بلدیاتی انتخابات میں ناکامی،بجٹ افسر شاہی کے ذریعے خرچ کرنے کا فیصلہ

خیبرپختونخوامیں رواں مالی سال کے آخرتک بلدیاتی انتخابات ندارد،صوبائی حکومت نے مقامی حکومتوں کے مختص پچاس ارب روپے سے زائد فنڈ افسرشاہی کے ذریعے خرچ کرنے کی کمرکس لی جس کے تحت ضلعی کونسل کافنڈڈپٹی کمشنر ،تحصیل فنڈتحصیل میونسپل افیسر اور ویلج ونیبرہوڈکونسل کافنڈ اسسٹنٹ ڈائریکٹرلوکل گورنمنٹ کے ذریعے خرچ کیاجائے گاجن کو متعلقہ اضلاع کے اراکین اسمبلی اوروزراءکی معاونت حاصل ہوگی۔

خیبرپختونخواحکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں مقامی حکومتوں کےلئے بندوبستی اضلاع میں 46ارب روپے مختص کئے تاہم بجٹ پاس کئے چھ مہینے ہونے کوہیں ،ایک پائی بھی جاری نہیں کی جاسکی کیونکہ خیبرپختونخوا میں2015کے انتخابات کے تحت قائم ہونےوالی مقامی حکومتیں 28اگست کو چارسالہ دورانیہ مکمل کرنے کے بعد تحلیل ہوچکی ہیں اورنئے انتخابا ت کےلئے دوردورتک کوئی آثارنہیں جس کےلئے صوبائی حکومت نے 13نومبرکو خیبرپختونخوااسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے اختیارات افسرشاہی کو تفویض کردئیے۔

[pullquote]لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی نئی ترمیم میں کیاہے؟؟[/pullquote]

13نومبرکوخیبرپختونخوااسمبلی میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے دوران لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ءمیں ترمیم لاتے ہوئے فیصلہ کیاگیا کہ28اگست سے قبل ضلع ناظم کااختیار ڈپٹی کمشنر ،تحصیل ناظم کااختیار تحصیل میونسپل افیسراورویلج ونیبرہوڈکونسل کااختیار اسسٹنٹ ڈائریکٹرلوکل گورنمنٹ کودیاگیااب متعلقہ افسران کو ناظمین کے علاوہ متعلقہ کونسل کے اختیارات دیدئیے گئے ہیں یعنی ڈپٹی کمشنر کی ذات ضلع ناظم اورضلع کونسل دونوں کے اختیارات استعمال کرسکتی ہے وہ بجٹ اپنے ہی دفترمیں پیش کرکے اس کو منظورکرسکتا ہے ۔

[pullquote]بجٹ میں46ارب روپے کیسے خرچ کئے جائینگے؟؟[/pullquote]

خیبرپختونخواحکومت اسوقت مرکزکی طرح شدیدمالی مشکلات سے دوچار ہے مقامی حکومتوں کے نہ ہونے کے باعث ابتک ضلعی حکومتوں کےلئے مختص فنڈمیں ایک پائی بھی جاری نہیں کی جاسکی محکمہ بلدیات کے ایک اعلیٰ افسرکے مطابق حکومت اس ترقیاتی فنڈ کا کچھ حصہ ضرورکسی نہ کسی طریقے سے خرچ کریگی. وزیرخزانہ تیمورسلیم جھگڑا نے بتایاکہ تجویزہے کہ 46ارب روپے ڈی سی ،ٹی ایم او اور اے ڈی لوکل گورنمنٹ کے ذریعے خرچ کئے جائیں . ہمیں عوامی مفاد کےلئے رقم خرچ کرناہوگی. رقم ناظم کے ذریعے خرچ ہویا افسرشاہی کے ذریعے،عوام کے مسئلے کاحل چاہتے ہیں۔

محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق افسرشاہی کے ذریعے مقامی حکومتوں کے46ارب روپے کوان سکیمیں پر خرچ کیاجائے گا جس کی منظوری متعلقہ ضلع اورتحصیل سے منتخب اراکین اسمبلی دینگے . بظاہرتو رقم بیوروکریسی کے ذریعے خرچ ہوگی لیکن اس فنڈکے ذریعے اراکین اسمبلی کو خوش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

[pullquote]سابق مقامی حکومتوں کی بقایارقم کہاں جائےگی؟؟[/pullquote]

لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013کے مطابق مقامی حکومتوں کو جاری کی گئی رقم متعلقہ مالی سال میں استعمال نہ کرنے کے باوجودضائع نہیں ہوگی محکمہ خزانہ کے مطابق2015کے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں قائم ہونےوالی ضلعی ،تحصیل اورویلج ونیبرہوڈکونسل مجموعی طور پر چھ ارب روپے سے زائد رقم خرچ نہ کرسکی جواس وقت مقامی حکومتوں کے ان اکاﺅنٹس میں پڑی ہے جو بیوروکریسی کے ذریعے کھولے گئے تھے اب مذکورہ ترقیاتی فنڈبھی مندرجہ بالا افسران کے ذریعے اراکین اسمبلی کی شہ پر خرچ کیاجائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے