کیا خیبرپختونخواہ کا وزیر اعلی بھی …..

وزیر اعلیٰ محمود خان کے مخالف دھڑے نے میڈیا کے ذریعے خیبرپختونخوا حکومت میں اختلافات کی خبروں سے متعلق جو بھونچال پیدا کیاہے، اس کا بنیادی مقصد پارٹی کی مرکزی قیادت بالخصوص وزیراعظم عمران خان کو دباؤ میں لانا ہے کہ اگر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکو ہٹایا جاتا ہے تو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو بھی اسی صف میں کھڑاکیاجائے۔

محمود خان

جمعرات کے روز صوبائی کابینہ کے اجلاس سے قبل نشریاتی اداروں کے ذریعے صوبائی کابینہ میں اختلافات شہ سرخیوں کی زینت بنیں تھیں . سینئر صوبائی وزیر عاطف خان کی قیادت میں پانچ وزراء کو وزیراعلیٰ کے مخالف کھڑا کیاگیا، کابینہ اجلاس کی بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی ترجمان شوکت یوسفزئی نے اختلافات کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیدیا . تاہم انہوں نے واضح کیاکہ عاطف خان ، پرویزخٹک ،محمودخان، اسدقیصر اوردیگرکئی اہم پارٹی رہنما خیبرپختونخوامیں وزیراعلیٰ کے عہدے کے حصول کے متمنی تھے، لیکن پارٹی قیادت نے وزیراعلیٰ کی ہمامحمودخان کے سربٹھادیا۔

[pullquote]2018کے انتخابات کے بعد کیاہواتھا؟؟[/pullquote]

خیبرپختونخوااسمبلی میں دوتہائی اکثریت حاصل کرنے کے بعد تحریک انصاف میں وزرائے اعلیٰ کے امیدواروں کی لائن لگ گئی ، سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے اس عہدے کیلئے خوب لابنگ کی ، اسدقیصر (جو خودوزیر اعلیٰ بننے کے خواہاں تھے) کورام کیا . اس وقت سپیکرہاؤس میں چالیس سے زائد اراکین کو بلا کر سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے پارٹی کی قیادت کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی ، وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے پرویزخٹک اور عاطف خان کے مابین رسہ کشی کاعمل جاری تھا کہ اس دوران وزیراعظم کے عہدے کے لئے اراکین کی کم تعداد کے باعث پرویزخٹک ،اسدقیصر، علی امین گنڈاپور اور دیگر کئی اراکین کو واضح نوٹس دیا گیاکہ وہ صوبائی اسمبلی میں بیٹھنے کے خواب دیکھناچھوڑ دیں . ہزار کوششوں کے باوجود جب پرویزخٹک عمران خان کو رام نہ کرسکے، تو انہوں نے مرکزی قائدین کے ذریعے محمودخان کیلئے لابنگ شروع کی ، اس دوران عاطف خان بھی میدان میں کودپڑے تھے، لیکن قرعہ محمود خان کے نام نکلا ۔

اختلافات 2018 کے انتخابات سے قبل پیداہوئے تھے،2017ء میں سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک اوراس وقت کے وزیر تعلیم عاطف خان کے مابین ترقیاتی فنڈکی تقسیم اور اختیارات کے حصول کے لئے جنگ کاآغاز ہوا تھا، مرکزی قیادت نے بارہا کوششیں کیں ، لیکن کابینہ کے دونوں اراکین کے مابین خلیج وسیع ہوتا گیا ، ایک پارٹی رہنماکے مطابق عمران خان کی موجودگی میں بنی گالہ میں ایک اہم اجلاس کے

 

 

دوران اس وقت وزیراعلیٰ پرویزخٹک اورعاطف خان کے مابین ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی ۔

[pullquote]موجودہ اختلافات کیاہیں؟؟[/pullquote]

خیبرپختونخواکابینہ میں وزیراعلیٰ محمودخان اوراس کے دوسرے جانب مخالف دھڑے میں عاطف خان ہیں، عاطف خان کے گروپ نے اس کے قریبی رشتہ دارشہرام ترکئی ، دو صوبائی وزراء شاہ محمد اور شکیل خان شامل ہیں ، اس کے علاوہ ایک مشیر اور دو معاون خصوصی بھی ، عاطف خان کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ، پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کے لئے پنجاب اور مرکزی سطح پر چہ میگوئیوں کاعمل جاری ہے ، تو وزیر اعلیٰ محمود خان کوبھی زیربحث لایا گیا.

نشریاتی اداروں سے بات کرتے ہوئے عاطف خان نے واضح کیاتھاکہ پارٹی کو جس منشور کے تحت ووٹ ملا تھا، اس پرعمل درآمد نہیں ہو رہا اور اس کے متعلق وہ مرکزی قیادت سے بات کریں گے، جمعرات کے روز کابینہ اجلاس کے دوران تلخ کلامی کے متعلق تین اہم صوبائی وزراء نے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایساکچھ نہیں ہے، معمول کے مطابق اجلاس کاانعقاد ہوا ، تاہم ان میں سے ایک وزیر نے بتایا کہ رواں مالی سال کے بجٹ اجلاس کے بعد جب کابینہ کاایک اہم اجلاس ہورہاتھا تو عاطف خان نے وزیراعلیٰ کانام لئے بغیر صوبائی حکومت کو شدیدتنقیدکانشانہ بنایا اورکہا کہ ترقیاتی فنڈ کسی کے ایک شخص کی جاگیر نہیں کہ وہ جیسے چاہے تقسیم کرے لیکن یہ باتیں ستمبرکے مہینے کی ہے ۔

وزیراعلیٰ محمودخان کے ساتھ اس وقت بیشترصوبائی وزراء کھڑے ہیں جن میں شوکت یوسفزئی سرفہرست ہیں ، کابینہ میں جب بھی کوئی اُونچ نیج ہوتی ہے تو صوبائی وزیرخزانہ تیمورسلیم جھگڑا ، معاملات کو ٹھنڈاکردیتے ہیں ، کابینہ کے ایک اہم رکن نے بتایا کہ عاطف خان وزیراعلیٰ محمودخان کو دباؤ میں رکھناچاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے اختلافات کی خبریں مستقبل میں بھی آئیں گی ، انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء شہرام ترکئی اورعاطف خان اکثروبیشتر وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اہم اجلاسوں میں بھی شرکت نہیں کرتے ہاں ایسے اجلاس جو ان کے محکمے سے متعلق ہوتے ہیں ، ان میں شرکت کیلئے ضرورجاتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے