کورونا بحران، چند مثبت زاویے

ایک مشہور کہاوت ہے جسے میں نے کورونا کی وباء کے دوران کئی بار سنا کہ "بحرانوں سے مواقع پیدا ہوتے ہیں”
مختصر طور پر کہاوت کہتی ہے کہ بحران کے دوران کام کرنے ، سوچنے ، مسائل کو حل کرنے ، اٹھتے سوالوں کے جواب دینے اور کئی طرح کے نئے منصوبے اور طریقے پیدا ہوتے ہیں – اس سے ان بہت ساری چیزوں کی رفتار تیز ہو جاتی ہے جو کسی سرکاری و معاشرتی وجہ سے ملتوی یا معطل ہیں –

اگر ہم اس کہاوت کو مثبت سوچ کے تناظر میں دیکھیں تو یہ کچھ مثالی نہیں لگتی مگر ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ کورونا کے طوفان سے بھی لوگوں نے فائدہ اٹھایا ہے اور مزید اس کی جستجو میں ہیں ، اگر دیکھا جائے کہ یہ اس سے کم ہے جو اس نے ہمارے لئے کیا ہے – مثلاً

پہلا اس نے "انسانی حقوق” کی جامع عملی تعریف کی اور مخصوص نعروں اور مشکوک کانفرنسوں اور یہاں تک کہ ہر طرح کے منفی خیالات ( مذہبی و معاشرتی ) رکھنے والوں کو بھی جواب دیا ہے-

کئی معاشروں نے اس صورت حال میں ایک حقیقی ، معاصر اور جدید مثال فراہم کی کہ ریاستیں کیسی ہونی چاہئیں، انہیں اپنے داخلی یعنی موجود اور بیرونی یعنی ملک سے باہر شہریوں کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے یا اپنے ہاں رہائش پذیر لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کرنا ہے ( سعودی عرب اور عرب امارات کی پالیسی اس حوالے سے مثالی ہے) ، مجرموں ، قیدیوں اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی وبا یا ایمرجنسی کی صورت حال میں کیا اور کیسے مدد کرنی ہے-

دوسرا دور دراز کے علاقوں میں کام کی کوششیں تیز تر ہوئی ہیں ( اگرچہ ہمارے ہاں اس میں بے شمار لوپز ہیں ) اور ان تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش ہوئی جو عام حالات میں کام میں روک تھام کی ایک وجہ تھیں – نوجوان ، تنظیمں اور حکومتیں اس مسئلے کے خاتمے کی لئے اپنے وسائل سے بڑھ کر ایکٹو ہوئے جس نے غیر معمولی حالات کو فتح میں بدل دیا، بطور فلاحی تنظیم جماعت اسلامی کی الخدمت اور بطور ریاست چین ہمارے سامنے اس کی واضح مثالیں ہیں ۔ اگرچہ ابھی اس طرف پوری کامیابی نہیں ہوئی مگر اس سے نظام اور اداروں کو قائم کرنے اور تقویت دینے لئےایک اہم مرحلہ طے ہوا ہے-

تیسرا حیاتیاتی جنگوں کا مقابلہ کرنے کی تیاری ، شاید اس وبا کے بعد سے ریاستیں اسلحہ سازی کے حوالے سے آئندہ کے لئے قبل از وقت اقدامات کر لیں ، ممکنہ طور پر یہ بحران اس حوالے سے پالیسیوں کو ری وزٹ کرنے کا سبب بنے گا ( کہ بڑے بڑے بحری بیڑوں ، جنگی جہازوں اور میزائلوں سے زیادہ ایک نظر نہ آنے والا وائرس کیسے مہلک ترین ثابت ہوا) – تنظیمیں اور حکومتیں ممکنہ طور پر بطور پرو ایکٹو حل اور نئی احتیاطی تدابیر تشکیل دے سکتی ہیں جو بطور ردعمل نہیں ہو گا –

چوتھا یہ وبا سائنس دانوں ، لیبارٹریوں اور سائنسی تحقیق کی طرف توجہ اور تحقیق کے لئے بڑے بجٹ اور وسائل مختص کرنے کا سبب ہو گی ، ممکن ہے یہ وبا تحقیق ، مطالعے ، پیش گوئی اور پیش بندی کے لئے نیا نظام اور وزارتوں کے بننے کی وجہ بھی ہو-

پانچواں بحرانوں کا نظم و نسق اور لوگوں کو غیر معمولی حالات میں اپنی زندگیوں کا انتظام چلانے کی ترغیب دینا ( میں اسے ماضی کی طرف پلٹنا ہی سمجھتا ہوں )- یکجہتی اور رضاکارانہ طور پر کام کے ساتھ ساتھ ہر چیز میں متبادل تلاش کرنے کے لئے آمادگی اور معاشرے کی احساسات کے مطابق کام کرنے کے لئے بھی ایک قابل توجہ وجہ ثابت ہو گی –

میرے خیال میں یہ کچھ مثبت چیزیں ہیں ، آپ کے ذاتی نقطہ نظر سے مثبتات کیا ہو سکتی ہیں ؟ سوچیں –

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے