میں اس لیے لکھتا ہوں ۔ ۔ ۔

میں نے سطریں کیوں کھینچیں..؟

میں نے قرطاس کے سینے پر سیاہ ہیولے کیوں بنائے..؟

اور ان ہیولوں میں افلاس، غم، حسرت اور نا امیدی کے گہرے رنگ کیوں بھرے.؟

میں اس جانکنی سے روز کیوں گزرتا رہا.. تم جسے لکھنا کہتے ہو..؟

میں اداسی کے پانیوں میں ہر متبسم لمحے کا داغ دھوکر اور خود "نہل” کر اپنے درد کو رقم کیوں کرتا رہا..؟

کیا قلم سے رشتہ میرا اس دنیا کا اولین رشتہ تھا. جو توڑا نہ جاسکے.؟

کیا لفظ میری روح کے نتھنے تھے. جن سے سانس لی جائے. اور سانس لینا چھوڑا نہ جاسکے.؟

اور…..!

کیا قلم کو کاغذ کا سنگی بناکر کچھ نقشیں سراب ابھارنا ایک ایسا زُعم تھا. جسے کہیں بھی پھوڑا نہ جاسکے.؟

مجھے لمحوں کی چاپ میں ابھی اپنے کمرے کے تاریک گوشے میں یہ الہام ہوا ہے کہ ایسا نہ تھا. ایسا ہوتا بھی تو کس بناء پر ہوتا..؟

میرے اجداد وہ تھے جو ان گنت پشتوں سے شیشم ہو کہ صنوبر، دیودار ہو کہ صندل وہ ہر درخت کے تنے کوچولہے میں جھونکتے تھے.

میرے پرکھوں میں کسی ایک نے بھی کبھی کسی درخت کے تنے سے قلم نہیں تراشا.

ان کی دانش کسی کتاب کے کسی پنے سے کشید کردہ نہ تھی. اور ان کی روحیں کسی لفظ کے لکھنے کی لذت سے آشنا نہ تھی.

میں اپنے سلسلے کا پہلا تھا. جس نے ان عمروں میں قلم تھامنے والوں سے شغف رکھنا شروع کیا. جن عمروں میں کاغذ سے بس ناؤ ہی بنائی جاتی ہے…

آج جب وہ جو میرے چہار سمت ڈیرہ ڈالے بیٹھے، مجھے اپنے ماہتابی رخساروں کی حدت سے کبھی جَلاتا ہے تو کبھی جِلاتا ہے.

آج جب وہ مجھے ستم کے ہجوم کے سپرد کرکے جابجا میرے سوختہ وجود کو چھو چھوکر دیکھتا ہے کہ کوئی میرے بدن کا انگل برابر حصہ ستی ہوئے بغیر، جلے بغیر رہ تو نہیں گیا.

اور جب ان سب سے گزر کر مجھے یہ کشف ہوتا ہے کہ لکھنا ایک انتخاب کی عیاشی سے گزر کر اختیار کرنے والا پیشہ نہیں ہے. بلکہ یہ حالات کا وہ دباؤ ہے جس پر سمجھوتہ امکان نہیں رکھتا.

تب میں اپنی سماعت کی درزوں میں روئی ٹھونس کر، اپنے پھیپھڑوں کو آخری دم تک پھلاکر ہذیانی چیخ، چیختا ہوں..

میں کیوں لکھتا ہوں..؟

جب میرے لفظ تمہارے کان کی لوئوں تک کے بھی راہرو نہیں بنتے. اور میری سطر سطر تمہیں مجھ پر بیتی رُتوں کا اور راتوں کا حال نہیں بتاتی. یا یوں کہہ لو کہ تم کو وہ سب جاننا ہی نہیں. تو تب یہ سوال تو بنتا ہے کہ میں کیوں لکھتا ہوں…….؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے