کیا ہم آزاد ہیں ؟؟؟

گھٹا ٹوپ اندھیری رات کے کسی پہر جب رات کی تاریکی کو فون کی گھنٹی چیر کر سناٹے میں شور بپا کرتی ہے اور آنے والی آواز کہ ” ہمارا ساتھ دو ورنہ پتھر کے دور میں پہنچادئیے جاؤگے“….! اور بدلے میں تھرتھراتا ہمارے سپہ سالار کا بدن مجھے یہ سوچنے پر مجبور کرتاہے کہ: کیا پاکستان آزاد ہے؟ کیا ہم آزاد ہیں؟

عقابوں کی مانند اڑتی فاختائیں ( ڈرون) جب مخالف ہوا چلتے ہوئے ہماری سرحدوں کی عصمت کو پامال کرتے ہوئے ہمارے لوگوں پر بم گراتی ہیں تو مجھے سوچنا پڑتاہے کہ : کیا ہم آزاد ہیں؟ کیا پاکستان آزاد ہے؟

سرحدوں کی حفاظت حب الوطنی کے جذبے سے سرشارقبائلی عوام پر جب ہمارے ہی پاکستان کے جھنڈا لگے جہاز حملہ کرتے ہیں تو میرے ذہن میں سوال آتا ہے کہ کیا ہم آزاد ہیں؟ کیا پاکستان
آزاد ہے؟

دن دھاڑے غیروں کے اشارے پر جب ملک کے قلب میں واقع لال مسجد پر اپنے ہی بھائیوں پر فاسفورس گرتے ہیں تو دل یہ پوچھتا ہے کہ کیا ہم آزاد ہیں؟ کیا پاکستان آزاد ہے؟

عصمت لٹاتی بنت حوا ج پانچ درندں کے شکنجے سے نکل کر چھٹے درندے کے ہاتھوں عزت گنوارہی ہوتی ہے تو اس کے لب پر یہی نوحہ ہوتا ہے کہ کیا ہم آزاد ہیں؟ کیا پاکستان آزاد ہے؟

کسی پہاڑی کی چوٹی پر مرتا ہوا بگھٹی لب ہلاتا ہے تو مجھے یہی صدا آتی ہے کہ کیا ہم آزاد ہیں؟ کیا پاکستان آزاد ہے؟

بیک جنبش قلم سپریم کورٹ کا جج یہ فیصلہ سناتا ہے کہ حافظ رآن جج نہیں ہوسکتا اور اسی وقت میں بھگوان داس کو جج دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ کیا ہم آزاد ہیں؟ کیا پاکستان آزاد ہے؟

خیالات کا گزر دماغ کی گزر گاہ کا استعمال کرتا ہے اور جواب ملتا ہے کہ نہیں، نہیں اور بلکل نہیں، آج 68 سال گزرنے کے بعد بھی ہم صرف پاکستان حاصل کر سکے ہیں آزاد نہیں ہوسکے۔

آزاد معاشروں میں مذہبی اقدار ، روادای، خوشیاں، آزادی ، خوشحالی، سکون، دکھوں کا مداوا ، زندگی کی حفاظت، عزتوں کی عصمت، اظہار خیال کی آزادی اور جرات گفتاروانصاف کا حصول ہوتا ہے……!

ہم ان سب ناموں سے بہرہ ورہیں تو ہم کیونکر اور کیسے آزاد ہوسکتے ہیں؟ ہماری اقوام کے فیصلے سات سمندر پار کیے جاتے ہیں، ہماری قسمت سپرپاور تحریر کرتا ہے، ہم نظریں جھکائے یورپ کی غلامی کو تیار رہتے ہیں، ہم اپنی کیا ناموس رسالت کی حفاظت پر سزا پاتے ہیں،ہماری بیٹیاں
درندگی ک نشانہ بنتی ہیں، ہماری عزتیں چند ڈالروں کے عوض دستیاب ہیں، ہمارے مال چھین لیے جاتے ہیں، ہم کاسئہ فقیری لیے در در بھٹکتے پھرتے ہیں،ہماری نظریں زمین میں گھسی چلی جاتی ہیں،ہم اپنے مقصد سے بلکل ہٹ چکے ہیں،ہمارا مذہب وملک بازاری عورت ہوا چاہتا ہے، ہم قراردادِ مقاصد کو چھوڑ چکے ہیں، ہم اپنے آئین ”اسلامی آئین“ پر عمل پیرا نہیں ہوسکتے، ہماری اسلامی نظریاتی کونسل مداری کے ہاتھ کا بندر ہوا چاہتی ہے……تو آپ ہی بتائیے میں کیونکر کہوں اور کیسے کہوں اور کیونکر کہوں کہ ہم آزاد ہیں یا پاکستان آزاد ہے؟

میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا ہم آزاد
ہیں؟ کیا پاکستان آزاد ہے؟؟؟

بس یہ ایک جملہ پڑھئے ذرا کہ:
” آزادی فروختند و چہ ارزاں فروختند!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے