کیتھولک اسکولوں کے نصاب سے اسلامیات خارج

bartaniyaبرطانیہ کے کیتھولک اسکولوں میں ’جی سی ایس ای‘ کی مذہبی تعلیم کے نصاب سے اسلامیات کو خارج کر دیا گیا ہے۔

رومن کیتھولک چرچ کی جانب سے ثانوی اسکولوں کو مذہبی تعلیم یا ( آر ای ) کے نصاب میں عیسائیت کے ساتھ یہودیت کی تعلیمات سکھانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ اسلام اور دیگر مذاہب پر تعلیم کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

چرچ کا یہ اقدام دراصل گزشتہ سال کی اصلاحات کے قوانین کے تحت ہے جس کے مطابق اسکولوں کو ایک کے بجائے دو مذاہب پر تعلیم دینے کا پابند بنایا گیا ہے۔

 اسی طرح مذہبی تعلیم کی تفصیلات میں تبدیلی کا مطلب یہ ہے کہ جی سی ایس ای کے امتحانات میں دونوں مذاہب کی تعلیم امتحانات میں یکساں طور پر اہم ہو گی۔

2011ء کی مردم شماری کے مطابق یہودیت برطانیہ کا پانچواں بڑا مذہب ہے پیروکاروں کی تعداد برطانوی آبادی کے 0.5 فیصد کے برابر ہے اس کے مقابلے میں برطانیہ میں رہنے والے 5 فیصد لوگوں نے اپنی شناخت اسلام کے ساتھ کی تھی۔

کیتھولک ایجوکیشن سروس کی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں کیتھولک اسکولوں کی تعداد 2,156 ہے جبکہ پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے طلبا کی تعداد لگ بھگ 8 لاکھ ہے جن میں سے 30 فیصد طلبہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ان میں مسلم طلبہ کی تعداد سب سے نمایاں ہے۔

کیتھولک ایجوکیشن سروس نے اسکول ویک کو بتایا کہ یہودیت کی تعلیم سکھانے کے لیے محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکولوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کیتھولک  اسکولوں میں عیسائیت کی تعلیم کے ساتھ یہودیت کی تعلیم کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے باوجود اس کہ کہ اسکولوں کے اساتذہ اسلام یا دیگر مذاہب کی تعلیمات سکھانے کی تربیت رکھتے ہیں۔

روزنامہ ڈیلی میل کے مطابق مسلم رہنماؤں کی جانب سے جی سی ایس ای کی مذہبی تعلیم کے نصاب میں سے اسلام کی تعلیمات کو خارج کرنے کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا گیا ہے۔

مسلم کونسل آف بریٹن کے سابق سیکرٹری جنرل سر اقبال سکرانی نے کہا کہ اس فیصلے نے عقائد کے درمیان زیادہ سے زیادہ رواداری کے پوپ فرانسس کے پیغام کو مجروح کیا ہے۔  انھوں نے اس کے ساتھ کیتھولک رہنماؤں سے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کو کہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے