اللّہ سے کاروبار کریں کرونا وائرس سے بچیں۔

مصیبتوں،آفات و بلیات کو دور کرنے کا سب سے بہترین طریقہ صدقہِ و خیرات ہے۔اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے سے حقداروں کا حق ان تک ضرور پہنچائیں۔دعائیں اور دواؤں نے تب ہی رنگ لانا ہے جب آپکی دعاؤں میں نیکی کی تاثیر ہو گی۔

? دلوں کو کھولیں تا کہ آپکی تجوریوں اور بنکوں میں موجود آپکی ضرورت سے زائد رقم حقداروں کے کام آ سکے۔یاد رکھیے انسان خالی ہاتھ دنیا میں آتا ہے لیکن رب العالمین کی نعمتوں اور رحمتوں کے سائے میں مرنے سے پہلے اس کے پاس بے شمار ایسے مواقع میسر ہوتے ہیں کہ وہ رب العالمین سے جنت الفردوس کا سودا کر سکتا ہے۔

مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہماری زبان پر اکثر یہ جملے رٹے رٹائے انداز میں ادا ہوتے رہتے ہیں کہ دنیا فانی ہے اور باقی صرف رب کے نام نے رہنا ہے۔تو یہی وہ وقت ہے جب ہمیں ان جملوں کو گہرائی تک سمجھنا ہے۔ہم نے اس دنیا سے خالی ہاتھ ہی جانا ہے تو پھر اس مال و زر کو جمع کرنے کا کیا مقصد۔کیوں نا ہم اس مال و زر کو اس ذات باری تعالٰی کے نام اس کی مخلوق کے حوالے کر دیں جو اس کی حقدار ہے۔وہ مخلوق جو کوڑے سے رزق تلاش کر رہی ہے۔وہ مخلوق جن کی بیٹیوں کی شادی اسلئے نہیں ہو رہی کہ جہیز نہیں ہے۔وہ مخلوق جن کے پاس رہنے کو چھت نہیں اور پہننے کو کپڑا نہیں۔وہ مخلوق جن کے پاس علاج کے لئے دوائیں نہیں۔وہ مخلوق جن کے پاس روزگار نہیں۔وہ مخلوق جو سفید پوش ہے لیکن کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا موت سمجھتی ہے۔ہم بھی اسی مخلوق کا حصہ ہیں لیکن دنیا داری میں ہم اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ اس مخلوق خدا سے اپنے آپ کو الگ سمجھ کر انکے درد سے آشنا ہوتے ہوئے بھی نا آشنا ہیں۔

پاکستان ہو یا باقی مسلم دنیا ہمارا ایک رب العالمین پر کامل یقین ہے۔ہمارا یقین ہے کہ ہمارے اعمال ہی ہماری سزا و جزا طے کرتے ہیں۔جب یہ تمام باتیں ہمیں پتہ ہیں تو پھر ہم غفلت کیوں برت رہے ہیں؟ہمارے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ پوری مسلم دنیا بشمول تمام اسلامی ممالک کے حکمران اپنی دولت انسانیت کی فلاح کے لئے وقف کردیں۔انسانیت کی خدمت ہی میں انسان کی بھلائی ہے۔سکندر اعظم کی مثال مسلم دنیا کے حکمرانوں کو یاد رکھنی چاہیے جس نے کہا تھا میرے دونوں ہاتھ میرے جسم سے باہر رکھنا تا کہ دنیا دیکھ سکے کہ میں اس دنیا سے خالی ہاتھ واپس جا رہا ہوں۔

انفرادی حیثیت میں ہر مسلمان اور پاکستانی کو چاہیے کہ اس وقت اپنی دولت کو غریبوں کی ضروریات زندگی کے لئے وقف کریں ایسا نہ ہو اعمال کے حساب سے سزا و جزا طے ہو اور پھر دنیا و آخرت میں رسوائی مقدر ٹھہرے۔دل کھول کر اپنے قرب وجوار میں مشکل کی اس گھڑی میں ضرورت مندوں تک پہنچیں۔اس مشکل گھڑی میں اپنے گھر کا چولہا جلاتے ہوئے غریب کے گھر کا چولہا اور اسکے چھوٹے چھوٹے بچوں کا احساس ضرور کریں۔اگر آپ نے حقداروں کا احساس کر لیا تو رب العالمین آپ کو تمام آفات و بلیات سے محفوظ بھی رکھے گا اور آپ کی دنیا و آخرت بھی سنوار دے گا۔اللہ سے اس وقت جنت الفردوس کا سودا کیجئے جب دنیا کہ تمام کاروبار بند ہو رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے