پیر: 06 جنوری 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]ایران اور امریکا تحمل کا مظاہرہ کریں، تین یورپی رہنماؤں کا مطالبہ[/pullquote]

جرمن چانسلر انگیلا میرکل، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی طرف سے اتوار کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا، جس میں ان رہنماؤں نے زور دیا کہ ’کشیدگی میں کمی کی فوری ضرورت‘ ہے اور ’عراق میں جاری تشدد کا سلسلہ لازمی طور پر ختم ہونا چاہیے۔ ان تینوں ممالک کے رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ وہ عراق کی خود مختاری اور سکیورٹی کے حق میں ہیں اور ایک نیا بحران عراق میں قیام امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ان رہنماؤں نے یہ بیان ایک ایسے وقت پر جاری کیا، جب ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

[pullquote]جرمن چانسلر گیارہ جنوری کو روس کا دورہ کریں گی[/pullquote]

روسی حکومت کے اعلان کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل گیارہ جنوری کو ماسکو پہنچ کر صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گی۔ اس بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ دونوں رہنما جنرل قاسم سلیمانی کی عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خيال کے ساتھ ساتھ شام، لیبیا اور یوکرائن کے تنازعات پر بھی گفتگو کریں گے۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس بھی چانسلر کے ہمراہ روس کے دورے پر جائیں گے۔

[pullquote]آگ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، آسٹریلوی وزیراعظم[/pullquote]

آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ وہ جنگلانی آگ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ہر ممکن طریقہ اپنائیں گے۔ انہوں نے بحالی کے لیے پہلے سے مختص رقم میں اضافی تقریباً ڈیڑھ بلین امریکی ڈالر مختص کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مزید رقوم درکار ہوئیں تو وہ بھی فراہم کی جائیں گی۔ آسٹریلوی جنگلاتی آگ سے اب تک دو درجن انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ تقریباً دو ہزار مکانات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ جل کر راکھ ہو چکا ہے۔ پیر چھ ستمبر کو ہونے والی ہلکی بارش اور درجہٴ حرارت گرنے سے مختلف علاقوں میں آگ بجھانے والے فائر فائٹرز اور رضاکاروں کو راحت ملی ہے۔ کئی علاقوں میں آگ بدستور لگی ہوئی ہے۔

[pullquote]جکارتہ میں سیلاب سے ہلاکتیں 66 تک پہنچ گئیں[/pullquote]

انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ میں سیلاب اور لینڈ سلائڈنگ سے ہونے والی ہلاکتیں چھیاسٹھ تک پہنچ گئی ہیں۔ ان ہلاکتوں میں نو جکارتہ شہر میں اور بقیہ ستاون قریبی نواحی علاقوں میں ہوئیں۔ ہلاکتوں کی وجوہات میں پانی میں بجلی کے کرنٹ کی موجودگی اور مختلف مقامات پر مٹی کے تودے گرنا شامل ہیں۔ شدید بارشوں سے جکارتہ شہر کی ایک سو بیاسی نواحی بستیوں ميں سیلاب کی سی صورت حال ہے۔ تقریباً چار لاکھ افراد گھر بار چھوڑ کر عارضی مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نے بتایا ہے کہ مختلف علاقوں میں سیلاب کی سطح گزشتہ جمعے سے گھٹنا شروع ہو گئی ہے۔ سن 1866 کے بعد جکارتہ میں ميں ہونے والی يہ شدید ترين بارش تھی۔

[pullquote]جرمنی: پولیس اہلکار پر حملہ کرنے والا ہلاک[/pullquote]

گیلزن کرشن پولیس نے چاقو سے حملے کی کوشش کرنے والے ایک شخص کو ہلاک کرنے کی تصدیق کی ہے۔ پولیس نے اس حملہ آور کا نام اور شہریت ظاہر نہیں کی۔ پولیس ترجمان کے مطابق حملہ آور کو روکنے کی وارننگ بھی متعدد مرتبہ دی گئی لیکن اُس نے انہیں نظر انداز کر دیا اور مجبوراً ایک دوسرے پولیس اہلکار کو اُسے روکنے کے لیے گولی چلانا پڑی۔ مقامی میڈیا نے عینی شاہدین کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ حملہ آور نے حملے سے قبل ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ بھی لگایا۔ پولیس نے اس حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حملہ آور سینتیس سالہ ترک شہری تھا۔

[pullquote]کروشیا میں صدارتی الیکشن سابق وزیراعظم نے جیت لیا[/pullquote]

بلقان خطے کے ملک کروشیا میں صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان اور سابق وزیراعظم زوران میلانووچ نے مطلوبہ ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ انہیں تقریباً ترپن فیصد ووٹ ملے۔ قدامت پسند موجودہ صدر کولنڈا گرابار کتارووچ کو دوسرے مرحلے میں سینتالیس فیصد سے زائد ووٹ ملے۔ دوسرے مرحلے کے صدارتی انتخابات ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب کروشیا نے یورپی یونین کی ششماہی صدارت پہلی جنوری کو سنبھالی ہے۔ صدارتی الیکشن کے لیے ووٹنگ اتوار چار جنوری کو ہوئی اور نتائج کا اعلان پیر کی شام کیا گیا۔

[pullquote]امریکی فوجی نکالنے پر عراق کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، امریکی صدر[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراقی حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر امریکی فوجیوں کو نکالا گیا تو اُسے سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ کے مطابق ایسی پابندیاں عائد کی جائیں گی جن کا عراقی حکومت نے سوچا بھی نہیں ہو گا۔ امریکی صدر کا یہ بیان عراقی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والی اُس قرارداد کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں تمام غیر ملکی بشمول امریکی فوجیوں کو ملک سے نکل جانے کا کہا گیا ہے۔ اس قرارداد پر بغداد حکومت کو عمل کرنا لازم نہیں ہے۔ عراق میں سترہ برس قبل کی فوج کشی کے بعد بظاہر ہزاروں فوجیوں کا انخلا مکمل ہو چکا ہے لیکن پھر بھی تقریبا پانچ ہزار سے زائد امریکی فوجی اب بھی موجود ہیں۔

[pullquote]مقتول جنرل کی نماز جنازہ میں ایرانی سپریم لیڈر کی شرکت[/pullquote]

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملکی قدس فورس کے امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ پڑھائی۔ سلیمانی کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر خامنہ ای کے قریب قدس فورس کے نئے سربراہ اسماعیل غنی بھی کھڑے تھے۔ ایرانی صدر حسن روحانی اور دیگر اہم ایرانی سیاسی رہنماؤں کے ساتھ حکومتی اہلکاروں نے بھی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ مقتول جنرل کی نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے خامنہ ای آبدیدہ بھی ہوئے۔ نماز جنازہ کے بعد ہزاروں شرکاء نے ’امریکا مردہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے۔ نماز جنازہ سے قبل قدس فورس کے نئے سربراہ اسماعیل غنی نے بھی کسی ممکنہ امریکی حملے کا سخت ترین جواب دینے کے ایرانی بیانات کا اعادہ کیا۔

[pullquote]جاپان مشرق وسطیٰ میں فوج تعینات کرے گا[/pullquote]

جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اپنے اُس منصوبے پر عمل کریں گے جس میں مشرق وسطیٰ میں ملکی فوج کی تعیناتی شامل ہے۔ آبے کے مطابق یہ فوج جاپان کے مفادات کے تحفظ اور سمندری گزرگاہ میں سے گزرتے مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے تعینات کی جائے گی۔ انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے جاری سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ شینزو آبے نے خلیج فارس میں بڑھی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقوں سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ جاپانی وزیراعظم نے ملکی فوج کی تعیناتی کا یہ منصوبہ گزشتہ ماہ پیش کیا تھا۔

[pullquote]بھارتی دارالحکومت میں نقاب پوش افراد کا طلبہ اور اساتذہ پر حملہ[/pullquote]

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی جوہر لال نہرو یونیورسٹی کے حکومت مخالف طلبہ اور ٹیچروں کو ڈنڈوں سے لیس نقاب پوش حملہ آوروں کی مار پیٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان حملوں میں شدید زخمی ہونے والے افراد کی تعداد بیس بتائی گئی ہے۔ نقاب پوشوں نے مودی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کو نشانہ بنایا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی دیکھا گیا کہ نقاب پوش افراد یونیورسٹی کے کوریڈورز میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ نئی دہلی پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ دو طلبہ گروپوں کے درمیان ہونے والا جھگڑا ہے۔ اپوزیشن سیاسی جماعتوں اور طلبہ نے الزام لگایا ہے کہ حملے قوم پرست طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد نے کیے ہیں۔ یہ وزیراعظم مودی کی سیاسی جماعت بی جے پی سے وابستہ ہے۔

[pullquote]عراق و ایران میں کام کرنے والے فلپائنی ورکرز کے انخلا کا پلان[/pullquote]

فلپائنی صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے کہا ہے کہ ملکی فوج کسی بھی ہنگامی صورت حال کے پیدا ہونے پر فوری طور عراق اور ایران میں کام کرنے والے ملکی ورکرز کے انخلا کا بندوبست کرے گی۔ ڈوٹیرٹے نے ملکی ورکرز کے ممکنہ انخلا کے منصوبہ کا فیصلہ وزیر دفاع کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں کیا۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا نے بھی عراق میں کام کرنے والے اپنے ڈیڑھ ہزار سے زائد ورکرز کی سلامتی کے لیے اضافی سکیورٹی انتظامات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اُدھر بھارتی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ فوری طور پر خطے میں کام کرنے والے ورکرز کے انخلا کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے