کی اداکاری ، غم میں ڈوبا رہنے کی اداکاری ، ایک دوسرے کو دلاسہ دینے کی اداکاری اور دہشتگردی کے خلاف متحد ہونے کی اداکاری ، ڈرامہ بنانے کے ماہر ادارے آئی ایس پی آر نے تمام اداکاروں کی فنکاریوں کو جمع کیا اور وزیر داخلہ جیسے عظیم ڈائریکٹر کے زیر سایہ ایک قومی ملی نغمہ ریلیز کر کے سانحہ کا سوگ مکمل کر لیا ۔

اس وقت اگر قوم کسی چیز پر متحد تھی اور جو چیز پوری قوم کو مشترکہ طور پوری سچائی اور خالص ہونے کے ساتھ حاصل تھی وہ ” منافقت ” تھی ، ایک عظیم منافقت جو جو پاکستانی قوم کا کل سرمایہ ہے ہمیشہ سے اس وقت تک کے لئے جب تک کہ اصلاح نہ کر لی جائے ، سانحہ کے بعد ہر منافق نے یہ عزم اور ارادہ کیا کہ ہم سب ایک ہیں اور آئندہ اس قسم کی دہشتگردی ہم اپنے ملک میں ہرگز ہرگز نہیں ہونے دیں گے ، بڑی بڑی ڈینگیں ماری گئیں کہ ہمارا دفاع اس حد تک مضبوط ہوگا کہ آئندہ دشمن اس طرح کی کاروائی سے پہلے سوچے گا اور ضرور سوچے گا ، مجھے اس ناسمجھ ترانہ گائک بچے کے منہ سے نکلا وہ جملہ شدت سے یاد آرہا ہے کہ :

” ابھی وعدہ رہا تم سے یہاں نہ آ سکو گے تم ”

اس ناسمجھ نے تو بس گا دیا تھا لیکن میں سمجھا تھا کہ یہ جملہ تحریر کرنے والے میجر اور اس کے ادارے نے سوچ سمجھ کر لکھا ہوگا ، میں یہ بات بھول بیٹھا تھا کہ ہم دو ترانوں اور چار قبیح قسم کے جھوٹے وعدوں پر ہی خوش ہو کر اگلے سانحہ تک دن گزار لیتے ہیں ۔

آج 20 جنوری 2016 تقریبا سال بھر بعد تاریخ ہمیں بتلا رہی ہے کہ اے بے شرم پاکستانیوں ۔۔۔۔۔ ! ! !

” تم اب بھی 16 دسمبر 2014 سے آگے نہیں بڑھے ، دنیا کے لئے آج 20 جنوری 2016 ہے لیکن تمہارے لئے وہی 16 دسمبر 2014 ، تم نے واقعات سے کچھ نہ سیکھا ، تمہیں علم ہی نہیں کہ تاریخ سے کیسے سبق حاصل کیا جاتا ہے ، تمہیں علم نہیں کہ واقعات رونما تو ہوا کرتے ہیں لیکن صرف ایک مرتبہ ، پھر قومیں واقعات سے سبق حاصل کر کے آئندہ کے لئے سدباب کر ہی لیا کرتی ہیں ” ۔

تاریخ ایک بار پھر خود کو دہرا چکی ، اب ہماری باری ہے آؤ وعدہ کرتے ہیں کہ ہم بھی تاریخ سے بدلا لیں گے ، ہم بھی اپنے تمام کئے ہوئے وعدے پھر سے دہرائیں گے ، ہم بھی پھر سے نغمہ ریلیز کریں گے ، ہم بھی پھر سے شہداء کے خوں پر اپنی سیاست چمکائیں گے ، ہم بھی پھر سے اپنے لوگو اور ڈی پی کو کالا کر کے دو دن سوگ منائیں گے اور تاریخ کو بتلا چھوڑیں گے کہ : ” اے تاریخ ہم تجھ سے ہارنے والے نہیں تو اگر خود کو دہرا سکتی ہے تو ہم بھی اتنا جلد اپنی منافقت نہیں بھول سکتے ” ۔

میں اپنی ذات میں بالکل شرمندہ نہیں ہوں گا کسی بھی سانحہ اور کسی بھی واقعہ پر کیونکہ میں سچا پاکستانی ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ بھی بالکل سچے پاکستانی ہوں گے لہذا آپ بھی اپنی منافقت بھری شرمندگی کو جیب میں ہی رکھئے گا ، کونسا غم ۔۔۔۔۔؟؟؟ کیسا غم ۔۔۔۔۔؟؟؟ کس کا غم ۔۔۔۔۔؟؟؟

چارسدہ یونیورسٹی کے شہید طالبعلموں تمہارے لئے پاکستان شرمندہ ہے پاکستانی نہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے