پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن پر تعصب کا الزام، دائرہ اختیار چیلنج

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ میں بھی الیکشن کمیشن پر تعصب کا الزام لگاتے ہوئے کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کردیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں عمران خان کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

اس حوالے سے سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے وکیل ایڈووکیٹ انور منصور نے جواب الجواب جمع کرایا۔

جواب میں پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیں فارن فنڈڈ پارٹی قرار دینا چاہتا ہے، جبکہ ایسا فیصلہ کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کو نہیں ہے۔

پی ٹی آئی نے تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن پارٹی اکاؤنٹس کے معاملے پر صرف ہمیں ٹارگٹ کر رہا ہے جبکہ دوسری سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس میں عدم مطابقت کو نظر انداز کیا گیا اور ان جماعتوں کے اکاؤنٹس میں تضاد پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور الیکشن کمیشن نے ہمارے پرانے اکاؤنٹس کھولنے شروع کر دیے۔

تحریک انصاف نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ ہم نے قانون کے مطابق فنڈز اکٹھے کیے اور اس معاملے میں ہم نے کوئی فراڈ یا حقائق نہیں چھپائے۔

پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تعصب اور جانبداری کی بنیاد پر الیکشن کمیشن اکاؤنٹس کی شفاف پڑتال نہیں کر سکتا، لہذا سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے موقف کو مسترد کرے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بھی سیاسی جماعتوں کی مالی تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کردیں۔

الیکشن کمیشن نے مالی تفصیلات اضافی دستاویز کی صورت میں جمع کرائیں، جن میں تحریک انصاف کی 6 سال، پیپلز پارٹی کی 1 سال، مسلم لیگ (ن) کی 3 سال، جماعت اسلامی کی 2 سال، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی 1 سال، فنکشنل لیگ کے 3 سال اور مسلم لیگ (ق) کے 2 سال کی مالی تفصیلات شامل تھیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ 11 جولائی کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے