ووٹرز کے عالمی دن پر پاکستانی MPA کی کہانی جس کااپنا ووٹ رجسٹرنہیں

پاکستان میں ہرماہ 15سے20ہزار ووٹررجسٹرڈہوتے ہیں تاہم خیبرپختونخوامیں اب بھی مردوں کی نسبت 26لاکھ خواتین ووٹرزرجسٹرڈنہیں ہیں جن میں خیبرپختونخواسے تعلق رکھنے والی خاتون رکن اسمبلی عائشہ بی بی بھی شامل تھی جنہوں نے مخصوص نشستوں پر نامزدگی سے ایک دن قبل اپناووٹ رجسٹرڈکیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق اسوقت

ملک بھرمیں رجسٹرڈووٹرزکی تعداد11کروڑ20لاکھ

تک پہنچ گئی ہے جن میں

ایک کروڑ82لاکھ 29ہزار

کاتعلق خیبرپختونخوا سے ہے ،خیبرپختونخوامیں مردووٹرزکی تعداد

ایک کروڑچارلاکھ 29ہزار

جبکہ مردوں کی نسبت

خواتین ووٹروں کی تعداد26لاکھ

سے کم ہوکر سات کروڑ78لاکھ 287ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق خیبرپختونخواکے این اے48شمالی وزیرستان میں مرداورخواتین ووٹوں میں ایک لاکھ سے بھی زائد کافرق ہے اسکے علاوہ این اے فائیواپردیر اوراین اے35ڈی آئی خان میں مرد اورخواتین کے ووٹوں میں90ہزار کا فرق ہے ۔

[pullquote]عائشہ بی بی کون ہے ؟؟[/pullquote]

خیبرپختونخوا میں ضم ہونےوالے قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والی عائشہ بی بی کاتعلق ضلع مہمند سے ہے تاہم بتایاجاتاہے کہ ان کی شادی مردان میں ہوئی ہے عائشہ بی بی کے نانادلاورخان ماضی میں سینیٹر جبکہ ماموں محمدعلی رکن صوبائی اسمبلی رہ چکے ہیں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کئے جانے کے بعد عائشہ بی بی کاووٹ ملک کے کسی بھی حصے میں رجسٹرڈنہیں تھا اورنہ ہی انہوں نے 2013اور2018کے انتخابی عمل میں ووٹ کاسٹ کیاتھا الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق جب پاکستان تحریک انصاف نے عائشہ بی بی کو مخصوص نشست کےلئے نامزدکیاتواس وقت انہوں نے ضلع مہمند میں16اگست کو اپناووٹ رجسٹرڈکیا ۔عائشہ بی بی کےخلاف دوسرے نمبرپرآنے والی مہرین آفریدی نے پشاورہائیکورٹ میں کیس بھی دائر کیاتھا تاہم عائشہ بی بی کیس جیت کر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوگئیں۔

[pullquote]خیبرپختونخوا کے کونسے اضلاع میں مردوں کی نسبت خواتین کے رجسٹرڈووٹوں کی شرح بہت کم ہے ؟؟[/pullquote]

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فراہم کردہ اعدادوشمارکے مطابق خیبرپختونخوامیں مردوں کی نسبت خواتین کے 26لاکھ کم ووٹ رجسٹرڈہیں جن میں آٹھ اضلاع میں سب سے کم ووٹ درج کئے گئے ہیں مردان میں مردوں کی نسبت خواتین کے ووٹ دو لاکھ کم رجسٹرڈکئے گئے ہیں سوات میں ایک لاکھ75ہزار، لوئرمیں ایک لاکھ28ہزار،مانسہرہ اور صوابی میں ایک لاکھ پندرہ ہزار، چارسدہ میں ایک لاکھ21ہزار،مہمندمیں 70ہزار ،کوہاٹ میں77ہزار خواتین کے ووٹ مردوں کی نسبت کم ہیں۔ قبائلی اضلاع کو موردالزام نہ ٹھہرایاجائے ،،2018کے انتخابات میں پشاورکی قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں میں خواتین ووٹرزکی شرح 24فیصد تھی جب کہ 77فیصدمردوں نے اپنے ووٹ درج کئے تھے .

حیران کن امرہے کہ ضلع کرم میں 44فیصدخواتین نے اپناووٹ پول کیا تھا جوپورے خیبرپختونخوامیں مردوں کی نسبت خواتین کی سب سے زیادہ شرح ہے ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں ہرماہ 15سے20ہزار ووٹ رجسٹرڈہوتے ہیں مختلف اداروں کے سروے کے مطابق اس وقت پاکستا ن میں 11کروڑ20لاکھ ووٹرزرجسٹرڈہیں جن میں سے 46فیصدکی عمریں 18سے36سال کے درمیان ہیںجوسیاسی جماعتوں کا سب سے بڑاہدف ہوتی ہیں ۔

[pullquote]الیکشن ایکٹ2017میں ووٹرزکےلئے نیاکیاہے؟؟[/pullquote]

ماضی میں ووٹرکاصوابدیدہوتاتھاکہ وہ جہاں چاہے اپناووٹ درج کرسکتاہے تاہم2017کے الیکشن ایکٹ کے مطابق جس شخص کے شناختی کارڈ کا مستقل یاعارضی پتہ جہاں کاہوگا وہی پر ان کا ووٹ بھی رجسٹرڈہوگا جوشخص بھی اپنا شناختی کارڈ نادراکے دفترسے بناتاہے تو شناختی کارڈبناتے وقت ان سے پوچھاجاتاہے کہ ووٹ کااندراج مستقبل پتے پرکرناہے یاعارضی پر،جس کے بعد نادرا یہ ڈیٹا متعلقہ ضلع کے الیکشن کمیشن کوفراہم کرتاہے اورتصدیق کے بعد ان کا ووٹ خودبخود رجسٹرڈہوجاتاہے تاہم جن کی عمریں18سال سے زائد ہیں اوران کے ووٹ کااندراج نہیں ہو اہے وہ متعلقہ ضلع میں الیکشن کمیشن کے دفترجاکر اپنے ووٹ کااندراج کرسکتاہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے