14 سال میں شوہر سمیت خاندان کے 5 افراد کو زہر دے کر مارنے والی خاتون

بھارت میں ایک خاتون نے دولت کے لیے اپنے شوہر سمیت خاندان کے 5 افراد کو کھانے میں زہر دے کرقتل کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست کیرالہ میں پولیس نے 2002 سے 2016 کے درمیان قتل کیے جانے والے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کے قتل کا معمہ حل کرلیا، پولیس کے مطابق قتل کیے جانے والے افراد کا تعلق ’کیتھولک ‘مذہب سے تھا۔

کیرالہ پولیس نے اسی خاندان کی بہو ’جولی شاجو‘ جو پہلے جولی تھامس کے نام سے پہچانی جاتی تھی، اس کے دوسرے شوہر ’شاجو‘ اور ان کے ایک اور رشتہ دار کو حراست میں لے لیا ہے، انہوں نے اعتراف کیا کہ قتل کی تمام وارداتوں میں وہ تینوں ملوث تھے۔

جولی کے ہاتھوں قتل ہونے والے تمام افراد کا تعلق اس کے پہلے سسرال سے تھا، جن میں اس کی ساس، سسر، شوہر، ایک دو سالہ بچہ سمیت خاندان کے دیگر افراد شامل ہیں۔

پہلے سالن میں زہر ملا کر ساس کو قتل کیا

پولیس نے بتایا کہ جولی نے 2002 میں پہلا قتل اپنی ساس ’اناما تھامس‘ کا کیا، جن کو سالن میں زہر ملا کرمارا گیا تھا لیکن گھر والے سمجھے کہ اُن کی طبی موت ہوئی ہے۔

اس کے 6 سال بعد 2008 میں جولی نے اپنے سسر ’ٹام تھامس‘ کو بھی ایسے ہی زہر دے کر مارا جبکہ بتایا گیا کہ اُن کو ہارٹ فیل ہوا ہے۔

2011 میں جولی نے اپنے شوہر ’رائے تھامس‘ کو بھی اسی طرح قتل کردیا۔

بعدازاں اس نے 2014 میں اپنی ساس اناما تھامس کے بھائی ’میتھیو مانڈیال‘ کو بھی کافی میں زہر دے کر مار ڈالا۔

اس کے بعد خاتون نے اپنے سابق شوہر کے کزن ’اساریا شاجو‘ سے شادی کرلی مگر اس سے پہلےجولی نےاُس کی بیوی اور 2 سالہ بیٹے الفائن کو بھی قتل کردیا۔

بیوی اور بیٹے کی ہلاکت پر اساریا کو کچھ عرصے کے لیے حراست میں لیا گیا مگر شواہد نہ ہونے پر اُسے رہا کردیا گیا۔

گزشتہ ہفتے جولی کے سابق شوہر کے بھائی ’روجو تھامس‘ کی جانب سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا جس پر پولیس نے تمام قبروں سے نمونے حاصل کیے، جس میں سائنائیڈ کی موجودگی ثابت ہوئی، اُس کے بعد پولیس نے جولی کو گرفتار کرلیا جہاں اُس نے اعتراف کیا کہ تمام خاندان والوں کے قتل اُس نے کیے تھے۔

مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یہ خاتون خاندان کی دولت پر قبضہ کرنا چاہتی تھی جب کہ مقامی حکام کی جانب سے جعلی وصیت نامے بنانے کے معاملے کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے