’چاہ بہار بندرگاہ، گوادر پورٹ کے مخالف نہیں‘

اسلام آباد: ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ گوادر اور چاہ بہار ایک دوسرے کی مخالف پورٹس نہیں ہیں, ایران کسی صورت طالبان کواپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا.

اسٹریٹیجک اسٹڈیز انسٹیٹیوٹ اسلام آباد میں پاک ایران تعلقات پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہا کہ گوادر اور چاہ بہار سسٹرز پورٹس ہیں ، چاہ بہار اب ایک بین الاقوامی پورٹ بن رہی ہے چاہ بہار میں دنیا کے متعدد ممالک کے لوگ آ کر کاروبار کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی، ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی نے چار دن قبل ایران کی جنوبی بندرگاہ چاہ بہار کے حوالے سے تین طرفہ ٹرانزٹ معاہدہ کیا، معاہدے کے تحت ہندوستان، ایران میں بندرگاہ کی تعمیر کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستان، ایران اور افغانستان میں چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر کا معاہدہ

خطے میں کشیدگی کوخطرناک قرار دیتے ہوئے ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرح ایران کو بھی دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا ہے، دونوں ممالک کومنشیات کی لعنت کا مسئلہ بھی درپیش ہے، جس کے لیے ملکرکام کرناہوگا، خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

مہدی ہنر دوست نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران معاہدے پر قائم ہے، ایرانی گیس پاکستان کے لیے سستی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان اور ایران نے 2009 میں پاک ایران گیس لائن معاہدے پر دستخط کیے تھے تاہم امریکا کی جانب سے ایران پر جوہری پابندی عائد ہونے کے بعد معاہدے پر عملدار آمد نہ ہوسکا، اب ایران پر پابندیوں کے خاتمے کے بعد امکان ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اس معاہدے پر پیش رفت ہوسکے۔

سیمینار سے خطاب میں ایرانی سفیر نے مزید کہا کہ اس وقت ایران پاکستان کو 75میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے، مستقبل میں ایران پاکستان کو ایک ہزار میگاواٹ تک بجلی فراہم کرے گا۔

انہوں نے عندیہ ظاہر کیا کہ پاک ایران مشترکہ اکنامک کمیشن کا اجلاس جلد ہوگا۔

[pullquote]کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، میڈیا پر تنقید[/pullquote]

بلوچستان سے ہندوستانی جاسوس کی گرفتاری پر پاکستانی میڈیا رپورٹس پر تنقید کرتے ہوئے ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے ایران سے تعلق پر غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی گئی۔

مہدی ہنر دوست نے مزید کہا کہ اس طرح کی خبریں پھیلا کر ایرانی صدرکے دورہ پاکستان کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی۔

واضح رہے کہ پاک فوج نے دو ماہ قبل ہندوستانی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد کلبھوشن نے اعتراف کیا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے، جن کا مقصد ‘را’ کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سر انجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔

[pullquote]ملا اختر منصور کی ایران میں موجودگی کی تردید[/pullquote]

افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی ایران میں موجودگی کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کسی صورت طالبان کواپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران خود طالبان کی دہشت گردی کا شکار رہا ہے، طاالبان نے ماضی میں ایرانی سفارت کاروں کو قتل کیا، طالبان کو بعض عالمی قوتوں کی سرپرستی حاصل ہے۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ دفاع نے 21 مئی کو پاک افغان سرحد کے قریب بلوچستان میں ڈرون حملے میں افغانستان کے طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا تھا، میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ملا اختر منصور کے پاس پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ تھا جبکہ وہ ان دستاویزات پر ایران سے پاکستان میں داخل ہو رہے تھے۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے