اجلاس سے وزیراعظم کے چلے جانے سے سیاسی اتفاقِ رائے کا موقع ضائع ہوا، فافن

سول سوسائٹی کی 35 مختلف تنظیموں پر مشتمل فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک(فافن) نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے سیاسی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے۔

فافن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس سے وزیراعظم کے اٹھ کر چلے جانے کے بعد سیاسی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کا ایک قیمتی موقع ضائع کردیا گیا۔

فافن نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ حزبِ اختلاف کی مثبت تجاویز کو سنے اور سیاسی اتفاقِ رائے کی راہ ہموار کرے۔ اس وبا کے شروع میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے حوصلہ افزا بیانات سامنے آئے تھے، تاہم جوں جوں اس کی سنگینی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے سیاسی رہنما بھی اپنی دیرینہ چپقلشوں کو ہوا دینے لگے ہیں۔

فافن کے بیان میں مزید کہا گیا کہ گذشتہ ہفتے بلایا جانے والا پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بھی متنازع ہوگیا۔ پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں وزیر اعظم کی شرکت ایک مثبت پیش رفت تھی لیکن ان کا حزب اختلاف کی رائے اور خدشات کو سنے بغیر چلے جانے سے مبینہ طور پر سیاسی اختلافات کو ہوا مِلی۔

فافن کے مطابق وزیراعظم کے یوں چلے جانے کے بعد سیاسی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کا ایک قیمتی موقع ضائع کردیا گیا۔

فافن کا کہنا ہے کہ پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل اس 25 رکنی کمیٹی کے قیام کا مقصد کووِڈ-19 کی وبا سے نمٹنے کے لیے بنائے جانے والے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد اور اس کے معاشی مضمرات پر نظر رکھنا ہے لیکن حکومتی ترجمان حزب اختلاف کو نشانے پر رکھے ہوئے ہیں اور حزبِ اختلاف وفاقی حکومت کو کوس رہی ہے۔

فافن کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اس وبا کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کی حکمت عملی وفاق سے الگ نظر آرہی ہے حالانکہ تینوں جگہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے۔خوش آئند طور پر ان حالات میں مذہبی سیاسی جماعتیں نہایت مثبت کردار ادا کرتی نظر آرہی ہیں۔جماعت اسلامی نے اس وبا کے پھیلتے ہی مہنگائی کے خلاف جاری اپنی احتجاجی مہم ختم کردی۔

فافن نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے بھی اپنی جماعت کے رضاکاروں کو وبا کے پھیلاؤ سے نمٹنے اور ضرورت مندوں میں خوراک کی تقسیم کے سلسلے میں انتظامیہ کے ساتھ تعاون کی تلقین کی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے