پیر 16 مئی 2016 کی اہم ترین قومی و عالمی خبروں پر مشتمل نیوز بلیٹن

[pullquote]ماضی میں کڑے احتساب سے گزرے اور آج بھی ہر احتساب کا سامنا کرنے کیلیے تیار ہیں،:وزیراعظم
[/pullquote]

اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے پاناما لیکس کے معاملے پر اپوزیشن کے ٹی او آرز کسی بدعنوانی کے خاتمے کی بجائے ایک فرد کے گرد گھومتے ہیں اور وہ شخص میں ہوں تاہم ماضی میں کڑے اور یکطرفہ احتساب سے گزرے ہیں اور آج بھی کسی بھی احتسابی عمل کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاناما لیکس کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ آف شور کمپنیوں سے تعلق کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ کوئی شخص بدعنوانی کا مرتکب ہوا ہو، اس میں میرے دو بیٹوں کا ذکر بھی آیا جو گزشتہ کئی سالوں سے بیرون ملک مقیم ہیں اور لاکھوں دیگر پاکستانیوں کی طرح وہاں کے قوانین اور ضابطوں کے تحت کاروبار کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میرے رفقا کی یہ رائے تھی کہ کیونکہ پاناما میں میرا کہیں کوئی ذکر نہیں اس لیے مجھے پہل کرنے اور خود کو احتساب کے لیے پیش کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن میرا رد عمل یہ تھا کہ اس سے میری ذات کا کوئی تعلق نہیں کیونکہ میرے خاندان کا ذکر آیا ہے اس لیے یہ مجھے معاملہ بااختیار کمیشن کے سپرد کرنا چاہیے تاکہ وہ سارے معاملات کی چھان بین کرے اور حقائق سامنے لائے۔

وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے مطالبے سے پہلے ہی قوم سے خطاب میں کمیشن کے قیام کااعلان کردیا، اس بات کا پختہ یقین رکھتا ہوں کہ اپنی زندگیاں انصاف کے اعلیٰ ترین ایوانوں میں گزارنے والے جج صاحبان ریٹائر ہونے کے بعد بھی امانت و دیانت کے ساتھ غیر جانبداری اور بے لاگ انصاف کے تقاضے پورے کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا افسوس ہوا کہ اس پر ردعمل کے بعد ایسا ماحول پیدا کیا گیا کہ نہایت شہرت یافتہ جج صاحبان کے لیے بھی کمیشن کی سربراہی کرنا مشکل ہوگیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کی کمیٹی کی تجویز سامنے آئی اور اس پر بھی حکومت نے مثبت رد عمل کا اظہار کیا لیکن ہمارے رابطوں کے باوجود کمیٹی پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، پھر کہا گیا کہ ایف آئی اے سے تحقیقات کرائی جائے جس اپوزیشن سے اپنے اعتماد کے افسران کو نامزد کرنے کا کہا لیکن اس کو بھی نظر انداز کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پھر واحد مطالبہ آیا کہ صرف سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل کمیشن کو ہی قبول کیا جائے گا جس کی سربراہی چیف جسٹس خود کریں گے، میں نے 22 اپریل کو قوم سے خطاب کے دوران یہ مطالبہ بھی تسلیم کرنے کا اعلان کردیا، مجھے یقین تھا کہ اپنا واحد مطالبہ تسلیم ہونے کے بعد اپوزیشن مطمئن ہوجائے گی اور تحقیقات کا انتطار کرے گی لیکن ٹی اوآرز کو بھی متنازع بنادیا گیا ، ہمارے جامع ٹی او آرز کی جگہ 15 ٹی او آرز پیش کیے گئے۔

وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ اس پر شاید ہی کسی سنجیدہ پاکستانی کو شک ہو کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز کسی بدعنوانی کے خاتمے کی بجائے ایک فرد کے گرد گھومتے ہیں اور وہ شخص میں ہوں، ٹی او آرز میں کہا گیا کہ جہاں جہاں وزیراعظم کا لفظ آئے گا اس کے معنی صرف نوازشریف لیے جائیں گے، ان ٹی او آز کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ جس شخص کا پاناما میں ذکر تک نہیں اس پر کمیشن کے قیام اورتحقیقات کے آغاز سے پہلے ہی فرد جرم عائد کردی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت اس معاملے کی بلا تاخیر فوری اور جامع تحقیقات چاہتی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ملک کسی کشمکش کا یرغمال بنے اور ہم پھر دنیا کے سامنے تماشہ بنیں، ایسے معاملات میں تاخیر ملک وقوم کے مفاد میں نہیں ہے، ہم اس معاملے کی نیک نیتی سے چھان بین چاہتے ہیں، پورے دل کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ کسی مسئلے کو کسی بات کو انا کا مسئلہ بنانا نہیں چاہتے، ہم ملکی انا کا پرچم بلند رکھنا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا دامن صاف ہے، ہمیں کسی آئین قانونی استثناء کی ضرورت نہیں، ماضی میں کئی بار کڑے اور یکطرفہ احتساب سے گزرے ہیں اور آج بھی کسی بھی احتسابی عمل کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

[pullquote]خورشید شاہ کا قومی اسمبلی میں مختصر خطاب،نوازشریف نے سوالوں کے جواب نہیں دیئے،قائد حزب اختلاف، اپوزیشن کا واک آﺅٹ
[/pullquote]
اسلام آباد:اپوزیشن نے وزیراعظم نوازشریف کے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے بعد قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ کر دیاہے ۔

قومی اسمبلی میں وزیراعظم نوازشریف کے خطاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید نے کہا کہ انہوں نے آف شور کمپنی اور لندن فلیٹس کے بارے میں انتہائی معصومانہ سات سوالات پوچھے تھے لیکن وزیراعظم نوازشریف جدہ اور دبئی کو لے آئے ہیں ،ہمارے سوالات کا جواب نہیں دیا گیا ،نوازشریف کی تقریر سے 70نئے سوالات پیدا ہو گئے ہیں ۔قومی اسمبلی سپیکر ایاز صادق نے خورشید شاہ کے بعد عمران خان کو خطاب کی دعوت دی لیکن اپوزیشن کی جانب سے واک آﺅٹ کر دیا گیا ۔

[pullquote]وزیراعظم نے تسلی بخش جواب نہ دیئے تو ان کے استعفے تک سیاست جاری رہے گی: شیخ رشید
[/pullquote]

اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اللہ کرے کہ وزیراعظم نواز شریف آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے سوالات کا جواب دیں لیکن اگر انھوں نے تسلی بخش جواب نہ دیئے تو ان کے استعفے تک سیاست جاری رہے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے سوالوں کا تسلی بخش جواب نہ دیا تو آج سے اصل سیاست شروع ہو گی جو وزیراعظم نواز شریف کے استعفے تک جاری رہے گی، ہم چاہتے ہیں کہ بلا شرکت غیر تمام لوگوں کا احتساب کا احتساب ہونا چاہیئے اور عمران خان کو بھی اپنی آف شور کمپنی کی وضاحت کرنی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے 16 برس بعد پہلی بار وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار کو پیغام پہنچایا ہے کہ اس ملک میں جمہوریت کو بچانا ہے تو نواز شریف سے استعفیٰ لے کر بے شک خود آ گے آ جائیں۔ مسلم لیگ (ن) میں 40 سے 50 افراد کا فارورڈ بلاک بھی بن چکا ہے جو کسی بھی وقت سامنے آ سکتا ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے اپوزیشن کے پوچھے گئے سوالوں کا جواب دینے سے متعلق شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں، مجھے پتہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے 1935 سے رضیہ بٹ کا ناول شروع کرنا جو 2016 پر آ کر ختم ہو گا، ہم وزیراعظم کی بات صرف اس شرط پر سنیں گے کہ وہ بھی ہماری بات بھی سنیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم آج اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دے دیتے ہیں تو ایف بی آر عمران خان سمیت 500 لوگوں کو نوٹس جاری کرے اور حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل کر جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز تشکیل دے تاکہ جو بھی قومی دولت لوٹنے میں ملوث ہے سب کو قرار واقعی سزا ملے۔

[pullquote]ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت تضادات کا مجموعہ ہے:امریکی اخبار
[/pullquote]

واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کے ممکنہ امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا خواتین کے ساتھ رویہ بدترین تنازعات کا شکار رہا ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے والی 50 خواتین کے تاثرات قلمبند کیے ہیں، ان میں سے اکثر کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ٹرمپ خواتین کو صرف جنسی ہوس گیری کا آلہ سمجھتے ہیں، خواتین کے جسم اور ان کے اعضا کے بارے میں متنازع اشاروں کنایوں میں بات کرنا بھی ٹرمپ کا وطیرہ رہا ہے، البتہ کچھ خواتین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ خواتین کی ترقی کیلیے حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے خواتین کے تاثرات پر ڈونلڈ ٹرمپ کا موقف معلوم کیا تو انھوں نے خواتین کے بیانات کی ترید کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بہت سی چیزیں من گھڑت بنا دی جاتی ہیں مگر خواتین کے بارے میں میرے دل میں حد درجہ احترام موجود ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ 3 شادیاں کرنے والے69 سالہ ٹرمپ تضادات کا مجموعہ شخصیت ہیں وہ کہیں تو خواتین سے الرجک دکھائی دیتے ہیں ۔

[pullquote]عراقی فورسزکا صوبہ انبارسے داعش کا قبضہ چھڑانے کیلئے بڑے آپریشن کا آغاز
[/pullquote]

بغداد: عراقی سیکیورٹی فورسز اور اتحادیوں نے صوبہ انبار کے قصبے رتبہ سے داعش کا قبضہ چھڑانے کےلئے بڑے آپریشن کا آغاز کردیا۔
عراقی جوائنٹ آپریشن کمانڈ کے مطابق صوبہ انبار سے داعش کا قبضہ چھڑانے کے لئے مشترکہ آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے جس میں اسپیشل فورسز کے علاوہ، فوج، پولیس، سرحدی محافظ اور حکومت کے حامی جنگجو حصہ لے رہے ہیں جب کہ فوج کے ٹینک اور آرٹلری بھی آپریشن کا حصہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ داعش کے خلاف برسرپیکارعراقی سیکیورٹی فورسز اور امریکی اتحادی فوجیوں کو فضائی مدد بھی حاصل ہے۔

امریکی اتحادی فورسز کے ترجمان کرنل اسٹیو وارن کا کہنا ہے کہ صوبہ انبار کا قصبہ رتبہ داعش کے لئے اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ وہ اردن سے جاملتا ہے جس کی وجہ سے داعش کو تخریبی کارروایئوں میں مدد ملتی ہے جب کہ اس سے قبل انبار کے صدرمقام رمادی سے بھی داعش کا قبضہ چھڑایا تھا اور رتبہ صوبے کا دوسرا سب سے اہم شہر ہے۔
واضح رہے کہ 2014 میں داعش نے صوبہ انبار کے مغربی قصبے رتبہ پرقبضہ کرلیا تھا۔

[pullquote]بھارت کے 2 گاؤں میں ہر روز ایک خودکشی، دیہاتیوں نے ’ آسیب‘ کو ذمے دار قرار دے دیا
[/pullquote]

مدھیا پردیش: بھارت کے دو گاؤں دنیا بھر میں خودکشیوں میں سرِ فہرست ہیں جہاں اوسطاً روزانہ ایک خودکشی ہورہی ہے اور گاؤں کے سادہ لوح افراد اس کا ذمے دار ’ آسیب ‘ اور ’بھوت پریت‘ کو قرار دیتے ہیں لیکن سائنسدان اس سے متفق نہیں۔

کھرگون اور باڑی گاؤں میں قریباً ہر گھر کے ایک فرد نے اپنی زندگی ختم کی ہے اور یہاں خودکشی کا ماحول بن چکا ہے۔ لوگوں کی اکثریت نے پھانسی، زہرکھانے اور خود کو آگ لگانے سے موت کو گلے لگایا ہے جبکہ مرنے والوں میں 95 فیصد مرد شامل ہیں۔ صرف کھرگون میں 2014 میں 380 افراد نے خودکشی کی جبکہ 2015 میں یہاں 400 افراد نے اپنی زندگی ختم کرلی۔ اسی طرح باڑی میں بھی خودکشی کی سطح اتنی ہی بلند ہے، رواں برس اب تک 80 افراد خودکشی کرچکے ہیں۔

پولیس کے مطابق گھریلو ناچاقی، معاشی پریشانیاں اور شراب نوشی وغیرہ سے خودکشیاں ہورہی ہیں جبکہ مقامی افراد کا ماننا ہے کہ کوئی آسیب لوگوں کو خود اپنی جان لینے پر مجبور کررہا ہے۔ باڑی گاؤں کی آبادی 2500 کے قریب ہے اور اب خودکشیوں کے خوف سے بہت سے لوگ یہاں نہیں آتے ۔ باڑی میں اب کوئی گھر ایسا نہیں بچا جہاں کم ازکم ایک خودکشی نہ ہوئی ہو۔

گاؤں کے لوگ کہتے ہیں کہ بعض خودکشیوں کی کوئی واضح وجہ نہیں ہوتی اور ان کے مطابق کوئی غیبی قوت لوگوں کو نگل رہی ہے۔ ماہرِ نفسیات سری کانت ریڈی نے کہا کہ لوگ اپنے مسائل حل نہیں کرپارہے اور اس موقع پر انہیں رہنمائی اور کونسلنگ کی ضرورت ہے۔ ریڈی کے مطابق ڈپریشن اور شدید ذہنی تناؤ کے دورے ان اموات کی اہم وجہ ہیں۔
سائنسدانوں کی رائے
دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ ان دونوں گاؤں میں اکثریت کسانوں کی ہے جوکھیتی باڑی کے لئے ایک طرح کی کیڑے مار دوا استعمال کررہے ہیں۔ اس دوا میں ’آرگینوفاسفیٹ ‘ ہوتا ہے جو لوگوں کے دماغ اور اعصاب کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔ اس سے انسانی طبیعت بوجھل ہوجاتی ہے اور وہ مایوسی اور بے عملی کے خیالات کا شکار ہوکر خودکشی کرلیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق عین یہی صورتحال 10 چینی دیہاتوں میں بھی پیدا ہوئی تھی جہاں کسانوں نے خودکشیاں کی تھیں اور اس کے بعد وہاں آرگینوفاسفیٹ‘ دواؤں کا استعمال نوٹ کیا گیا تھا۔

[pullquote]داعش کا ’جلاد‘ ترکی سے گرفتار کر لیا گیا
[/pullquote]
مشرقی ترکی میں پولیس کی طرف سے مارے گئے چھاپوں کے دوران جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے سات ایسے مشتبہ ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں اس شدت پسند گروہ کا ایک سینیئر رہنما اور ایک ’جلاد‘ بھی شامل ہیں۔
ترک شہر استنبول سے پیر 16 مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ان سات مشتبہ دہشت گردوں کو مشرقی ترکی کے علاقے ایلازِگ میں مختلف مقامات پر مارے جانے والے چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا اور ان کے قبضے سے متعدد ہتھیاروں کے علاوہ بہت سی اہم دستاویزات بھی برآمد کر لی گئیں۔
ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی اناطولیہ نے لکھا ہے کہ گرفتار شدگان میں ایک ایسا شدت پسند بھی شامل ہے، جو داعش کا ’جلاد‘ ہے اور جو اپنے نام کے صرف دو ابتدائی حروف F.S. کے ذریعے جانا جاتا ہے۔ دولت اسلامیہ کے اس ’جلاد‘ کے بارے میں ترک حکام کا کہنا ہے کہ اس نے شام میں اس عسکریت پسند گروہ کے زیر قبضہ کئی یرغمالیوں کو انتہائی سفاکانہ طور پر قتل کیا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق گزشتہ دو برسوں کے دوران ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادی شام میں اپنے بہت جارحیت پسندانہ پراپیگنڈے کے ایک حصے کے طور پر اور عام لوگوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے اپنے زیر قبضہ بہت سے مقامی اور غیر ملکی یرغمالیوں کو انتہائی ظالمانہ طور پر قتل کر چکے ہیں۔

ترک خبر رساں ادارے دوگان نے لکھا ہے کہ آج گرفتار کیے گئے داعش کے مشتبہ جہادی اس گروپ کے لیے نئے جنگجو بھرتی کرنے کے لیے ابھی حال ہی میں شام سے ایلازِگ پہنچے تھے۔ ترک میڈیا نے ان گرفتاریوں کی اس سے زیادہ کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ترکی پر اس کے مغربی اتحادی ملک کافی عرصے تک یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ انقرہ حکومت نے داعش کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات کو بروقت روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے تھے، یہاں تک کہ یہ جہادی شام کے ترکی کے ساتھ سرحد کے قریبی علاقوں تک پر قابض ہو گئے تھے۔

اس کے برعکس ترکی کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ وہ شام کے ساتھ اپنی سرحد پر سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے طور پر ہر ممکن کوششیں کرتا رہا ہے۔ تاہم سلامتی امور کے متعدد ماہرین کے مطابق انقرہ حکومت نے ان جہادیوں کے خلاف شامی علاقوں میں اور اندرون ملک بھی بھرپور فوجی کارروائیاں اس وقت شروع کیں، جب ترکی میں مسلسل ایسے کئی خونریز حملے دیکھنے میں آئے، جن کی ذمے داری داعش نے قبول کر لی تھی۔

رواں ماہ کے اوائل میں اناطولیہ کی طرف سے شائع کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تب تک ترک حکام ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے 454 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کر چکے تھے، جن میں سے 190 کو صرف گزشتہ چار مہینوں کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔

اسی دوران ترک مسلح افواج کی طرف سے شام کی ریاستی حدود کے اندر داعش کے مختلف ٹھکانوں پر توپ خانے سے تقریباﹰ ہر روز گولہ باری بھی کی جا رہی ہے۔ ترک دستوں نے اپنی یہ کارروائیاں ترک سرحدی شہر کِیلِس پر داعش کے جنگجوؤں کی طرف سے بار بار کیے جانے والے راکٹ حملوں کے تناظر میں شروع کی تھیں۔

[pullquote]آئیندہ چند ماہ میں پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہوجائے گا: عالمی ادارہ صحت
[/pullquote]

عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر مائیکل تھیئرن کا کہنا ہے کہ رواں سال پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے چند ہی کیسز سامنے آئے ہیں لہذا آئندہ چند ماہ کے دوران اس بیماری کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر مائیکل تھیئرن نے کہا کہ رواں سال پاکستان اور اس کے پڑوسی ملک افغانستان میں پولیو کے چند کیسز ہی سامنے آئے ہیں جب کہ پاکستان اور افغانستان میں انسدادِ پولیو کی مہم کا آغاز ہوا ہے جس کے تحت آئندہ 3 روز میں لاکھوں بچوں کو پولیو سے تحفظ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 70 ہزار ارکان 98 لاکھ 60 ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گے اور ان کے ساتھ محفوظ اور مشکل مقامات کے لیے پولیس کے حفاظتی دستے ہوں گے۔

ڈاکٹر مائکل تھیئرن کا کہنا تھا کہ ہمیں لاجسٹک اور سیکیورٹی دونوں سطحوں پر چیلنجز کا سامنا ہے، بعض علاقوں میں پولیو کے قطرے پلانے والے عملے کے لیے سکیورٹی ایک مسئلہ ہوگی اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کے لئے پولیس کی نفری کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریبا 11 اور افغانستان میں تقریبا 5 کیسز سامنے آئے ہیں جو کہ تاریخ میں سب سے کم تعداد ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم پاکستان میں پولیو کے خاتمے سے چند ماہ کے فاصلے پر ہیں۔
واضح رہے پاکستان اور افغانستان دنیا میں وہ دوممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی وبائی مرض کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے جب کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سمیت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اکثر اوقات پولیو ٹیموں پر حملے بھی ہوتے رہے ہیں جن کی وجہ سے بھی اکثر پولیو کے رضاکار دور افتادہ علاقوں میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔

[pullquote]حفیظ نے دورہ انگلینڈ سے راہ فرار اختیارکرنے کا تاثر مسترد کردیا
[/pullquote]
لاہور: محمد حفیظ نے دورئہ انگلینڈ سے راہ فرار اختیار کرنے کا تاثر مسترد کردیا۔

ایک انٹرویو میں انھوں نے کہاکہ یہ بات درست نہیں کہ انجری کا بہانہ بناکر مشکل ٹور سے بھاگ رہا ہوں۔ کسی کو فٹنس معاملات پر شکوک ہیں تو پی سی بی سے تصدیق کرلے، انجری سے جلد نجات حاصل کرنے کیلیے بورڈ کے ڈاکٹرز کی نگرانی میں محنت کررہا ہوں، میری دعا ہے کہ جلد ٹھیک ہوجاؤں تاکہ انگلینڈ کے خلاف سیریزکا حصہ بن سکوں، ٹور ٹیم اور میرے لیے بہت اہم ہے،کوشش کریں گے کہ یہاں سے کامیابیوں کا سفر دوبارہ شروع کرسکیں۔

انجری کے بہانے کی باتیں کرنے والے لوگ منفی سوچ کے مالک ہیں۔انھوں نے کہاکہ مکی آرتھر کو پاکستان کوچنگ کا حصہ بننے پرخوش آمدید کہتا ہوں، ٹیسٹ ٹیم تو اچھی لیکن ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 ٹیموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، نئے ہیڈ کوچ اور سیٹ اپ کے ساتھ خامیوں پر قابو پانے کی کوشش کریں گے، امید ہے کہ گرین شرٹس کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔

[pullquote]ایران: ’غیر اسلامی ماڈلنگ‘ گروپ کےآٹھ افراد گرفتار
[/pullquote]

ایران میں ایسے آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جو سوشل نیٹ ورکنگ سائیٹ انسٹاگرام پر ’’غیر اسلامی ماڈلنگ‘‘ کو فروغ دینے والے ایک نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ان افراد کی گرفتاری کا حکم ایران کی سائبر کرائم عدالت نے دیا تھا۔ ایران میں گزشتہ دو برسوں سے جاری ’’سپائیڈر ٹو‘‘ نامی آپریشن کے تحت ان افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

اس آپریشن میں دیگر افراد کے علاوہ ان ماڈلز کو بھی ہدف بنایا گیا، جو انسٹاگرام پر حجاب کے بغیر اپنی تصاویر شئیر کر رہی تھیں۔ واضح رہے کہ ایران میں سن 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کو سر ڈھانپنے کا حکم ہے۔
سپائیڈر ٹو آپریشن میں ایسے ایک سو ستر لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جو انسٹاگرام پر اپنے آن لائن پیجز چلا رہے ہیں۔ ان میں نواسی فوٹوگرافرز، اٹھاون ماڈلز، اکاون بیوٹی سلونز کے مینیجرز اور فیشن ڈیزائنرز شامل ہیں۔ اس حوالے سے حکومتی اہلکار جاوید ببائی کا کہنا ہے، ’’ہم نے پتا لگایا کہ انسٹاگرام پر کل بیس فیصد مواد ان ماڈلنگ نیٹ ورکس کا ہے، یہ افراد انٹرنیٹ کے ذریعے غیر اخلاقی اور غیر اسلامی اقدار کو فروغ دے رہے ہیں۔‘‘ ببائی کا کہنا تھا کہ اب یہ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کو سزائیں سنائے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ان آٹھ افراد کے علاوہ اکیس دوسرے افراد کے خلاف بھی قانونی کارروائی شروع کی جا چکی ہے۔ اس اسٹنگ آپریشن میں انسٹاگرام کے تین سو اکاؤنٹس کی نگرانی کی گئی تھی۔
ایک سابق ماڈل ایلہام عرب نے بتایا، ’’ایک کامیاب ماڈل ماہانہ تقریباﹰ تین ہزار تین سو امریکی ڈالر کما سکتی ہے۔‘‘ دوسری جانب آٹھ افراد کی گرفتاری سے متعلق عدلیہ کے ترجمان غلام حسین کا کہنا تھا کہ مارچ میں گرفتار ہونے والی آٹھ ماڈلز میں سے کچھ کو رہا کر دیا گیا تھا تاہم کچھ کو جسم فروشی جیسے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر پابندی عائد ہے لہذا انسٹاگرام ایک معروف سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ہے۔

[pullquote]انگریزی سے متعلق سوال پر میرا برہم،قوم کوسٹارز کی عزت کرنے کی نصیحت
[/pullquote]
کراچی:میرا فلم ”ہوٹل“کی پرموشن کی ایک تقریب میں ’ان کی‘ انگریزی سے متعلق سوال پر برہم ہو گئیں ۔
دوران تقریب خاتون صحافی نے سوال کیا کہ”میرا“ کی انگریزی تو بہت مشہور ہے کیا ’میرا‘کی فلم بھی مشہور ہو گی؟یہ سوال اداکارہ کو کچھ خاص پسند نہ آیا ان کا موڈناخوشگوار ہوگیا اور انہوں نے کہا صرف انگلش میں کیئے گئے سوال کا جواب انگلش میں دوں گی۔ اداکارہ نے کہا ’دیکھیں آپ کا چینل اردو میں ہے،جب یہ چینل انگلش میں ہو جائے گا تب انٹرویو انگلش میں دوں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سٹارز کو ملک سے باہر عزت مل رہی ہے لیکن ملک میں احترام نہیں ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانیوں کو چاہئے کہ وہ اپنے سٹارز کی عزت کریں، نہ کہ ان کا مذاق اڑائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ بھارت میں ہوتیں تو ان کو بہت عزت ملتی۔

خیال رہے کہ اپنی ”گلابی انگریزی“کی وجہ سے مشہور اداکارہ میرا آج کل اپنی فلم ”ہوٹل“کی پرموشن میں مصروف ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے