ہم جیتیں گے

شاکراللہ ریڈیو پاکستان میں بطور پروگرام مینیجر خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ اس وقت چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے بطور ماہر وابستہ ہیں۔ اور بیجنگ، چین میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں مقیم ہیں۔

کورونا وائرس کووڈ۔۱۹ کیخلاف عوامی جمہویہ چین کے جدوجہد کی روداد بیجنگ، چین میں موجود شاکراللہ کے قلم سے

یہ وہ عزم اور نعرہ ہے جس کا اظہار عوامی جمہوریہ چین کی حکومت اورتمام چینی عوام کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد، اس کیخلاف بھرپور جدوجہد کے دوران باربار کررہے ہیں۔ اس جدو جہد کو تقریبا دو مہینے ہونے کو ہیں تاہم اس عرصے کے دوران چینی عوام اور چینی حکومت کی وباکیخلاف جدوجہد کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آ ئی۔ اس دوران ریاست و حکومت کی تمام تر توجہ کرونا وائرس کووڈ۔۱۹پر قابو پانے، اسے پھیلنے سے روکنے ، متاثرہ افراد کا علاج معالجہ کرنے اور اس وائرس کیلئے ویکسین تیار کرنے پر مرکوز رہی ہے ۔

کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کیلئے جتنے سخت ، جامع اور وسیع پیمانے پر اقدامات عوامی جمہوریہ چین نے اختیار کیے ہیں اس کی نظیر دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔

آج میں صرف ووہان شہر اور صوبہ حوبے جو اس وبا کا ایپی سینٹر ہے، کی نہ دکھنے والے دشمن کیخلاف عظیم جدو جہد کی ایک جھلک تحریر میں لارہاہوں۔

جیسے ہی پتا چلا کہ وسطی چین کے صوبہ حوبے کے دارالحکومت ووہان کے ہوانان ہول سیل سی فوڈ مارکیٹ میں کرونا وائرس کا ظہور ہوا ہے ، تو فوری طورپر اس مارکیٹ کو ڈس انفیکٹ کرکے سیل کردیا گیا۔ اگلے مرحلے میں وائرس کے بہت زیادہ متعدی فطرت کی وجہ سے ووہان سمیت صوبہ حوبے کے ۱۶ شہروں کوقرنطینہ کے مقصد کے تحت لاک ڈاون کردیا گیا۔ اور لوگوں کے شہر کے اندر اور باہر جانے پر پابندی لگادی گئ۔ تا کہ یہ وائرس ملک کے دوسرے حصوں تک نہ پھیلے۔

یہ سب کچھ آسان نہیں تھا۔ اس کی چین کو بڑی قیمت چکانی پڑ ی ہے ۔۱۱ ملین آبادی کا حامل ووہان شہر آبادی کے لحاظ سے نہ صرف صوبہ حوبے کا سب سے بڑا شہر ہے بلکہ وسطی چین کا بھی سب سے بڑا شہر ہے اور اس کا شمار چین کے قومی مرکزی شہروں میں ہوتاہے اس کے علاوہ یہ وہ شہر ہے جس کو چین میں نو صوبوں کی گزرگاہ بھی کہا جاتاہے اور چین کا شکاگو بھی، کیونکہ بڑی تعداد میں شاہراہیں، ریلوے لائنیں اور ایکسپریس ویز اس شہر سے گزر کر دوسرے شہروں سے ملتی ہیں۔ با الفاظ دیگر ووہان وسطی چین کا ثقافتی، سیاسی اور اقتصادی مرکز ہے اور نقل وحمل کے لحاظ سے بھی اس شہر کو وسطی چین میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

ایک اہم شہر کو لاک ڈاون کرنے کی جدید تاریخ میں مثال نہیں ملتی اسلئے عالمی ادارہ صحت نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اسے تاریخ میں بے مثال قرار دیا ۔
شہر کو لاک ڈاون کرنے کی اقتصادی قیمت کی صرف ایک مثا ل: ۲۳ جنوری کو صرف ایک ہی دن میں شنگھائی اور شینزن میں تین سو سٹاکس پر مشتمل سی ایس آ ئی انڈیکس ایکسچینجز تین فیصد گرگئے۔

سمانی نقطہ نظر سے بات کریں تو ووہان شہر اور صوبہ حوبے کے شہریوں نے جس صبروتحمل کا مظاہرہ کیاہے وہ بھی اپنی مثال آ پ ہے۔ان لوگوں نے ایک عظیم مقصد (کورونا وائرس کی روک تھام ) کے حصول کیلئے اپنی معمول کی سرگرمیوں کو مکمل طور پر معطل کردیاہے اپنے کاروبار کی قربانی دے رہے ہیں۔ اور مشکل کی اس گھڑی کو استقامت کے ساتھ گزار رہے ہیں۔

ووہان میں پاکستانی طلبا کی بھی ایک معقول تعداد زیر تعلیم ہے ۔ ملک کے عظیم تر مفاد کی خاطریہ طلبا و طالبات بھی قر نطینہ کی زندگی گزاررہے ہیں اور اپنے ملک واپس نہ جا کر پاکستان کو کرونا وائرس کے بڑے حملے سے بچا رہے ہیں۔ ہم پاکستانیوں کو ان کو سلام پیش کرنا چاہیے کہ ہمارے یہ بچے ووہان میں ٹھر کر ہمیں کتنی بڑی آزمائش سے بچا رہے ہیں۔

چین اپنے پورے ایک صوبے کو لاک ڈاون کرکے اقتصادی قیمت تو چکا رہاہے لیکن ایسا کرنے سے بقیہ چین اور پوری دنیا کو اس وائرس سے بچا رہاہے اور یہی وجہ ہے کہ بقیہ چین میں کووڈ۔۱۹ کے کیسز میں بتدریج کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

ماہرین کی رائے میں عوامی جمہوریہ چین کے سخت گیر اقدامات نےباقی دنیا تک کورونا وائرس کی رسائی کوموخر کرکے ان ممالک کو موقع دیاہے کہ نا صرف وہ کرونا وائرس کیخلاف چین کی جدوجہد اور اٹھائے گئے اقدامات کا مشاہدہ کریں چین سے سیکھیں بلکہ اس حوالے سے بھر پور تیاری بھی کریں۔ چین نے کھل کر عالمی برادری اور تمام ممالک کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اور کورونا وائرس سے متعلق تمام معلومات شفاف انداز میں پوری دنیا کے ساتھ شیئر کررہاہے ۔

اب جبکہ دنیا کے بہت سے ممالک بشمول پاکستان میں اس وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے وباپر قابو پانے اور اس کو موثر انداز میں کنٹرول کرنے کیلئے چین کے ماڈل کو اپنایا جارہاہے او چین کے تجربات سے استفادہ کیا جارہا ہے۔

ووہان اور صو بہ حوبے وبا کیخلاف جنگ میں عوامی جمہوریہ چین کے ہراول دستے کا کردار ادا کررہے ہیں۔ یہاں قربانی ایثار اور اوللعزمی کی نئی داستانیں رقم ہورہی ہیں۔ تاریخ میں اس صوبے کی جدو جہد سنہرے الفاظ میں لکھی جائیگی۔

چین کی پانچ ہزارسال کی شاندار تاریخ عزم و ہمت کی کہانیوں سے عبارت ہے۔ چین نے بہت سے اتار چڑھاو دیکھے ہیں اور ہمیشہ آزمائشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے چین اپنی تاریخ ایک مرتبہ پھر دہرائے گا اس آزمائش سے بھی سرخرو ہو کر نکلے گا اورکورونا وائرس کیخلاف اس جدوجہد سے اپنی تاریخ میں ایک اور سنہرا باب رقم کرے گا۔

چینی قوم ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر اس جنگ میں سرخرو ہوگی اورآنے والی نسلیں جب کرونا وائرس کیخلاف اپنے بزرگوں کی جدوجہد کی داستان سنیں گے تو ان کی آنکھوں میں درد کے ساتھ فخر کے آنسو بھی ہوں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے