پاکستان کے 65 فیصد نوجوان ملک کا تقدیر بدل سکتے ہیں۔

نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنکل ٹرینگ کمیشن کے سربراہ ذوالفقار احمد چیمہ نے کہا ہے کہ ملک میں موجود بے روزگاری اور غربت ختم کرنے کا واحد ذریعہ نوجوانوں کو ہنر مندی کی طرف لانا ہے۔ جس کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات اٹھار رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں خصوصی تقریب سے خطاب کے دوران کیا جس کا اہتمام پاکستان میں جاری فنی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے اصلاحاتی منصوبے ٹی ویٹ ریفارم سپورٹ پروگرام کے تعاون سے کیا گیا تھا۔ اس تقریب میں یورپی یونین کے سفیر جین فرانسزکاٹین، جرمنی کی سفیر اینا لیپل، ہالینڈ کی سفیر جینٹ سیپن اور ناروے کے سفیر ٹورے نیڈریبو کے علاوہ بڑی تعداد میں صنعت کاروں، سرکاری افسران اور ہنرمند افراد شریک ہوئے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں فنی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کا اصلاحاتی منصوبہ یورپی یونین، جرمنی، ہالینڈ، اور ناروے کی حکومتوں کی جانب سے فراہم کردہ مالی تعاون سے 2011 میں شروع کیا گیا۔ اس منصوبے کے تحت فنی تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت کے نظام کو بہتر بنانے کےلیے کئی شعبہ جات میں اصلاحات متعارف کروائی گئی ہیں جس کی دولت نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطا بق ہنر سیکھنے کے مواقع میسر آرہے ہیں۔ ذوالفقار چیمہ نے مختلف ممالک کی جانب سے پاکستان میں فنی و پیشہ وارانہ تربیت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ نیوٹک مستقبل میں ان اقدامات اور اصلاحات کےعمل میں مدد گار ور معاون ثابت ہوگا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے کہا کہ 2011 میں شروع ہونے والا ٹی ویٹ ریفارم سپورٹ پروگرام کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں لیکن ابھی بہت کچھ حاصل کرنا باقی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں مقدار کے بجائے معیار کو کسوٹی بنانےکی ضرورت ہے تاکہ ہنرمند افراد ملکی اور بین الااقوامی منڈیوں میں اپنی جگہ بنا سکیں۔

ہالینڈ کی سفیر جینٹ اسیپن نے شرکا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ٹی ویٹ اصلاحاتی منصوبے نے پانچ برس میں بڑی کامیابی سے اہداف حاصل کیے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو دی جانے والی فنی اور پیشہ وارانہ تربیت سے ملک ترقی کرے گا۔

تقریب سے خطاب میں ناروے کے سفیر ٹورے نیڈریبو کا کہنا تھا کہ ہمارا خصوصی توجہ خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے پر ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی صرف 24 فیصد خواتین ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں لیکن اس شرح کو مردوں کے برابر لانے کی ضرورت ہے۔

تقریب سے خطاب میں یورپی یونین کے سفیر جین فرانسزکاٹین کا کہنا تھا کہ چائنہ پاکستان راہداری منصوبہ اس ملک کی تقدیر بدلنے جارہا ہے، اس منصوبے کے لیے پی ایچ ڈیز کی ضروت نہیں بلکہ فنی اور تنکینکی تعلیم حاصل کرنے والے افراد کی ضرورت ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دیا ہے جس سے اس ملک کو یورپی کی منڈیوں میں جگہ بنانے کا موقع ملے گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جی آئی زیڈ کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر جولی ریویری کا کہنا تھا کہ ٹی ویٹ ریفارم سپورٹ پروگرام کی کامیابی میں حکومت پاکستان، نیوٹک، یورپی یونین، پارٹنر ممالک، ڈونر ایجنسیاں، پاکستانی عوام اور نوجوانوں ہاتھ ہے۔

یاد رہے کہ دسمبر 2016 تک ٹی ویٹ ریفارم سپورٹ پروگرام کے پانچ سالہ منصوبے کا پہلا مرحلہ اختتام پذیر ہونے جارہا ہے جبکہ دوسرا مرحلہ جنوری 2017 سے شروع ہوگا۔

اس موقع پر مختلف اداروں نے فنی و پیشہ وارانہ تربیت کے حوالےسے اسٹالز بھی لگائے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے