یونیورسٹی آف سرگودھا کی ویب سائٹ ہیک، ہیکرنےویب سائٹ پر انوکھا پیغام چھوڑ دیا

یونیورسٹی آف سرگودھا کی ویب سائٹ ہیک کر لی گئی۔ ہیکر نے یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر سب سے اوپر Hackedلکھنے کے بعد ایک طویل تحریر چھوڑی ہے ۔ہیکر نے بعد میں پیش آنے والی مشکلات کے پیش نظر اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے یونیورسٹی آف سرگودھا کے وائس چانسلر اورایچ او ڈی کی توجہ کمپوٹر سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ سے متعلق امور کی جانب دلوائی ہے۔
ہیکر نے کوالٹی آف ایجوکیشن پر تنقید کرتے ہوئے ٹیچر سلمان ٹوانہ اور محمد بلا ل کا نام لکھا ہے ۔

ہیکر نے یہ بھی لکھا ہے کہ یونیورسٹی کے اساتذہ نمبردینے میں جانب داری دکھاتے ہیں ۔

University-of-Sargodha-Admission-2014

ہیکر کے الفاظ یہ ہیں ’’اگر آپ کے پا س سفارش ہے تو آپ کلاس میں حاضری دیے بغیر اور متعلقہ مضمون کا نام جانے بغیر بھی 4GPAحاصل کر سکتے ہیں۔

اس حوالے سے ہیکر نے ایک استاد حافظ فیصل کا نام خاص طور پر لکھا ہے۔
ہیکر نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’ ٹیچر خدا ہیں ۔ آپ ان پر تنقید نہیں کر سکتے۔ اگر تنقید کی تو فیل ہونے کے لیے تیار ہو جایئے۔‘‘

اس کے بعد ہیکر نے مذکورہ ڈیپارٹمنٹس کی مبینہ نااہلیوں کی فہرست گنوائی ہے اور آخر میں درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ میرا یہ اقدام صرف تعلیمی نظام میں تبدیلی کے لیے ہے۔

UOS

ہیکر نے مزید لکھا کہ’’کمپیوٹر سائنس ایک پیچیدہ مضمون ہے ، اسے پڑھانے کے لیے حقیقی معنوں میں تجربہ کار اساتذہ درکار ہیں۔‘‘

ہیکر نے لکھا کہ ’’کوئی ایسا فورم ہونا چاہیے جہاں طلبا ء جانب دار اور ناانصافی کے مرتکب اسٹاف ممبران کے خلاف اپنی آواز بلند کر سکیں۔‘‘

یونیورسٹی آف سرگودھا کی ہیک کی گئی ویب سائٹ پر ہیکر نے اپنی تحریر کے آخری جملے میں ویب سائٹ کے ڈیولپر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہیکر تک فیس بک لنک کے ذریعے رسائی حاصل کر سکتا ہے ۔

ہیکر نے ویب سائٹ کے ڈیولپر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’ مجھے خوشی ہو گی کہ آپ کو اس ویب سائٹ کی حفاظت سے متعلق کمزوریوں سے آگاہ کر سکوں۔‘‘
یونیورسٹی آف سرگودھا کی ویب سائٹ کو ہیک کرنے والے نامعلوم شخص نے اپنی تحریر کے آخر میں خود کو ’’ڈینگی‘‘ لکھا ہے ۔

اگرچہ ویب سائٹ کو  9 گھنٹوں کے بعد ریسٹور کیاگیا ہے ، لیکن تاحال ویب سائٹ سے سارا ڈیٹا غائب ہے۔ اور پیجز میں کھولنے پہ not Found لکھا آجاتا ہے۔

ویب سائٹ کے لیے اس لنک پر کلک کیجیے

http://uos.edu.pk/

 اپڈیٹ: بعد ازاں ویب سائٹ کو ریسٹور کرکے تمام ڈیٹا اپ لوڈ کردیا گیا ہے۔ تاہم ہیکر کی طرف سے لگائے گئے الزامات ابھی بھی موجود ہیں ، جن کا جواب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے دیا جانا ضروری ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے