2013 کا الیکشن بری طرح ہارے، اکثر حلقوں میں 20 فیصد ووٹ بھی نہیں ملے: جہانگیر ترین

تحریک انصاف کےسینیئر رہنما جہانگیر خان ترین نے انکشاف کیا ہے کہ 2013 کے الیکشن تو ہم بری طرح ہارے تھے جبکہ 66 فیصد حلقوں میں 20 فیصد ووٹ بھی نہیں ملے تھے۔

موجودہ حکمران جماعت تحریک انصاف نے 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کا دعویٰ کیا تھا اور ساتھ ہی پورے ملک کی سیاست میں طوفان برپا کیے رکھا تھا۔

پی ٹی آئی کے کے رہنما جہانگیر ترین بھی 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی کا ڈھول پیٹتے رہے لیکن اب چینی بحران پر ایف آئی اے کی رپورٹ میں ان کا نام کیا آیا انہوں نے پینترا ہی بدل دیا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں جہانگیر خان ترین نے کہا کہ پارٹی میں آدھے لوگ اس لیے خلاف ہیں کہ آئیڈیالوجی کا فرق ہے، ‎2013 کا الیکشن ہم بری طرح سے ہار گئے تھے، ہم نے دھاندلی دھاندلی کا شورکیا مگرچند نشستوں پر دھاندلی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ 2013 کے الیکشن کے بعد خان صاحب کے پاس گیا اور کہا کہ ہمیں اگلا الیکشن جیتنا ہے تو جس طرح 2013 کا الیکشن لڑا اور ٹکٹ دیے، اس طرح الیکشن نہیں جیت سکتے۔

جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 2013 کے الیکشن میں ہمارے امیدوار چوتھے یا پانچویں نمبرپرتھے، خان صاحب کو الیکشن کے بعد کہا تھا کہ پنجاب میں ہمارے امیدوار ٹھیک نہیں اور جب تک پنجاب سے سیاسی خاندانوں کو نہیں لے کر آئیں گے آپ وزیراعظم نہیں بن سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ پنجاب میں ہم نے67 سیٹیں جیتیں جس میں80 فیصد سیاسی خاندانوں کےلوگ تھے، ان جیتنے والے 80 فیصد میں سے 60 فیصد ایسےلوگ تھے جو 2013 کے بعد پارٹی میں آئے اور زیادہ ترکو میں لے کر آیا۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف نے 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر 2014 میں اسلام آباد کے ڈی چوک پر 126 روز تک دھرنا بھی دیا تھا۔

[pullquote] اپنی ملز کے ہونے والے آڈٹ پر کوئی اعتراض نہیں: جہانگیر خان ترین[/pullquote]

علاوہ ازیں جانب تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین چینی بحران پر اپنے کردار کا دفاع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

ایک ٹوئٹ میں جہانگیر ترین نےکہا کہ اپنی ملز کے ہونے والے آڈٹ پر کوئی اعتراض نہیں کیوں کہ نہ ہی کچھ چھپایا اور نہ کچھ چھپانےکی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن کو بتانا ہوگا کہ صرف 9 شوگر ملز کو آڈٹ کے لیے سلیکٹ کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ کیا کمیشن 9ملز کا آڈٹ کر کے پاکستان کی تمام شوگر ملز کی حقیقت تک پہنچ جائے گا؟

واضح رہے کہ آٹا و چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ سامنے آنے کے بعدجہانگیر ترین کو چیئرمین ٹاسک فورس برائے زراعت کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تاہم انہوں نے ایسا کوئی عہدہ رکھنے کی تردید کی ہے۔

[pullquote]چینی آٹا بحران رپورٹ[/pullquote]

4 اپریل کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے آٹا و چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لائی گئی تھی۔

تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی۔

رپورٹ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 25 اپریل کو فرانزک رپورٹ ملنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے