خیبرپختونخواہ کے علاقہ مانسہرہ شہر کے محلہ ایوب خان کا رہاشی نقاش ایک ٹیکسی ڈرائیور ہے، جو گلے میں تکلیف اور بخار کے باعث کنگ عبد اللہ ٹیچنگ ہسپتال گیا، جہاں پر اس کو کرونا کے شعبہ میں ٹیسٹ سیمپل لیکر واپس گھر بھیج دیا گیا، نقاش کے مطابق اس نے کرونا کے شبہ پر خود کو گھر میں الگ کر دیا ، بروز منگل رات گے مجھے اطلاع ملی کے میرا کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ پازیٹیو آئی ہے، بدھ کے روز سیکورٹی فورسز پولیس اور محکمہ صحت کی ٹیمیں میرے گھر آئیں، جہاں سے مجھے زبردستی ہسپتال منتقل کیا گیا، جبکہ میں گھر میں ہی کورانٹین میں رہنا چاہتا تھا، کنگ عبد اللہ ٹیچنگ ہسپتال میں ابتدائی معائنہ کے بعد مجھے بالاکوٹ منتقل کر دیا گیا.
بالاکوٹ میں مجھے جہاں رکھا گیا وہ ایک بڑا حال ہے، جس میں صرف دو بیڈز تھے، مجھے کمرے میں بند کرکے کمرے کو باہر سے تالہ لگا دیا گیا، بالاکوٹ قرنطینہ سینٹر دریا کے قریب ہونے کےباعث دن کو بھی کافی ٹھنڈا تھا، کمرے کو گرم کرنے کے لیے بھی کوئی انتظام نہ تھا، باہر بارش بھی شدید ہو رہی تھی ، جس کے باعث سردی بھی بڑھ گی تھی ، دروازے پر دستک دینے کے باوجود کوئی نہیں سن رہا تھا، نماز کے لیے واش روم گیا تو پانی ٹھنڈا یخ تھا، پورا دن کوئی ڈاکٹر یا عملہ چیک اپ کے لیے نہیں آیا، سردی کے باعث میری کھانسی جو گھر میں کم ہو گی تھی، مزید بڑھ گی، کمرے میں صفائی کا کوئی بندوبست نہیں تھا، کھانے کا وقت ہوا تو دروازے کے پاس ہی کھانا چھوڑ کر عملہ واپس چلا گیا، کھانا ٹھنڈا اور روٹیاں اکڑی ہوئی تھیں.
نقاش کا کہنا ہے کہ اس قرنطینہ سینٹر میں کرونا مریضوں کے لیے کوئی سہولت دستیاب نہیں ، ہمارے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، جو ماحول ہمیں قرنطینہ سینٹر میں فراہم کیا جارہا ہے، اس میں تو ٹھیک مریض بھی بیمار ہو جائے گا.
میری اعلی حکام سے گزارش ہے کہ وہ اسکا سختی سے نوٹس لیں اور کرونا مریضوں کیساتھ اس طرح کے رویہ رکھنے والے عملے کے خلاف کارروائی کی ہدایت کریں ، اگر حکومت کے پاس کوئی سہولت نہیں تو ہمیں پھر گھروں میں ہی رکھا جائے، کم از کم گھروں میں اچھا ماحول، تازہ گرم خوارک اور گرم پانی جیسی سہولیات تو دستیاب ہیں، مریض کی آڈیو کال اور ویڈیو وائرل ہونے پر ڈپٹی کمشنر نے نقاش کو بالاکوٹ سے دوسرے قرنطینہ سینٹر منتقل کرنے کا حکم جاری ہے ، کیا تاہم ابھی تک اسے منتقل نہیں کیا گیا.