پیپلز پارٹی کو گھر سے ہرانے والا کون ہے؟

کراچی (رپورٹ:آغاخالد)سابق وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے آبائی شہر لاڑکانہ کی اہم نشست پر پی پی کو شکست دینے والے جی ڈی اے کے امیدوار معظم عباسی کا خاندان 1960سے پیپلز پارٹی کے ساتھ وابستہ رہا ہے اور معظم عباسی کی دادی ڈاکٹر بیگم اشرف عباسی نے زیڈ اے بھٹو کے کہنے پر 1962 میں مغربی پاکستان اسمبلی کا الیکشن لڑا اور وہ منتخب ہوئیں اور 1965تک وہ اسمبلی کی ممبر رہیں بعدازاں ذولفقار علی بھٹو کے ایوب خان سے اختلافات کے بعد بھٹو کے کہنے پر جو ارکان اسمبلی اپنی نشستوں سے مستعفی ہوئے ان میں بیگم اشرف عباسی بھی شامل تھیں.

1967 میں پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھنے کے وقت پہلی میٹنگ بیگم اشرف عباسی کے گھر پر ہوئی وہ پی پی کے چند بینادی ارکان میں سے ایک تھیں زیڈ اے بھٹو ان کی سادگی کی وجہ سے ان سے بہت پیار کرتے تھے اور ان کے درمیان احترام کا رشتہ تھا بھٹو انہیں بہن کہہ کر بھی پکار تے تھے 1971 میں بھٹو نے پاکستان کا اقتدار سنبھالا اور صدر بنے تو انہوں نے بیگم اشرف عباسی کو خواتین کی خصوصی نشست پر منتخب کروایا اور وہ 11اگست 1973سے جنرل ضیاء کی بغاوت کے وقت 1977تک ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پر فائز رہیں جس کے بعد پیپلز پارٹی پر مشکلات کا دور آیا جس کی وجہ سے پاکستان کی سیاست میں مزاحمتی سیاست پی پی کا ورثہ بنی اور اسے جو مقام حاصل ہوا.

آج تک کوئی اور جماعت اس بلندی کو حاصل نہ کرسکی اور ایسے میں بھی بیگم اشرف عباسی اور ان کے بیٹے حاجی منور عباسی متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے مگر ان کے پائے استقامت میں کوئی لرزش نہ آئی متعدد بار انہیں جیلوں کے علاوہ بھی حکومتی عتاب کا نشانہ بننا پڑا مگر ماں بیٹے کی وفاداری میں کوئی فرق نہ آیا ڈاکٹر اشرف عباسی نے زیڈ اے بھٹو کی ضیاء حکومت کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد جیل بھرو تحریک میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور وہ سکھر اور لاڑکانہ جیل میں قید رہیں جبکہ ان کے بیٹے حاجی منور عباسی کو لاڑکانہ جیل ، سینٹرل جیل سکھر ، سینٹرل جیل مچھ (بلوچستان)اور لانڈھی جیل میں بھی اسیری کے دن گزارنا پڑے اور تھرڈ ڈگڑی تشدد برداشت کیا مگر آخر تک وہ پیپلز پارٹی کے سرگرم جیالے رہے.

حاجی منور عباسی 1988سے لاڑکانہ کی وارہ والی نشست سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوتے رہے وہ 6 مرتبہ اس نشست سے کامیاب ہوئے تاہم ایک مرتبہ محترمہ بے نظیر کی ہدایت پر ان کے بھائی اور ذولفقار علی بھٹو کے بڑے بیٹے میر مرتضی کے مقابل انتخاب لڑا اور ہار گئے محترمہ بے نظیر سے بھی ان کی عقیدت کا وہی عالم تھا جو زیڈ اے بھٹو سے تھا محترمہ کی 1988 میں پاکستان واپسی کے بعد بیگم اشرف عباسی ان کی سب سے قریب ترین اتالیق بن گئیں اور بیگم نصرت بھٹو کی ہدایت پر انہوں نے محترمہ بے نظیر کے لئے حفاظتی ڈھال کا کردار ادا کیا بالکل ایک ماں کی طرح کہا جاتا ہے کہ ناہید خان صاحبہ کا انتخاب بھی بیگم اشرف عباسی کی سفارش پر ہوا تھا کیونکہ بیگم اشرف عباسی ضعیف العمری کی وجہ سے محترمہ کی زبردست جدوجہد میں ساتھ نہ دے سکتی تھیں اور تھک جاتی تھیں اور انہیں نقاہت کی وجہ سے کافی مشکلات پیش آتی تھیں.

بعدازاں ناہید خان نے بیگم اشرف عباسی کے دوسرے بیٹے ڈاکٹر صفدر عباسی کو ہی اپنا شریک سفر بنایا محترمہ کی شہادت کے بعد پی پی کے موجودہ چیئر مین آصف علی زرداری نے اس پورے خاندان کو پارٹی سے بے دخل کردیا اور ان کے لئے خاصی مشکلات پیدا کیں جبکہ محترمہ نے ڈاکٹر صفدر عباسی کو بھی نہ صرف سینیٹر بنایا بلکہ وہ ناہید خان کے بعد دوسرے پولیٹیکل سیکریٹری کے حیثیت سے محترمہ کے انتہائی قابل اعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے بیگم اشرف عباسی نے لاڑکانہ کے علاقے سے ایک انتہائی اثر و رسوخ والے اور بڑی قوم کے سردار سلطان احمد چانڈیو کو قومی اسمبلی کے انتخابات میں 1988 میں شکست دیکر ایک تاریخ رقم کی تھی اس سے لاڑکانہ میں پیپلز پارٹی کی مقبولیت کی دھاک بیٹھ گئی تھی اور اس سے ماضی میں پی پی کی اس علاقہ میں مقبولیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے 2013کے الیکشن میں اس خاندان کا کوئی خاص کردار نہ دیکھنے میں آیا کیونکہ پیپلز پارٹی نے آصف علی زرداری کی وجہ سے انہیں بالکل نظر انداز کردیا تھا جس کی وجہ سے یہ خاندان اس علاقے میں اپنی سیاسی حیثیت بحال کرنے کیلئے ہاتھ پاوں مار رہا تھا.

2018کے انتخابات میں معظم عباسی نے جے یو آئی کے راشد سومرو سے اتحاد کرکے انتخاب لڑا جس میں علامہ راشد سومرو، بلاول بھٹو سے معمولی فرق سے ہار گئے جبکہ معظم عباسی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کی بیٹی ندا کھوڑو کوبھاری ووٹوں سے شکست دیکر منتخب ہوگئے بعدازاں ندا کھوڑو اور ان کی پارٹی کی جانب سے معظم کھوڑو کے اثاثے مکمل ظاہر نہ کرنے پر الیکشن ٹریبونل میں اپیل دائر کی گئی اور اس طرح وہ دوبارہ الیکشن کروانے میں کامیاب ہوگئے مگر اس مرتبہ بھی جے یو آئی اور عباسی اتحاد نے بلاول بھٹو کے سیکریٹری جمیل سومرو کو شکست سے دو چار کردیا .

اس طرح بظاہر جی ڈی اے اپنی کھوئی ہوئی نشست دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی تاہم حیرت انگیز طورپر لاڑکانہ کے عوام کے بدلتے رویوں کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کے گھر کے سامنے قائم کئے گئے پولنگ اسٹیشن نمبر 58 میں بھی پی پی کے امیدوار کو 265اور معظم عباسی کو 310ووٹ ملے یوں معظم عباسی 45ووٹوں سے پی پی کے صوبائی صدر کے گھر کے سامنے بھی ان کے امیدوار کو شکست دینے میں کامیاب رہے واضح رہے کہ معظم عباسی کے والد حاجی منور عباسی لاڑکانہ میونسپل کمیٹی کے ایک عرصہ تک چیئر مین رہے اور انہوں نے اپنے دور میں لاڑکانہ کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا تھا جسے لاڑکانہ کے لوگ آج بھی بھولے نہیں ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے