پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ رابطے بڑھانے کا باعث بنے گا، وزیراعظم

شنگھائی: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ مشرق وسطیٰ اور خلیجی ممالک کے درمیان رابطے بڑھانے کا باعث بنے گا۔

انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے چین کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ عالمی برادری کے مشترکہ مفادات کی تشکیل کرتے ہوئے رابطے بڑھانے کا سبب بن رہا ہے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان ٹیکسٹائل اور کھیلوں کا سامان برآمد کرنے والا اہم ملک ہے جبکہ پاکستان سے طبی سامان کی برآمد بھی اہم ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ملک میں احتساب اور شفافیت کا نظام رائج کرنا چاہتے ہیں۔

[pullquote]چین دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی فرق ختم کرنا چاہتا ہے،شی جن پنگ[/pullquote]

اس سے قبل چین کےصدر شی جن پنگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی فرق ختم کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گلوبلائزیشن نے جنگل کے قانون کا خاتمہ کر دیا ہے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت نے دنیا میں انقلاب برپا کر رکھا ہے۔

شی جن پنگ کے مطابق دنیا بھر کے ممالک کو مشترکہ چیلنجز اور خطرات کا سامنا ہے ، جس کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو مزید وسعت دی جائے گی اور تمام ممالک کے لیے چین کے دروازے مزید کھولے جائیں گے۔

چینی صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ درآمدات بڑھا کر عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنانا چاہتے ہیں۔

نمائش میں وزیراعظم عمران خان اور روسی وزیراعظم ولادی میر پیوٹن سمیت مختلف ممالک کےسربراہان اور 130 ممالک کی 3 ہزار سے زائد کمپنیاں شریک ہیں۔

وزیراعظم عمران خان 5 روزہ دورے پر یکم نومبر کو چین پہنچے تھے، وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد عمران خان کا چین کا یہ پہلا دورہ ہے۔

وہ اپنے دورے کے دوران چینی صدر اور وزیراعظم سمیت چینی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقاتیں کرچکے ہیں۔

چین کے صدر آج امپورٹ ایکسپو میں شریک رہنماؤں کے اعزاز میں ضیافت بھی دیں گے۔

وزیراعظم عمران خان 5 نومبر کو شنگھائی میں ویت نام کے وزیراعظم سے ملاقات کریں گے جبکہ اسی روز وہ شنگھائی کی مقامی قیادت سے ملاقات اور پاکستان بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے اور پھر وطن واپس روانہ ہوں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے