یکم جنوری 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]عراق: امریکی سفارت خانے کے باہر عراقی عوام کا دوسرے دن بھی مظاہرہ[/pullquote]

عراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرین مسلسل دوسرے روز بھی جمع ہیں۔ ان مظاہرین پر عراقی سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ امریکی فوجیوں نے بھی آنسو گیس پھینکی۔ مظاہرہ کرنے والوں میں حشد الشعبی نامی عسکریت پسند تنظیم کے کارکن بھی شامل ہیں۔ اسی تنظیم کے احتجاجی کارکنوں نے سفارت خانے کے باہر کیمپ بھی نصب کر دیے ہیں۔ امریکی سفارت خانہ بغداد کے سب سے سخت سکیورٹی والے علاقے گرین زون میں واقع ہے۔

[pullquote]طالبان کے حملے میں چھبیس افراد کی ہلاکت[/pullquote]

کابل حکام کے مطابق شمالی افغانستان کے تین صوبوں کے مختلف مقامات پر طالبان جنگجوؤں کے حملوں میں کم از کم چھبیس سکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔ ان حملوں کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم طالبان نے قبول بھی کر لی ہے۔ شمالی صوبے قندوز میں کیے گئے ایک حملے میں دس فوجی مارے گئے۔ صوبہ بلخ میں ایسے ہی ایک حملے میں صوبائی پولیس کے نو اہلکار کو ہلاک کیا گیا۔ تیسرا حملہ تخار صوبے میں کیا گیا اور وہاں سات سکیورٹی اہلکاروں کی موت ہوئی۔ افغان حکام نے ان حملوں کے دوران جوابی کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے دعوے بھی کیے ہیں۔

[pullquote]کریفیلڈ کے چڑیا گھر میں آتشزدگی، درجنوں جانور ہلاک[/pullquote]

جرمن شہر کریفیلڈ کے چڑیا گھر میں لگنے والی آگ نے بندروں کے لیے مخصوص حصے کو جلا کر راکھ کر دیا۔ چڑیا گھر کی انتظامیہ نےآج یکم جنوری کو بتایا کہ بندروں کے گھر (ایپ ہاؤس) میں اس آگ کی وجہ سے تیس سے زائد جانور ہلاک ہوئے۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ آگ کیسے لگی۔ تاہم ذرائع نے بتایا کہ نئے سال کے موقع پر کی جانے والی آتش بازی ممکنہ طور پر اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔ جرائم کی روک تھام کرنے والے جرمن ادارے بی کے اے نے تفتیش شروع کر دی ہے۔

[pullquote]ہانگ کانگ میں مظاہروں کا سلسلہ نئے سال میں داخل[/pullquote]

چین کے خصوصی انتظامی اختیارات کے علاقے ہانگ کانگ میں مقامی حکومت اور بیجنگ کے اثر و رسوخ کے خلاف جاری مظاہروں کا سلسلہ اب نئے سال میں داخل ہو گیا ہے۔ یہ مظاہرے گزشتہ برس جون سے جاری ہیں۔ شہری اسمبلی کے انتخابات کے بعد بھی مظاہروں میں کمی نہیں آئی۔ اکتیس دسمبر کی رات ہانگ کانگ کے انتہائی گنجان آباد علاقے میں مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ مظاہرے کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ ان جھڑپوں کی وجہ سے ہانگ کانگ میں نئے سال کی تقریبات کا پرزور اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔

[pullquote]ای سگریٹ کے خلاف نئی حکمت عملی جلد متعارف کرائیں گے، امریکی صدر[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت جلد ہی ای سگریٹ کی مختلف اقسام پرپابندی عائد کرنے والی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعض ذائقے دار ای سگریٹوں کو مارکیٹ سے اٹھانے کا فیصلہ خاندانوں اور بچوں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امریکی ادارہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ذائقے دار ای سگریٹ کی مختلف اقسام کو پھیپھڑوں کے لیے مضر خیال کرنے کے تناظر میں جلد ہی پابندی عائد کرنے کا اعلان کر سکتی ہے۔ ای سگریٹ کے خلاف حکمت عملی مرتب کرنے کا فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ برس ستمبر میں کیا تھا۔

[pullquote]آسٹریلوی جنگلاتی آگ: ہلاکتیں چودہ ہو گئیں، کئی لاپتہ[/pullquote]

آسٹریلیا کے جنگلات میں لگی ہوئی شدید آگ کی لپیٹ میں آ کر مرنے والے افراد کی تعداد چودہ ہو گئی ہے۔ ان میں لاپتہ افراد کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ تمام ہلاک ہونے والوں کی نعشیں ڈھونڈ لی گئی ہیں۔ نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریا نامی ریاستوں میں آگ سے جلنے والے مکانات کی تعداد چودہ سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ جن رہائشی بستیوں کے قریب آگ پہنچ چکی ہے، وہاں سے لوگوں کے انخلا میں فوج کے ہیلی کاپٹرز بھی استعمال ہو رہے ہیں۔ تجارتی شہر میلبورن سے پانچ سو کلومیٹر کی مسافت پر واقع شہر مالاکُوٹا کے لوگ آگ سے بچنے کے لیے قریبی ساحل پر پہنچ چکے ہیں۔ کئی اور مقامات پر نئی آگ بھڑکنے کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔

[pullquote]امریکی سفارت خانے پر حملے کا ذمہ دار ایران ہے، ڈونلڈ ٹرمپ[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراقی دارالحکومت بغداد میں ملکی سفارت خانے پر مظاہرین کے حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد کی ہے۔ اس تناظر میں مشرق وسطیٰ میں ٹرمپ نے مزید فوجیوں کی تعیناتی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ امریکا کی طرف سے ساڑھے سات سو فوجی فوری طور پر خطے میں روانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے بتایا کہ صدر نے انہیں مزید فوجیوں کی تعیناتی کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ ایسپر نے یہ بھی کہا کہ فوجیوں کی تعیناتی ایک بروقت فیصلہ ہے۔ بغداد میں امریکی سفارت خانے پر لوگوں نے حملہ ایران نواز ملیشیا کتائبِ حزب اللہ پر کیے گئے فضائی حملے کے بعد کیا گیا۔ اس حملے میں پچیس افراد مارے گئے تھے۔

[pullquote]شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار سازی پر عائد پابندی ختم کر دی[/pullquote]

شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے جوہری ہتھیار سازی اور بیلسٹک میزائل تیار کرنے پر خود سے عائد پابندی کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے نئے ہتھیار تیار کرنے اور اُن کے تجربات کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق جلد ہی دنیا اسٹریٹیجک ہتھیاروں کا مشاہدہ کرے گی۔ یہ پابندی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کمیونسٹ ملک کے لیڈر نے خود سے عائد کی تھی۔ اس پابندی کے خاتمے کے اعلان پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کم جونگ اُن سے کہا ہے کہ وہ پابندی ختم کرنے کے بجائے کوئی متبادل راستہ اختیار کریں اور واضح کیا کہ امریکا شمالی کوریا کے ساتھ کسی بھی قسم کی مخاصمت میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

[pullquote]بھارت کے نئے فوجی سربراہ کا پاکستان کو انتباہ[/pullquote]

بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج مکند نروانے نے پاکستان کو سخت لہجے میں خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سرحد پار دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے پیشگی سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔ انہوں نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ جنرل نروانے کو جنرل بپن راوت کی جگہ آرمی چیف بنایا گیا ہے۔ جنرل راوت بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے طور پر آج یکم جنوری کو اپنا عہدہ سنبھال رہے ہیں۔ یہ عہدہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے متعارف کرایا ہے۔

[pullquote]جنوبی فلپائن میں مارشل لا ختم کر دیا گیا[/pullquote]

فلپائنی حکومت نے ملک کے جنوبی حصے میں عائد مارشل لا کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ مارشل لا 23 مئی سن 2017 میں عائد کیا گیا تھا۔ اس سخت فوجی ایمرجنسی قانون کا اطلاق منڈاںاؤ اور اس کے قریبی علاقے پر تھا۔ مارشل لا کے خاتمے کا اعلان ملکی وزیر دفاع نے منیلا میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مراوی شہر میں بغاوت کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال عملی طور پر ختم ہو چکی ہے۔ مارشل لگانے کا فیصلہ مراوی شہر پر پانچ ماہ تک جاری رہنے والے فوجی محاصرے کے دوران کیا گیا۔ اس محاصرے کے دوران بارہ سو انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ فلپائن کا جنوبی علاقہ مسلم اکثریتی ہے۔

[pullquote]چین دوسری جمہوریتوں میں مداخلت کا سلسلہ ترک کرے، تائیوانی صدر[/pullquote]

تائیوان کی خاتون صدر سائی انگ وین نے چین سے کہا ہے کہ وہ تائیوان سمیت دوسری جمہوریتوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ فوری طور پر ختم کرے۔ انہوں نے نئے سال پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ تائیوانی عوام کو چینی مداخلتی عمل سے چوکنا رہنا ہو گا۔ اس مناسبت سے تائیوانی پارلیمنٹ نے ایک نئے قانون کی بھی منظوری دے دی ہے اور اس کا مقصد بھی مبینہ چینی مداخلت کی حوصلہ شکنی ہے۔ اس قانون کے تحت کسی بھی خلاف ورزی کرنے والے شخص کو پانچ برس کی سزا اور تین لاکھ سے زائد امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ تائیوانی صدر کے مطابق یہ قانون ملکی جمہوریت کو مزید استحکام دے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے