آئی ایم ایف مزید ٹیکس لگا کر محصولات کا ہدف پورا کرنے پر بضد

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے درمیان ٹیکس وصولیوں کا ہدف کم کرنے پر اتفاق نہ ہو سکا۔

گزشتہ روز آئی ایم ایف کے جائزہ مشن سے مذاکرات میں ایف بی آر نے ٹیکس اہداف میں کمی کا مطالبہ کیا تھا لیکن آج ہونے والے مذاکرات میں ایف بی آر کی ٹیم آئی ایم ایف کے وفد کو قائل کرنے میں ناکام رہی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مزید ٹیکس لگا کر ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے پر بضد ہے جبکہ ایف بی آر کا مؤقف ہے کہ مزید ٹیکس لگانے یا درآمدات بڑھانے سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا۔

آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں ایف بی آر پہلے ہی 300 ارب کی کمی کرچکا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر چاہتا ہے کہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4800 ارب روپے تک مقرر کیا جائے، اس وقت ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5250 ارب روپے ہے۔

آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اِن دنوں پاکستان کے دورے پر ہے اور یہ دورہ 13 فروری تک جاری رہے گا جس میں اعلیٰ حکام سے مذاکرات کیے جائیں گے۔

دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات کی کامیابی پرپاکستان کو 45 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط ملنے کا امکان ہے۔

3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالرز کے قرض کی منظوری دی تھی جو تین سال کے دوران وقتاً فوقتاً قسط وار جاری کیے جائیں گے۔

پاکستان کو اب تک آئی ایم ایف سے ایک ارب 44 کروڑ ڈالرز قرضے کی دو قسطیں مل چکی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے