یہ کس قسم کا سسٹم ہے کہ آپ آزاد الیکشن بھی نہیں کروا سکتے

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف چور ڈاکو لٹیرے کے نعرے لگاؤ گے تو مسائل کیسے حل کرو گے؟

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں بلاول کا کہنا تھا کہ ہمیں انسانی حقوق پر کوئی سمجھوتا نہیں کرنا، انسانی حقوق طاقت ہیں کمزوری نہیں، بنیادی انسانی حقوق طلبہ کے تحفظ میں اہم ہیں اور مجھے سندھ حکومت پر فخر ہے کہ اس نے طلبہ یونینز کی بحالی کی اجازت دی، آج کے پاکستان میں ہمارے پاس اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن ان کے بعد کی گارنٹی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم مثبت تنقید بھی نہیں سنیں گے تو آگے کیسے بڑھیں گے؟ اپوزیشن کو سن کر بہتر حل نکالے جاسکتے ہیں لیکن جب میں پارلیمان میں کھڑا ہوتا ہوں تو وہاں کوئی سننے کو تیار نہیں ہوتا، اگر آپ صرف چور ڈاکو لٹیرے کہیں گے تو آگے کیسے بڑھیں گے؟

پی پی چیئرمین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہم آج 2018 میں بھی شفاف انتخابات نہیں کروا سکتے، یہ کس قسم کا سسٹم ہے کہ آپ آزاد الیکشن نہیں کروا سکتے، آپ سیاست کو آزاد چھوڑ دیں، آپ چیزوں کو مشکل بنا رہے ہیں، عوام کے لیے آسانیاں پیدا کریں لیکن جس طرح عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے ہم سب کو مل کر اس کا حل نکالنا ہے۔

قانون سازی کے حوالے سے بلاول کا کہنا تھا کہ جب تک ایوانوں میں عوام کے نمائندے نہیں آئیں گے تو کٹھ پتلیاں اپنی قانون سازی کرتی رہیں گی، جب سلیکٹڈ قانون سازی ہوتی ہے تو وہ سلیکٹرز کے مفاد میں ہوتی ہے اور جب عوامی نمائندے منتخب ہوتے ہیں تو عوام کے مفاد میں قانون سازی ہوتی ہے۔

سندھ اور وفاق میں کشیدگی پر انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعلیٰ کے خلاف نیب کے کیسز کھولے جارہے ہیں اور عمران خان کی خواہش ہے سندھ پر بھی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ آئے لیکن سندھ میں گورنر راج کا کوئی امکان نہیں ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان مختلف تقریبات سے خطاب میں اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں اور گزشتہ روز بھی نسٹ میں ہونے والی تقریب میں بلاول بھٹو سے متعلق کہا تھا کہ جمہوریت میں فیملی سسٹم جمہوریت کی نفی ہوتی ہے، فیملی سسٹم کی وجہ سے 11 سال ایک پارٹی کا چیئرمین رہنے والا تھیوری لے کر آتا ہے کہ جب بارش ہوتی ہے تو پانی آتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے حکومت کو 6 ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع دی تھی۔

حکومتی وزراء کی جانب سے متعدد بار کہا گیا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع 6 ماہ کی مہلت سے قبل ہوجائے گی تاہم پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کا کہنا ہے کہ جن سے ایک نوٹی فکیشن نہیں بن سکا، وہ ایوان میں 6 ماہ میں کیسے اتفاق رائے پیدا کریں گے۔

دوسری جانب حکومت اور متحدہ اپوزیشن میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ارکان کی تقرری کے معاملے پر بھی ڈیڈ لاک برقرار ہے اور بدھ کو الیکشن کمیشن کے سربراہ کے نام پر اتفاق کا امکان ہے تاہم ایسے میں گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) نے لندن میں نواز شریف کے بیٹے کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرے کے بعد حکومت سے آئینی ترامیم اور الیکشن کمیشن کے معاملے پر رابطہ نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے