بابا تم روتے کیوں ہو؟

baba1بابا تم روتے کیوں ہو ہمیں بھوکا رہنے سے نہیں ، تمھارے رونے سے تکلیف ہوتی ہے ۔ ہم بغیر روٹی کے رہ سکتے ہیں لیکن تم روتا دیکھ کر نہیں رہ سکتے ۔ بابا ۔تم ہماری امید بنو نا ، مایوسی کیوں بن رہے ہو ؟

بابا ، فرانس میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف ساری دنیا اکٹھی ہوگئی تھی ۔ سارے عالمی رہ نما بھی متحد ہو گئے تھے ۔ ابھی شاید ہمارا میڈیا شام میں ہمارے ساتھ ہونے والے ظلم سے آگاہ نہیں ہے ۔ وہ جونہی فارغ ہو کر ہم پر ایک نظر کرم کرے گا تو تم پھر دیکھنا ، ساری دنیا کیسے ہماری مدد کو آئے گی ۔ ماما صبح چائے کے ساتھ انڈا اور پراٹھا بنا کر دے گی ۔

بابا، تم تو ویسے بھی دو پراٹھے کھا کر مزدوری کے لیے جاتے تھے نا ، تمھیں پھر سے دو پراٹھے ملیں گے ، چلو اب یہ رونا دھونا بند کرو ، میں بھی اپنا آدھا پراٹھا تمھیں دے دوں گا ۔ اچھا مجھے ایک بات تو بتاونا بابا ۔ جو سیدنا حسین بن ابی طالب کے بیٹے ننھے علی اصغر کی پیاس پر روتے ہیں ، انہیں میری بھوک اور پیاس نظر کیوں نہیں آتی ؟

baba2

اور بابا یہ جو صبح شام اسلام امن کا دین ہے ، برداشت کا دین ہے ، رواداری کا دین ہے ، کہتے رہتے ہیں ، یہ سب پشاور میں میری طرح کے بچوں کے قتل پر تاویلیں کیوں دے رہے تھے ۔ ان کی ان بچوں سے کیا دشمنی تھی ۔ اورجب ڈرون حملوں میں بے گناہ بچوں کے ننھے منے جسموں کے چیتھڑے اڑ جاتے ہیں تو کچھ لوگ خوش کیوں ہوتے ہیں ؟ وہ ہمارے ساتھ ہونے والے ظلم پر احتجاج کر نے کے بجائے ہمیں دہشت گرد کیوں کہتے ہیں ؟ ۔

بابا، یہ دہشت گرد کیا ہوتا ہے ؟ جو افغانستان میں امریکی اسپتال پر ڈرون حملہ کر کے بے گناہ مریضوں کو قتل کرتے ہیں ، انہیں کیا کہتے ہیں ؟ اور وہ لوگ جو بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلا کر پوری زندگی کے لیے اپاہج بنا دیتے ہیں ، یہ کیوں ایسا کر تے ہیں ؟ اور مجھے بابا یہ بھی بتاؤ کہ وفاقی حکومت کے زیر اہتمام چلنے والے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام میں جو گڑ بڑ ہوئی اور غلط انجیکشنز لگنے سے بچوں کی اموات ہوئیں ،اس پر پاکستانی نے کیا کیا ؟ جو باجی میرے پاکستانی بھائیوں کو پولیو کے قطرے پلاتی تھی ، سنا اسے بھی مار دیا ہے ،

baba3

بابا ، وہ غریب سی لڑکی تھی ، اسے سنا ہے داڑھی والے آدمی نے اللہ اکبر کے نعرے لگا کر گولی مار دی ، بابا وہ تو قطرے پلانے سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتی تھی ۔ اسے کیوں مارا ، بتاؤ نا بابا ۔ اور بابا ، یہ جو پاکستان سمیت ہر جگہ لوگ لاپتہ ہورہے ہیں ، انہیں کہاں رکھا گیا ہے ۔ ان کے بچے اپنی ماؤں سے یہ پوچھتے پوچھتے تنگ آ گئے ہیں ۔ کچھ مر گئے ہیں اور کوئی مسلسل سر دردی کے ساتھ جوان ہو گئے ہیں ۔ یہ کیوں نہیں بتاتے کہ ان کے بابا کو کب چھوڑیں گے ۔

بابا، جب ہم سب مسلمان ہیں تو ہم ایک دوسرے کے دشمن کیوں بنے ہوئے ہیں ۔ ہمیں تو اپنے ملکوں میں اپنے ہی لوگ اپنے ہی لوگوں کے زریعے مرواتے ہیں ۔ ایسا کر کے انہیں کیا ملتا ہے بابا ؟۔ یہ انقلاب ایران کے رہ نما خامنہ ای صاحب تو اچھے آدمی لگتے ہیں ، وہ کیوں ہم پر بم برسانے والے بشار اور روس کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ یہ سعودی عرب کے شہنشاہ سلمان تو بہت بھلے دکھتے ہیں ۔ قرآن کی تلاوت بھی بہت اچھی کر تے ہیں ۔ وہ خود کو خادم الحرمین الشریفین کہتے ہیں اور سعودی عرب کو مملکة الانسانیہ کہتے ہیں ۔ کتنا اچھا لگا تھا مجھے جب انہوں نے اوباما کو ائیر پورٹ پر انتظار کرنے کے لیے کھڑا کیا اور خود اپنی پوری کابینہ کے ساتھ نماز کے لیے چلے گئے تھے ۔ یہ کیوں ہماری مدد نہیں کر رہے ۔

بابا ، ان سے کہو نا کہ یمن ، شام ، مصر ، لیبیا ، افغانستان ،عراق ، ایران اور افریقا میں ایک دوسرے کے خلاف لوگوں کو نہ لڑائیں ۔ اور بابا ، ہم مظلوم لوگ ہیں ، ہم تو ہر ظلم کے خلاف ہیں ، چاہے مسلمان کے ساتھ ہو یا غیر مسلم کے ساتھ ۔ ہم تو فرانس میں حملوں کا نشانہ بننے والوں کے ساتھ بھی کھڑے رہے لیکن کوئی ہمارے ساتھ کھڑا کیوں نہیں ہوتا ۔ یہ نواز شریف ، آصف زرداری ، عمران خان ، فضل الرحمان ہمارے بارے میں کیوں نہیں بولتے ۔ یہ فیس بک کے ارسطو ہمارے بارے میں چند لائنیں کیوں نہیں لکھتے ۔

بابا مجھے سردی کی وجہ سے نیند نہیں آتی بابا مجھ سے بھائی کی بھوک برداشت نہیں ہوتی بابا مجھے ماما کی آنکھوں میں آنسو اچھے نہیں لگتے بابا مجھے تمھارا رونا اچھا نہیں لگتا بابا مجھے تمھارا خدا اچھا نہیں لگتا بابا یہ کیا زندگی ہے ۔ ڈیڑھ ارب مسلمان ہیں اور میرے پاس پانی کی ایک بوتل نہیں چھ ارب انسان ہیں اور ہم کئی روز سے بھوکے ہیں ۔

بابا ، ہمیں موت کیوں نہیں آتی بابا ، ہم مر کیوں نہیں جاتے بابا ، تم مجھے مار کر سمندر کے کنارے کیوں نہیں پھینک دیتے کیونکہ ان بے غیرتوں کو جگانے کے لیے ہمیں ہر دوسرے روز سمندر کے کنارے ایک ایلان کردی جیسا بچہ مارنا ہوگا ۔ ایک خیال کے خالق رب ، میں تیرا عرش تو نہیں ہلا سکتا لیکن تو صبح کے اس وقت میں دلوں کی حالت کو جانتا ہے ، اس خیال کو اگر شکل میں بدل دے تو ، تیرے خزانے میں کون سی کمی آ جانی ہے ۔ اب تو برق بھی گرنے سے سرمشار رہتی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے