چینی بحران پر رپورٹ ذات پر حملہ ہے، وزیراعظم سے تعلقات اب پہلے جیسے نہیں: جہانگیر ترین

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما جہانگیر ترین نے چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو سیاسی اور اپنی ذات پر حملہ قرار دے دیا۔

صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کے پیچھے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ہیں، اُن کے اور اعظم خان کے اختلافات 6 ماہ پہلے شروع ہوئے تھے ، وہ مسلسل وزیراعظم کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

جہانگیرترین کاکہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کوکہا تھاکہ بیوروکریسی کے چکر سے نکلنا ہوگا، وزیراعظم نے میری بات سے اتفاق کیا جب کہ اعظم خان نے کہا کہ حکومت تو ہم چلاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس زرعی ٹاسک فورس کا کوئی عہدہ نہیں، میرے پاس کوئی عہدہ تھا تو نوٹیفکیشن دکھایا جائے،چینی پر سبسڈی نئی بات نہیں یہ ہمیشہ دی جاتی ہے،ملک میں اس وقت چینی کی قلت نہیں ہے جب کہ تحقیقاتی رپورٹ میں کچھ بھی نہیں ہے۔

وزیراعظم سے تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے جیسے تعلقات پہلے تھے ویسے اب نہیں تاہم تعلقات انیس بیس ہوئے ہیں تو واپس بیس ہوجائیں گے۔

خیال رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق آٹا و چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ سامنے آنے کے بعدجہانگیر ترین کو چیئرمین ٹاسک فورس برائے زراعت کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تاہم انہوں نے ایسا کوئی عہدہ رکھنے کی تردید کی ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق ترجمان برائے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے ٹوئٹ کی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ جہانگیر ترین کو چیئرمین ٹاسک فورس برائے زراعت کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

[pullquote]’مزیدکارروائی انکوائری کمیشن کی سفارشات کے بعدہوگی'[/pullquote]

ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی اور آٹا بحران کے بارے میں رپورٹ آنے کے بعد جہانگیر ترین کو عہدے سے ہٹایا گیا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جہانگیرترین کے خلاف مزید کارروائی چینی و آٹا بحران انکوائری کمیشن کی سفارشات کے بعد ہوگی۔

خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ملک میں گندم اور چینی کے بحران کے باعث ان کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں۔

وزیراعظم عمران خان نے معاملے کی تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ذمہ داری سونپی تھی جس کے بعد 4 اپریل کوایف آئی اے کی رپورٹ منظر عام پر آئی تھی۔

[pullquote]’چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین نے اٹھایا'[/pullquote]

تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اعلیٰ سطح کے کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ کا انتظار کررہے ہیں جو 25 اپریل تک کرلیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ان نتائج کے سامنے آنے کے بعد کوئی بھی طاقتور گروہ (لابی) عوامی مفادات کا خون کر کے منافع سمیٹنے کے قابل نہیں رہے گا۔

[pullquote]جہانگیر ترین چیئرمین ٹاسک فورس برائے زراعت کے عہدے سے برطرف[/pullquote]

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما جہانگیر خان ترین کو آٹا و چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد چیئرمین ٹاسک فورس برائے زراعت کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی اور آٹا بحران کے بارے میں رپورٹ آنے کے بعد جہانگیر ترین کو عہدے سے ہٹایا گیا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین کے خلاف مزید کارروائی چینی و آٹا بحران انکوائری کمیشن کی سفارشات کے بعد ہوگی۔

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق ترجمان برائے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے ٹوئٹ کی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ جہانگیر ترین کو چیئرمین ٹاسک فورس برائے زراعت کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

[pullquote]میں کبھی کسی ٹاسک فورس کا چیئرمین نہیں رہا، جہانگیر ترین[/pullquote]

دوسری جانب جہانگیر ترین نے یہ خبر سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ خبر بالکل بھی درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں کبھی کسی ٹاسک فورس کا چیئرمین رہا ہی نہیں، کوئی مجھے وہ نوٹیفکیشن دکھا سکتا ہے جس میں میری چیئرمین تعیناتی کا ذکر ہو؟ برائے مہربانی اپنی معلومات درست کرلیں’۔

قبل ازیں اپنے ایک اور بیان میں جہانگیر ترین نے بتایا کہ ‘میں شوگر انکوائری کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کررہا ہوں، کمیشن میری تین ملز سمیت 10 شوگر ملز کے حوالے سے تحقیقات میں مصروف ہے، ہم سے جو ریکارڈز مانگے جارہے ہیں وہ ہم دے رہے ہیں اور ہم نے اپنے سرور تک بھی رسائی دے دی ہے’۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ ابھی تک کوئی بھی چیز ضبط نہیں کی گئی کیوں کہ ہم تمام مطالبات پورے کررہے ہیں، ہمارے پاس چھپانے کو کچھ نہیں۔

خیال رہے کہ 4 اپریل کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے آٹا و چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لائی گئی تھی۔

تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی۔

خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ملک میں گندم اور چینی کے بحران کے باعث ان کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں۔

وزیراعظم عمران خان نے معاملے کی تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ذمہ داری سونپی تھی۔

ایف آئی اے نے وزیراعظم کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی ہے جس میں تحریک انصاف کے رہنماجہانگیر ترین،وفاقی وزیرخسرو بختیار کے بھائی اورحکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی سمیت شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کا نام بھی شامل ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اعلیٰ سطح کے کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ کا انتظار کررہے ہیں جو 25 اپریل تک کرلیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ان نتائج کے سامنے آنے کے بعد کوئی بھی طاقتور گروہ (لابی) عوامی مفادات کا خون کر کے منافع سمیٹنے کے قابل نہیں رہے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے