ہفتہ : 29 جون 2019 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز[/pullquote]

خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور افغان عسکریت پسند گروپ طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے نئے راؤنڈ کا آغاز ہو گیا ہے۔ امریکا کی نمائندگی خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد کر رہے ہیں جب کہ طالبان کے وفد کی قیادت ملا عبدالغنی کے سپرد ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹ کے ذریعے مذاکراتی عمل شروع ہونے کی تصدیق کی ہے۔ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا یہ ساتواں دور ہے۔ حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ نے کابل کے غیر اعلانیہ دورے پر پہلی ستمبر تک امن ڈیل کے طے ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔ یہ مذاکرات ایسے وقت میں شروع ہوئے ہیں جب طالبان کے ایک حملے میں کابل حکومت کی حامی ملیشیا کے چھبیس ارکان کو بغلان صوبے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔

[pullquote]امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں میں کمی کا معاہدہ ممکن ہے، روسی صدر[/pullquote]

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مطابق امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کا سن 2021 تک کوئی نیا معاہدہ ممکن ہے۔ امریکا اور روس کے درمیان ایک دہائی پرانی جوہری ہتھیاروں میں کمی کی ڈیل نیو اسٹارٹ (New START) سن2021 ہی میں ختم ہو رہی ہے۔ روسی صدر نے واضح کیا کہ اس مناسبت سے اعلیٰ سفارت کاروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ روسی نیوز ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق پوٹن نے معاہدے کے طے پانے کی کوئی حتمی تاریخ بتانے سے یہ کہہ کر گریز کیا کہ ابھی ایسا کہنا قبل از وقت ہے۔ نیو اسٹارٹ ٹریٹی پر سن 2010 میں سابق صدر اوباما اور اُن کے سابق روسی ہم منصب میڈویدیف نے دستخط کیے تھے۔

[pullquote]ایران امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرے گا، ایرانی وزیر خارجہ[/pullquote]

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ اُن کا ملک امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرتا رہے گا، بالکل اُسی طرح جیسے اُس نے عراق کے کیمیکل حملوں کا سامنا کیا تھا۔ ظریف کے مطابق عراقی آمر صدام حسین کے دور میں سن 1980 کی دہائی میں لڑی گئی جنگ میں بھی ایران نے ہمت نہیں ہاری تھی۔ اور ايران آج بھی ہمت نہیں ہارے گا۔ ظریف کے مطابق اس وقت مغربی اقوام نے عراقی صدر صدام حسین کی حمایت کی تھی اور سکیورٹی کونسل نے ان گیس حملوں کی مذمت بھی نہیں کی تھی۔ صدام حسین نے ایران کے صوبے ويسٹ آذربائیجان کے دارالحکومت سردشت پر مہلک کیمیاوی مسٹرڈ گیس کے بم گرائے تھے۔

[pullquote]امریکی چینی تجارتی جنگ بندی، شی اور ٹرمپ کی ملاقات[/pullquote]

جاپانی شہر اوساکا میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے حاشیے میں روسی و امریکی صدور کی ملاقات کے بعد فریقین ایک دوسرے کی مصنوعات پر مزید محصولات عائد نہ کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چینی مصنوعات پر پہلے سے عائد امریکی درآمدی محصولات کا نفاذ برقرار رہے گا لیکن نئی محصولات کے نفاذ کے سلسلے کو روک دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں صدور کی ملاقات میں معطل تجارتی مذاکراتی سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے گیارہ بے نتیجہ ادوار مکمل ہو چکے ہیں۔ ٹرمپ نے مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے کہا کہ یہ سلسلہ وہیں سے شروع ہو گا جہاں سے ٹوٹا تھا۔

[pullquote]یمنی جنگ میں ساڑھے سات ہزار بچے ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں[/pullquote]

يمن ميں سن 2013 سے لے سن 2018 کے اختتام تک ساڑھے سات ہزار سے زائد بچے شديد زخمی يا ہلاک ہو چکے ہيں۔ يہ انکشاف اقوام متحدہ نے جمعہ اٹھائيس جون کو جاری کردہ اپنی ايک رپورٹ ميں کيا۔ رپورٹ کے مطابق ہسپتالوں اور اسکولوں پر حملوں کے 381 واقعات رونما ہوئے، جن ميں سے ميں سے 345 واقعات ميں متاثرہ عمارات مکمل طور پر منہدم ہو گئيں يا ان ميں اتنی زيادہ ٹوٹ پھوٹ ہوئی کہ وہ قابل استعمال نہ رہيں۔ رپورٹ ميں جنسی زيادتی کے بھی گيارہ واقعات کا ذکر ہے گو کہ ماہرين کا کہنا ہے کہ اس نوعيت کے جرائم کی تعداد اس سے کہيں زيادہ ہو سکتی ہے۔ عرب دنيا کے سب سے غريب ملک يمن ميں سن 2014 سے مسلح تصادم جاری ہے۔

[pullquote]فلپائن: منیلا میں ہم جنس پسندوں کی پریڈ میں ہزاروں شریک[/pullquote]

فلپائنی دارالحکومت منیلا میں ہفتہ انتیس جون کو گے پریڈ کا اہتمام کیا گیا۔ اس پریڈ میں ہزاروں ہم جنس پرستوں نے شرکت کی۔ یہ پریڈ ایسے وقت میں منعقد کی گئی جب فلپائنی صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے چند روز قبل کہا تھا کہ وہ ہم جنسی پرستی کی بیماری سے شفایاب ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ صدر ڈوٹیرٹے نے لفظ ’گے‘ کئی مرتبہ اپنے مخالفین کے لیے تقاریر میں استہزائیہ انداز میں بھی استعمال کیا ہے۔ پریڈ کے کئی شرکاء ملکی صدر کے ایسے بیانات پر ناراضی کا اظہار کرتے دیکھے گئے۔ منتظمین کے مطابق پریڈ میں تیس ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔ دوسری جانب شمالی مقدونیہ کے دارالحکومت اسکوپیے میں بھی ہم جنس پسندوں کی پہلی ریلی نکالی گئی۔

[pullquote]امریکا پابندیاں عائد نہیں کرے گا، ترک صدر پراُمید[/pullquote]

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے توقع ظاہر کی ہے کہ روس کے ساتھ میزائل دفاعی نظام کی ڈیل کی وجہ سے امریکا انقرہ حکومت پر پابندیاں عائد نہیں کرے گی۔ جاپانی شہر اوساکا میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد ایردوآن کا کہنا تھا کہ مغربی دفاعی اتحاد کے رکن اور اتحادی ممالک کے مابین ایسا نہیں ہو سکتا۔ ترکی روس سے ایس چار سو طرز کے دفاعی میزائل نظام خرید رہا ہے اور امریکی صدر ٹرمپ نہ صرف انقرہ کے ان ارادوں کے بہت خلاف ہیں بلکہ وہ اسی وجہ سے ترکی کو کئی طرح کی دھمکیاں بھی دے چکے ہیں۔

[pullquote]طالبان کا حملہ، چھبیس افراد ہلاک[/pullquote]

افغان طالبان نے ملک کے شمالی علاقے میں حکومت نواز ملیشیا کے کم ازکم چھبیس ممبران کو ہلاک کر دیا ہے۔ ہفتے کے دن پولیس نے بتایا کہ صوبہ بغلان کے ضلع نہرین میں جنگجوؤں نے گھات لگا کر حملہ کیا۔ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب طالبان اور امریکا امن مذاکرات کے نئے دور کی تیاری میں مصروف ہیں۔ صوبائی ترجمان نے کہا ہے کہ طالبان مضبوط پوزیشن کے ساتھ مذاکراتی عمل میں آنا چاہتے ہیں، اس لیے یہ پرتشدد کارروائی کی گئی ہے۔

[pullquote]سعودی عسکری اتحاد کی کارروائی، یمن میں سات شہری ہلاک[/pullquote]

یمنی حکام نے ہفتے کو بتایا ہے کہ سعودی عسکری اتحاد کی طرف سے کی گئی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں سات شہری مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ حملے جمعے کے دن باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں کیے گئے، تاہم نشانہ ایک گھر بن گیا۔ تعِز صوبے کی انتظامیہ کے مطابق ہلاک شدگان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ سعودی عسکری اتحاد مارچ سن 2015 سے ایران نواز شیعہ باغیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم حوثی باغیوں کی طرف سے سخت مزاحمت دکھائی جا رہی ہے۔ اس تنازعے میں تقریبا نوے ہزار افراد مارے چا چکے ہیں۔

[pullquote]ترک مفادات پر حملہ کر سکتے ہیں، خلیفہ حفتر[/pullquote]

طاقتور جنگی سردار خلیفہ حفتر نے خبردار کر دیا ہے کہ لیبیا میں ترک مفادات پر حملے کیے جا سکتے ہیں۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اس جنگی گروہ کی طرف سے دارالحکومت لیبیا پر قبضے کی کوشش ناکام ہو چکی ہے۔ حفتر کے مطابق ترکی نے باغیوں کو مدد فراہم کی تھی، جس کی وجہ سے انہیں ناکامی ہوئی۔ ترکی لیبیا میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی حامی ہے۔ آمر معمر قذافی کی معزولی اور ہلاکت کے بعد سے اس شمالی افریقی ملک میں خانہ جنگی کی سی کیفیت ہے۔

[pullquote]کم جونگ ان سے پھر ملنا چاہوں گا، امریکی صدر[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین جوہری مذاکارات کی ناکامی کے کئی ماہ بعد امریکی صدر کے اس بیان پر پیونگ یانگ نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ جاپان سے جنوبی کوریا جا رہے ہیں اور اگر کم جونگ ان چاہیں تو وہ ان دونوں ممالک کے درمیان غیر فوجی سرحدی علاقے میں کیمونسٹ ملک کے سربراہ سے ہاتھ ملانا چاہیں گے۔ ٹرمپ جی ٹوئنٹی سمٹ کے بعد آج بروز ہفتہ سیول پہنچیں گے۔

[pullquote]پونے میں دیوار گر گئی، پندرہ افراد ہلاک[/pullquote]

بھارتی شہر پونے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ کی دیوار گرنے سے پندرہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس نے ہفتے کے دن بتایا کہ یہ دیوار ٹین کے بنے عارضی گھروں پر گری، جس کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں۔ مرنے والے مزدور اور ان کے گھر والے ہیں۔ ہلاک شدگان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ حادثہ شدید بارشوں کے دوران رونما ہوا۔ بارشوں کی وجہ سے ممبئی میں بھی دو گھروں کی دیواریں منہدم ہوئیں، لیکن ان حادثات میں کسی کی ہلاکت نہیں ہوئی تھی۔

[pullquote]السیسی اور محمد بن سلمان کی ملاقات[/pullquote]

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے آپس میں ایک ملاقات کی ہے۔ مصری ٹیلی وژن کے مطابق اوساکا میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے حاشیے پر ہوئی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے شامی بحران پر توجہ مرکوز رکھی۔ بتایا گیا ہے کہ اس ملاقات میں خلیج کے خطے میں پائی جانے والی تازہ کشیدگی پر بھی گفتگو کی گئی۔ امریکا اور ایران کے مابین تناؤ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں تشویش کی ایک نئی لہر دوڑ چکی ہے۔ عالمی رہنماؤں کی کوشش ہے کہ اس معاملے کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔

[pullquote]جی ٹوئنٹی سمٹ میں تحفظ ماحول کی طرف اہم قدم[/pullquote]

جی ٹوئنٹی سمٹ کے دوران بیس میں سے انیس ممالک کے رہنما تحفظ ماحول کے حوالے سے ایک اہم معاہدے پر متفق ہو گئے۔ جی ٹوئنٹی کے رکن ممالک سن دو ہزار اٹھارہ میں ارجنٹائن میں ہوئی ایک سربراہی کانفرنس میں ایک ایسی ہی ڈیل پر رضا مند ہوئے تھے۔ تاہم اس مرتبہ بھی امریکا نے اس ڈیل کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ وہ کوشش کریں گی کہ سن دو ہزار سولہ میں طے پانے والے پیرس کے ماحولیاتی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تمام رکن ممالک اپنی کوششوں کا اعادہ کریں۔ بیونس آئرس میں طے پانے والی ڈیل میں بھی عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی روک تھام اور دیگر ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کی خاطر پیرس ڈیل پر مؤثر عمل درآمد پر اتفاق کیا گیا تھا۔

[pullquote]میں ٹھیک ہوں اور اچھا محسوس کر رہی ہوں، میرکل[/pullquote]

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں اور اچھا محسوس کر رہی ہیں۔ چند دن قبل مسلسل دوسری مرتبہ جب میرکل اچانک کانپنا شروع ہو گئی تھیں، تو ان کی صحت کے بارے میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئی تھیں۔ جاپان کے شہر اوساکا میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر میرکل نے ہفتہ انتیس جون کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں اور اچھا محسوس کر رہی ہیں۔ جرمن سربراہ حکومت نے اپنا یہ بیان اس پس منظر میں دیا کہ ان کی ذات سے متعلق دو ایسے حالیہ واقعات پیش آ چکے ہیں، جن کا میڈیا میں بہت ذکر ہوا تھا اور جن کے بعد چند حلقے ان کی صحت کے بارے میں اپنے طور پر گہری تشویش کا اظہار بھی کرنے لگے تھے۔

[pullquote]تجارتی جنگ میں امریکا اور چین ’فائر بندی‘ پر متفق[/pullquote]

امریکا اور چین کے مابین گزشتہ ایک سال سے جاری تجارتی جنگ میں ’سیز فائر‘ پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے ہفتے کے روز بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ ایک ڈیل پر اتفاق ظاہر کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے مابین جاری تجارتی جنگ ختم ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ چین کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا کہ امریکا اور چین نے تجارتی مذاکرات کی بحالی پر بھی اتفاق کر لیا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چینی مصنوعات پر مزید اضافی محصولات عائد نہیں کریں گے۔ گزشتہ ایک سال سے جاری اس تجارتی جنگ کے دوران امریکا اور چین ایک دوسرے کی درآمدی مصنوعات پر اربوں ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کر چکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے