”ڈینگی مچھر“ نے پاکستان کی اہم یونیورسٹی کو ایک بار پھر شرمندہ کردیا

پاکستان کی اہم یونیورسٹی ”یونیورسٹی آف سرگودھا“ کی آفیشل ویب سائٹ ایک بار پھر ہیک کرلی گئی ہے۔ سائٹ ہیک کرنے والے یونیورسٹی کے سابق طلبہ ہیں۔ ہیکر نے پیغام میں اپنے آپ کو ”ڈینگی مچھر“ قرار دیا ہے۔ ہیکرز کے مطابق یونیورسٹی کی یہ سائٹ اس سے پہلے بھی ہیک کی گئی تھی اور آیندہ بھی ایسی کارروائیاں جاری رہیں گی جب تک ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے۔

یونیورسٹی آف سرگودھا کی سائٹ ہیک کرنے والے ہیکر نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں نے ویب سائٹ کے ساتھ ساتھ سرگودھا یونیورسٹی کے نمایندہ فیس بک گروپس کو بھی ہیک کرتے ہوئے یونیورسٹی کی مکمل آن لائن موجودگی کو ختم کردیا ہے۔ پیغام میں مزید کہا ہے کہ ہم نے کچھ ماہ قبل بھی یونیورسٹی انتظامیہ کی توجہ مسائل کی جانب دلائی تھی لیکن آگاہی کے باوجود ان مسائل کا کوئی حل نہیں نکلا۔ ہیکر کے مطابق سرگودھا یونیورسٹی کے اساتذہ کئی طلبہ کا مستقبل برباد کرچکے ہیں اور وہ پریشان حال دردر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔

ہیکرز نے وجوہات میں بتایا ہے کہ زیادہ تر اساتذہ سفارشوں اور تعلقات کی بنیاد پہ بھرتی کیے گئے ہیں، جبکہ بہت سے اساتذہ تو ایسے بھی ہیں جنہیں خود اندازہ نہیں کہ وہ کیا پڑھارہے ہیں۔ سائٹ ہیک کرنے والے نے پیغام میں یہ بھی لکھا ہے کہ زیادہ تر اساتذہ اپنے پسندیدہ طلبہ اور کچھ لڑکیوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

سائٹ ہیک کرنے والے نے لکھا ہے کہ آپ ٹیچر سے کسی قسم کا کوئی سوال بھی نہیں کرسکتے۔ کسی غلطی کی نشاندہی کرنے کا سیدھا سا مطلب غصے کو دعوت دینا ہے۔ جس کا تنیجہ کم نمبروں یا فیل ہونے کی صورت میں نکلتا ہے۔ یہ بھی لکھا ہے کہ طلبہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں۔

ہیکر نے 9 اساتذہ کے نام بھی لکھے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ اساتذہ اس اہلیت کے ہرگز قابل نہیں ہیں۔ ہیکر کا کہنا ہے کہ میں صرف سسٹم کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہوں ۔ کمپیوٹر سائنس ایک پیچیدہ مضمون ہے۔ جس کے لیے تجربہ کار اسٹاف کی ضرورت ہوتی ہے جن کو پتا ہو کہ پڑھانا کیا ہے۔ مزید یہ کہ ایک ایسا ذریعہ بھی ہونا چاہیے جس پہ طلبہ ناانصافی اور تعصبانہ رویوں کے خلاف اپنی آواز بلند کرسکیں۔ کیونکہ ٹیچرز خدا نہیں ہیں۔

”دینگی مچھر“ نے ایچ ای سی اور دیگر علیٰ اداروں کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یونیورسٹی کے معاملات پر نوٹس لے اور اسے بہتر کرنے کی کوشش کریں۔
ڈینگی مچھر

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے