سندھ ہائیکورٹ نے نماز جمعہ کے اجتماعات پر حکومتی پابندی کو درست قرار دے دیا

سندھ ہائیکورٹ نے بھی کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر نماز جمعہ کے اجتماعات پر حکومت پابندی کو درست قرار دے دیا اور اس کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی۔

سندھ ہائی کورٹ میں نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ حکومت نے زبانی احکامات پر نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی عائد کی، حکومت کے احکامات قرآن و سنت اور آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کے برعکس ہیں۔

اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ جواد ڈیرو نے عدالت کو بتایا حکومت سندھ نے نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی عائد نہیں کی بلکہ اجتماع میں لوگوں کی تعداد میں کمی کی ہدایت دی ہے، حکومت نے لوگوں کی زندگی بچانے کے لیے اقدامات کیے اور تین سے پانچ افراد تک مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع کی اجازت ہے جبکہ لوگوں کو احتیاطی تدابیر کے پیش نظر گھروں میں نماز ادائیگی کی ہدایت کی ہے۔

عدالت کی جانب سے درخواست گزار کا مؤقف غیر اطمنان بخش قرار دے دیا گیا اور عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

عدالت عالیہ نے کورونا وائرس کے پیش نظر نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی سے متعلق حکومتی اقدامات کو درست قرار دے دیا۔

دوران سماعت محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے علماء سے مشاورت اور نماز جمعہ کے متعلق فتوے بھی عدالت میں پیش کئے گئے تھے۔

خیال رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماع پر پابند عائد ہے اور 12 سے ساڑھے 3 بجے کے دوران مکمل لاک ڈاؤن ہوتا ہے جس کے باعث شہریوں کی آمدو رفت پر مکمل پابندی عائد ہوتی ہے۔

لیکن آج بھی پیر آباد تھانے کی حدود میں نماز جمعہ کے اجتماع کو محدود کرانے کی کوشش پر مشتعل افراد نے پولیس پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں خاتون ایس ایچ او زخمی ہوگئیں۔

گزشتہ جمعے کو بھی کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں نماز جمعہ کا اجتماع کرنے پر پولیس نے منع کیا تو شہریوں نے پولیس پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 2 اہلکار زخمی ہوگئے تھے اور شہریوں نے پولیس اہلکاروں کو اپنے گھروں میں پناہ دے کر ان کی جان بچائی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے