4 برس میں تیسرے وفاقی سیکرٹری داخلہ تبدیل

اسلام آباد: وفاقی وزارت داخلہ نے وفاقی سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان کو اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے طارق محمود خان کو عبوری طورپر ذمہ داری سونپ دی۔

عارف احمد خان کے وزیر داخلہ سے اختلافات تھے جو ان کے عہدے سے منتقلی کی وجہ بنے ہیں۔

ذرائع کے مطابق 31 مارچ کو وزیر داخلہ کی صدارت میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس میں معاملہ خراب ہوا تھا۔

اس حوالے سے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیرداخلہ حال ہی میں ملائیشیا کے فوجی وفد کو ائرپورٹ پر لینڈنگ کا اجازت نامہ (72 گھنٹوں کا فوری ویزا) جاری کرنے پر مشتعل تھے۔

تاہم عارف احمد خان کے اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے پر وزارت داخلہ کے ایک اور ذریعے نے بتایا کہ انہوں نے چھٹی صحت کے مسائل کے پیش نظر لی۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ایک روز قبل ہی میڈیا کو بتایا تھا کہ عارف احمد خان ایک ماہ کی چھٹیوں پر جا رہے ہیں، جن کی جگہ طارق محمود خان کو قائم مقام سیکرٹری مقرر کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی عندیہ دیا تھا کہ اگر طارق محمود کی کارکردگی بہترین رہی تو انھیں مستقل سیکرٹری کے طور پر ترقی دی جاسکتی ہے۔

دوسری جانب سبکدوش ہونے والے سیکرٹری داخلہ سے رابطہ کرنے پر عارف احمد خان نے کہا کہ ذاتی وجوہات کے باعث ایک ماہ کی چھٹی کی درخواست وزیر داخلہ کے ذریعے وزیراعظم کو بھجوادی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے درخواست میں واضح کیا ہے کہ وہ کراچی جارہے ہیں اور اس عہدے پر کام جاری نہیں رکھ سکتے اس لیے واپسی پر ان کا دوسرے ادارے میں تبادلہ کیا جائے جبکہ یہ درخواست وزیراعظم نے قبول کرلی ہے۔

یاد رہے کہ عارف احمد خان موجودہ حکومت کے دور میں 2013 سے تاحال تبدیل ہونے والے تیسرے سیکرٹری داخلہ ہیں، 2013 میں قمرزمان چوہدری سیکرٹری داخلہ تھے جنھیں اکتوبر 2013 میں قومی احتساب بیورو کا سربراہ مقرر کردیا گیا تھا۔

شاہد خان کو قمر زمان چوہدری کی جگہ سیکرٹری داخلہ بنایا گیا تھا جنھوں نے فروری 2016 تک ذمہ داری نبھائی جس کے بعد انھیں صدارتی سیکرٹریٹ کا سیکرٹری مقرر کیا گیا۔

عارف احمد خان کو گزشتہ سال دوسرے ادارے سے تبدیل کرکے سیکرٹری داخلہ مقرر کیا گیا اور شعیب احمد صدیقی کو خصوصی سیکرٹری تعینات کیا گیا تاہم چند ماہ بعد سفیر محمد صادق کی ریٹائرمنٹ کے بعد شعیب احمد صدیقی کو نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کا سیکرٹری بنا دیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے