سندر پیچائی گوگل کی سرپرست کمپنی ’الفابیٹ‘ کے بھی سربراہ بن گئے

گوگل کے بھارتی نژاد چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سندر پیچائی گوگل کی سرپرست کمپنی الفابیٹ کے بھی سربراہ بن گئے۔

سندر پیچائی کو یہ عہدہ گوگل کے شریک بانیان لیری پیج اور سرگے برن کی جانب سے گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے سی ای و اور صدر کے عہدوں سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد دیا گیا ہے۔

47 سالہ سندر پیچائی کا کہنا ہے کہ گوگل کے دونوں بانیان نے ایک مضبوط ادارہ قائم کیا ہے جس کی تعمیر و ترقی کا سفر جاری رکھا جائے گا۔
گوگل کے بانیان کی جانب سے 2015 میں الفابیٹ کمپنی کو متعارف کرایا گیا تھا جس کا مقصد گوگل کے بزنس کو مزید شفاف اور قابل احتساب بنانا تھا۔

گوگل ، یوٹیوب ، کروم، گوگل میپ، اور اینڈرائیڈ کی طرح الفابیٹ کے زیر انتظام ایک ادارہ ہے۔

سندر پیچائی کون ہیں؟
واضح رہے کہ سندر پیچائی کا تعلق بھارتی شہر چنئی سے ہے اور انہوں نے اکتوبر 2015 میں گوگل کے چیف ایگزیکٹو کا عہدہ سنبھالا تھا۔

سندر پیچائی کی کہانی اور ان کی جدوجہد قابل ذکر ہے اور ان کا گوگل کے اعلیٰ عہدے تک پہنچنا بھارت کی ٹیکنالوجی کی دنیا میں اہمیت کی بھی علامت ہے۔
سندر پیچائی نے اپنی ابتدائی تعلیم چنئی میں ہی حاصل کی جہاں وہ اپنے اسکول کی کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے اور ٹیم کو متعدد مقابلے بھی جتوائے۔

انہوں نے مغربی بنگال کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انجینیرنگ سے میٹلرجیکل انجینیئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔

ان کے ایک استاد کے مطابق پیچائی اپنے ہم جماعتوں میں ایک ذہین طالب علم جانے جاتے تھے۔

2004 میں گوگل میں نوکری حاصل کرنے کے بعد سندر پیچائی نے اپنی تمام صلاحیتیں گوگل کے لیے وقف کردیں اور کمپنی کے لیے متعدد اہم پراجیکٹس کامیابی سے مکمل کیے جن میں گوگل کا ویب براؤزر ’کروم‘ اور موبائل فون میں استعمال ہونے والا آپریٹنگ سسٹم ’اینڈرائیڈ ‘ شامل ہیں۔
بعد میں اینڈرائیڈ موبائل ایپلیکیشن نے دنیا کی معروف ترین موبائل ایپلیکیشن کا درجہ حاصل کیا حالانکہ جب وہ خود 12 سال کے تھے تو ان کے دو کمروں کے گھر میں ٹیلی فون بھی نہیں تھا اور ان کے پاس نہ تو کار تھی اور نہ ہی ٹی وی تھا۔

چند سال قبل شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے انٹرنیٹ سرچ انجن ’گوگل ‘کے سربراہ سندر پیچائی امریکا کے سب زیادہ تنخواہ لینے والے چیف ایگزیکٹو ہیں۔

کمپنی ریکارڈ کے مطابق سندر پیچائی کو فروری 2016 میں 19 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالرز کے حصص دیے گئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے