ڈونلڈ ٹرمپ کے آخری حریف بھی صدارتی دوڑ سے دستبردار

امریکہ میں اوہائیو کےگورنر جان کیسک کی جانب سے صدارتی امیدوار کی دوڑ سے دستبردار ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ رپبلکن پارٹی کے واحد امیدوار بن گئے ہیں۔
اوہائیو کے گورنر کے طور پر كاسک خاصے مقبول ہیں، لیکن وہ اوہائیو ریاست کے علاوہ کہیں بھی پرائمری انتخابات نہیں جیت پائے۔

ادھر، رپبلکن پارٹی ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کے معاملے میں منقسم نظر آ رہی ہے۔ کچھ رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر رکنیت چھوڑنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
تاہم ٹرمپ کی حمایت میں آنے والے رہنماؤں کی بھی کمی نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ممکنہ امیدوار ہلیری کلنٹن کے مقابلے ٹرمپ کو زیادہ پسند کر رہے ہیں۔
انڈیانا میں فتح کے بعد ٹرمپ کو یقین ہو گیا تھا کہ وہ ہی رپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوارہوں گے۔
اس اثنا میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نائب صدر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار ایسے شخص کو منتخب کریں گے جسے سیاسی تجربہ ہو اور جو کانگریس سے قانون منظور کرا سکے تاہم انھوں نے کوئی نام نہیں بتایا۔

كاسک کو رپبلکن دعویداروں میں سب سے لبرل اور ہلیری کلنٹن کے مقابلے جیتنے کی اہلیت رکھنے والا امیدوار تصور کیا جا رہا تھا لیکن وہ لوگوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
ان کی ممکنہ ڈیمو کریٹک حریف ہلیری کلنٹن ہوں گی۔
نیویارک کی کاروباری شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی امیداوار کی دوڑ کے آغاز سے ہی کئی متنازع بیانات دیے جن میں میکسیکو کو ریپسٹس اور مجرموں کی سرزمین کہنا شامل ہے۔
کئی سینیئر رپبلکن رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کی حمایت نہیں کریں گے بلکہ وہ ان کی کے بجائے ہلیری کلنٹن کو ووٹ دینے کو فوقیت دیں گے۔
ٹیکساس کے کے سیٹینر ٹیڈ کروز انڈیانا میں شکست کے بعد دستبردار ہو گئے تھے۔
اب یہ یقینی ہو گیا ہے کہ ٹرمپ نامزدگی کے لیے درکار 1237 مندوبین کی حمایت حاصل کر لیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے