کلیجی کھائیں سرخ و سفید ہوجائیں

گوشت انسان کی روز مرہ خوراک کا اہم جزو ہے اس میں جسم کو قوت اور صحت بخشنے والے مختلف حیاتین موجود ہیں یوں تو ہر قسم کا گوشت غذائیت اور حیاتین سے بھرپور ہوتا ہے لیکن کلیجی میں یہی چیزیں نسبتاً دگنی‘ بلکہ سہ گنی مقدار میں پائی جاتی ہیں۔

قدرت نے اس میں ہر قسم کے حیاتین اور صحت بخش اجزاء کوٹ کوٹ کر بھردئیے ہیں۔

ماہرین غذائیات کا کہنا ہے انسان اگر باقاعدگی سے ہفتے میں ایک یا دوبار کلیجی کھالیا کرے تو وہ کئی امراض سے محفوظ رہ سکتا ہے۔

ہمارے ہاں اکثر لوگ بہت کم کلیجی پکاتے اور کھاتے ہیں حالانکہ یہ عام گوشت سے سستی ہے۔اس کی وجہ محض ان کی لاعلمی ہے‘ انہیں کلیجی میں موجود گوناگوں حیاتین اور صحت بخش اجزا کے متعلق علم نہیں ورنہ یہ ان کی دستر خوان کی زینت ہوتی۔

پرنسیسیں اینمیا ایک نہایت موذی مرض ہے اس میں خون کے سرخ ذرات رفتہ رفتہ ختم ہونے لگتے ہیں اور انسان آخر کار موت کے گھاٹ اتر جاتا ہے۔

ڈاکٹر کوشش کے باوجود ابھی تک اس کا کوئی موثر علاج دریافت نہیں کرسکے۔

پچاس سال پہلے بوسٹن میں ڈاکٹر ولیم مرنی کے پاس اس مرض میں مبتلا ایک شخص آیاتواس نے اسے صرف کلیجی کھانے کی ہدایت کی‘ اس کے استعمال سے مریض چند ہفتوں میں صحت یاب ہوگیا۔

کلیجی میں موجود حیاتین آج کل مختلف کیمیاوی مرکبات کی شکل میں بھی دستیاب ہیں۔

[pullquote]کلیجی کے فوائد:[/pullquote]

کلیجی میں جو حیاتین پائے جاتے ہیں ان پر ایک نظر تو ڈالیے۔ آپ کو اس کے فائدہ بخش ہونے کا خودبخود احساس ہوجائے گا۔ ]

انسانی صحت کے مختلف گوشواروں اور جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ لوگوں میں عام طور پر حیاتین الف کی کمی پائی جاتی ہے۔

یہ بنیادی حیاتین جسم کو مخصوص بیماریوں کے حملے سے بچانے کیلئے ضروری ہیں۔

تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ حیاتین الف مناسب مقدار میں استعمال کیے جائیں تو انسان کی عمر میں دس فیصد اضافہ ہوجاتا ہے اور شباب کی قوت توانائی نسبتاً طویل عرصے تک برقرار رہتی ہے۔

عام گوشت میں یہ حیاتین بہت کم مقدار میں ہوتے ہیں۔ گاجر حیاتین الف رکھنے والی سبزیوں اور غذاوں میں سرفہرست شمار کی جاتی ہے۔

اس کے ایک سوگرام حیاتین الف کی مقدار چار تا بارہ ہزار غذائی یونٹ ہے لیکن کلیجی میں یہ مقدار دس تا چالیس ہزار غذائی یونٹ ہوتی ہے۔

اسی طرح حیاتین ب کا جائزہ لیجئے۔ یہ حیاتین جسم کی نشوونما کیلئے بہت ضروری ہیں ان کی وجہ سے غذا کے جزوبدن بننے کے عمل میں تحریک اور کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔

انڈوں میں بہت زیادہ طاقت ہوتی ہے لیکن کلیجی میں انڈوں سے بھی زیادہ طاقت ہوتی ہے۔

یہی حال حیاتین ج کا ہے۔ ترش پھلوں میں ان حیاتین کا بڑا ذخیرہ ہوتا ہے‘ نارنگی ان میں سرفہرست ہے‘ عام گوشت میں یہ بالکل نہیں ہوتے مگر کلیجی ایسی شے ہے جس میں قدرت نے نارنگی کی نسبت بھی پانچ گنا زیادہ ودیعت کیے ہیں۔

حیاتین ب 2 لے لیجئے۔ ان کا استعمال جسمانی قوت مدافعت قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے۔ انسانی جسم میں ان حیاتین کی کمی گوناگوں امراض کا سبب بنتی ہے۔

عام گوشت میں اگرچہ یہ حیاتین موجود ہوتے ہیں مگر کلیجی میں پندرہ گناہ زیادہ پائے جاتے ہیں۔

نیاسین بی کمپلیکس کا ایک ضروری جزو ہے۔

جس میں اس کی قلت ہو تو انسان لمباردی (PELLAGARA) کے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ یہ نہایت موذی مرض ہے اس میں جلد پھٹ جاتی ہے اور بالآخر مریض دیوانگی کا شکار ہوکر ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے۔

کلیجی‘ نیاسین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ مٹر کے سوا باقی تمام کی نسبت اس میں نیاسین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

فاسفورس کی اہمیت کسی سے پوشیدہ نہیں‘ جسم کے ہر ریشے، اعصاب اور خلیے کی زندگی اور صحت کیلئے اس کا وجود ضروری ہے۔

کلیجی میں یہ صحت بخش اجزاء گائے کے عام گوشت کی نسبت دگنی مقدار میں موجود ہیں۔

لوہے ۔تانبے، مینگانیز کوبالٹ جست اور دوسری دھاتیں جن کے نام سے اگرچہ بہت کم لوگ آشنا ہیں مگر ان کے بغیر نہ ٹھیک ٹھیک جسمانی نشوونما ہوسکتی ہے اور نہ آدمی صحت مند ہی رہ سکتا ہے۔

کلیجی ان تمام دھاتوں سے حیرت انگیز طور پر مالامال ہے۔ اس میں انڈے کی نسبت تین گنا اور کشمش سے دگنا لوہا ہوتا ہے۔

اسی طرح عام گوشت کے مقابلے میں کلیجی، آٹھ گنا جست، بیس گنا تانبا اور میگانیز کی وافر مقدار رکھتی ہے۔ سبزی یا گوشت پکاتے وقت ان کے کئی مفیدوصحت بخش اجزا اور حیاتین ضائع ہوجاتے ہیں مگر خوش قسمتی سے کلیجی میں موجود سارے اجزا اور حیاتین جوں کے توں باقی رہتے ہیں۔

یہ بات بلاخوف تردید کہی جاسکتی ہے کہ کلیجی کھانا گویا صحت کی ضمانت حاصل کرنا ہے۔ اس کیلئے چھوٹی یا بڑی کلیجی کی کوئی تخصیص نہیں۔

ہر قسم کی کلیجی میں قدرت نے یکساں طور پر حیاتین الف سے لے کر جست تک کے تمام ضروری اور صحت بخش اجزا و دیعت کر رکھتے ہیں۔

اس کے استعمال سے آپ متعدد امراض سے بخوبی محفوظ رہ سکتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے