پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مخدوم امین فہیم انتقال کر گئے

makhdoom6پاکستان پیپلز پپارٹی کے سینئر رہنما اور سروری جماعت کے روحانی پیشوا مخدوم امین فہیم طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔

4 اگست 1939 کو مٹیاری میں پیدا ہونے والے امین فہیم بلڈ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور گزشتہ کئی روز سے کراچی کے ایک نجی اسپتال میں ریز علاج تھے۔

امین فہیم کے اہل خانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کردی ہے جس کے بعد ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد اسپتال کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئی ہے، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ امین فہیم کی میت کو ایمبولنس کے ذریعے آبائی علاقے ہالا منتقل کی جائے گی جہاں دوپہر ساڑھے 3 بجے ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔

 مخدوم محمد امین فہیم 4اگست1939کو کراچی سے لگ بھگ 200کلومیٹر جنوب میں واقع علاقے ’’ہالا‘‘ میں پیدا ہوئے ۔

آپ کے والد کا نام مخدوم محمد زمان تھا جو ’سروری جماعت‘ کے سترہویں روحانی پیشوا اور علاقے کے مشہور جاگیر دار تھے۔

مخدوم امین فہیم کے والد ان 67نمایاں افراد میں شامل تھے جنہوں نے ’’ہالا‘‘ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی اور اس وقت انھیں پارٹی کا سینئر وائس پریزیذنٹ بنایا گیا تھا۔

بعد ازاں 1970ء میں مخدوم محمد زمان ’طالب المولی‘ پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ مخدوم امین فہیم نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے ’ہالا‘‘ ہی سے حاصل کی اور1957ء میں میٹرک بھی وہیں کے ہائی اسکول سے کیا۔ اس کے بعد 1958ء میں مخدوم امین فہیم یونیورسٹی آف سندھ میں داخل ہوئے اور پولیٹیکل سائنس کے مضمون میں بی ایس آنرز کر کے 1961ء میں فارغ التحصیل ہوئے ۔

makhdoom and bhutto 2

مخدوم امین فہیم نے 1970ء کے عام انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کے جونیئر ممبر کی حیثیت سے سیاست میں میدان میں قدم رکھا۔ آپ صوبائی اسمبلی کے ٹھٹھہ کے حلقے سے کامیاب ہو کر سندھ اسمبلی کے رکن بنے۔

اس کے بعد آپ نے 1977,1988,1990,1993,1997.2002,2008 160اور 2013ء میں مسلسل آٹھ میں انتخابات میں حصہ لیا اور ہر بار ناقابل شکست ثابت ہوئے ۔ مخدوم امین فہیم کی انتخابات میں مسلسل کامیابیاں ایک قومی ریکارڈ ہیں۔

makhdoom4

 آپ نے پاکستان کے سابق صدر اور آمرجنرل ضیاء الحق کے دور میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات کامکمل بائیکاٹ کیا تھا۔ 1993ء کے انتخابات میں مخدوم امین فہیم پاکستان کے واحد سیاسی امیدوار تھے جنہوں نے قومی اور صوبائی دونوں اسمبلیوں کی سیٹیں بلا مقابلہ جیت لیں تھیں تاہم بعد میں صوبائی اسمبلی کی سیٹ اپنے بھائی کے چھوڑ دی تھی اور وہ بھی اس نشست پر بلا مقابلہ کامیاب ہو گئے تھے۔

مخدوم امین فہیم کو فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم کے عہدے کی پیشکش کی تھی جسے آپ نے مسترد کر دیا تھا اور آخر دم تک پیپلز پارٹی کے ساتھ وفاداری کو برقرار رکھا۔ مشرف سے قبل بھی تین مرتبہ 1988,1990,ور1993ء میں آپ کو اس عہدے کی پیشکشیں کی گئیں جو آپ نے قبول نہیں کیں۔

makhdoom7

مخدوم امین فہیم بے نظیر بھٹو کے دونوں ادوار میں وفاقی وزیر کے عہدے پر کام کرتے رہے ۔ 1988ء سے اگست 1990ء تک آپ وزیر اطلاعات رہے ۔ اس کے قبل دسمبر1988سے مارچ 1989ء کے دورانیے میں آپ کے پاس وزارت ریلوے کی ذمہ داری بھی رہی ۔

بعد ازاں جنوری 1994ء سے نومبر1996تک آپ وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے عہدے پر رہے ۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد عام خیال یہ تھا کہ پیپلز پارٹی کی باگ ڈور مخدوم امین فہیم کے ہاتھ میں دی جائے گی مگر ایسا نہ ہو سکا۔ 2008ء کے انتخابات میں وزیراعظم کے عہدے کے لیے ان کا نام سب سے اوپر تھا مگر پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم بنانے کا اعلان کر دیا۔

amin

پھر نومبر2008ء میں مخدوم امین فہیم کو وزارت معیشت وتجارت کا قلمدان دیا گیا۔ مخدوم امین فہیم ’’سروری جماعت ‘ کے روحانی پیشوا بھی تھے۔ سروری جماعت سے وابستہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے لاکھوں افراد ان کے عقیدت گزار ہیں ۔ مشہور ہے کہ 300سال قبل اس جماعت کے ارکان کی تعدا د 9لاکھ تھی ۔ اس لیے اسے ’’نولکھی گدّی‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔

مخدوم امین فہیم نے مشہور بنگالی گلوکارہ رونا لیلیٰ کی بڑی بہن دینا سے شادی کی تھی جو بعد میں کینسر کے باعث انتقال کر گئیں تھیں ۔ مخدوم امین فہیم کوسیاست میں آنے قبل اور بعد دونوں ادوار میں شاعری سے خاص شغف رہا ۔

makhdoom5

انہوں نے ایک موقع پر کہا تھا کہ ’’میں مولانا رومی،شاہ عبداللطیف بھٹائی اور سچل سرمست کا پرستار ہوں۔میری زندگی پر ان کی شاعری کا گہرا اثر ہے ۔میں نے ان کی شاعری سے محبت اور وفا کا درس سیکھا ہے۔‘‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے امین فہیم کے انتقال کر دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امین فہیم کا خلا پر نہیں کیا جا سکتا۔ شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ امین فہیم بہت اعلیٰ صفت کے انسان تھے اور وہ ہی مجھے سیاست میں لائے تھے، ان کے انتقال سے پیپلز پارٹی ایک بہترین سیاستدان سے محروم ہو گئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے