معمولی جرائم میں ملوث ملزمان کی ضمانت پر رہائی کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گرفتاری کے بعد تھانے میں رکھے گئے افراد کو حوالات سے ہی رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

جیل میں گنجائش سے زائد قیدیوں کے باعث کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر انڈر ٹرائل 1362 قیدیوں کی ضمانت پر رہائی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ ایسے قیدی جو سزا کے بغیر ٹرائل کے دوران جیل کاٹ رہے ہیں کیوں نہ انہیں رہا کر دیا جائے؟

ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے جواب دیا کہ اڈیالہ جیل میں کسی قیدی کو کورونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ چین میں کورونا وائرس اس وقت پھیلا جب قیدیوں میں ہوا، جب غیر ضروری گرفتاریاں ہوتی ہیں تب بھی جیل کی گنجائش کم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیل میں صفائی ستھرائی کا بھی برا حال ہے، خدانخواستہ کوئی قیدی کورونا وائرس سے متاثرہوا تو پھر قابو پانا مشکل ہو جائے گا، یہ ایمرجنسی کی صورتحال ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اگر کسی ملزم کی ضمانت کی درخواست پہلے مسترد ہو چکی تو اس کا کیا ہو گا؟ کیا نیب کیسز میں گرفتار ملزمان بھی ضمانت پر رہا ہوں گے؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ یہ معاملہ صوبائی حکومت نے دیکھنا ہے، عدالت نیب کیسز میں پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ غیر ضروری گرفتاریوں کی ضرورت نہیں ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے حکم دیا کہ جو افراد گرفتاری کے بعد ابھی جیل نہیں گئے انہیں تھانے کے حوالات سے ہی رہا کیا جائے۔

بعدازں ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ عدالت نے معمولی جرائم میں قید ملزمان کو ضمانت پر چھوڑنے کا حکم دیا ہے، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور ڈی ایس پی لیگل جیل جا کر چیک کریں گے کہ کن ملزمان کو رہا کیا جا سکتا ہے۔

ڈی سی حمزہ شفقات علی نے بتایا کہ کل عدالت میں اس سے متعلق عمل درآمد رپورٹ بھی پیش کر دی جائے گی، عدالت نے ڈی سی آفس پر بہت اعتماد کیا ہے، ہم محنت اور ایمانداری سے چیک کریں گے، ضرورت محسوس ہوئی تو سیشن جج سے بھی تجویز لے لیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے