ہمیں اسلامی آئین کی ضرورت نہیں .

پاکستان میں شریعت لانی ہے!

مذہبی جماعتوں کا یہ مطالبہ سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ پاکستان کا دستور دنیا میں سب سے زیادہ اسلامی دستور تسلیم کیا جاتا ہے.

آئین کے مطابق مقتدراعلیٰ خدا کی ذات ہے، غیرمسلم سربراہ مملکت نہیں ہوسکتا، قرآن وسنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جاسکتا، اجتہادی وفقہی راہنمائی کے لئے آئین میں اسلامی نظریاتی کونسل اور شرعی عدالت کا بیان ہے.

پاکستان کے کرمنل کوڈ میں حدود اور ناموس رسالت کا قانون موجود ہے، احترام رمضان آرڈیننس سے لے کر ملک میں کوئی ایسا قانون نہیں کہ جو غیراسلامی ہو.

مذہبی جماعتیں اسلامی سزاؤں کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہیں تو اس کا تعلق ملکی دستور سے نہیں ہے بلکہ ریاست کے ایک ستون عدلیہ سے ہے، عدلیہ کو سزاؤں کے حوالے سے اصول وضع کرنا ہوں گے، یہ کام عوامی نمائندوں کا نہیں ہے
اگر پارلیمانی نظام سے کوئی مسئلہ ہے تو مفتی شفیع مرحوم کے مطابق یہ اسلامی شورائی نظام کے قریب ہے، ووٹ دراصل بیعت کے مترادف ہے جبکہ سینیٹ شوری ہے، اگر خلافت بھی نافذ کی جائے گی تو خلیفہ کا تقرر شوری کرے گی جیسے اب پارلیمان کرتا ہے اور اس خلیفہ کی عوام بیعت کریں گے کہ جیسے اب ووٹ دے کر بیعت کرتے ہیں.

اسی طرح سود کا معاملہ ہے، پاکستان میں سودی لین دین قانوناً جرم ہے، پارلیمان نے نجی طور پر ہونے والے سودی لین دین پر پابندی عائد کی ہوئی ہے، بینک صارفین سے ریاست زکوٰة جمع کرتی ہے، بینک انٹرسٹ کیا ربا یعنی سود کی تعریف پر پورا اترتا ہے، پاکستانی عدالتوں میں اس حوالے سے خود علما کے اختلافات موجود ہیں تو یہاں علما کو مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے، ریاست اپنے طور پر کچھ نہیں کرسکتی.

اسی طرح کوئی مذہبی انتہاپسند اگر ریاست پاکستان اور اس کے آئین کو چیلنج کرتا ہے تو وہ دنیا میں سب سے زیادہ اسلامی کہلانے والے دستور کو چیلنج کررہا ہوتا ہے.

پاکستان کو اسلامی آئین کی ضرورت نہیں ہے، یہ پہلے سے موجود ہے، پاکستان کو کامن سینس کی ضرورت ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے