آئی ایم ایف نے پاکستان سمیت 76 ممالک کے قرض ایک سال کیلئے منجمد کردیئے

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سمیت 76 ممالک کے 40 ارب ڈالرز کے قرض ایک سال کے لیے منجمد کر دیئے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو رواں سال 40 ارب ڈالرز کے قرضے واپس کرنے ہیں لیکن کورونا وائرس کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک نے آئی ایم ایف سے قرضے منجمد کرنے کی درخواست کی ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ جی 20 ممالک یہ قرضے ایک سال کے لیے منجمد کرنے پر رضا مند ہوگئے ہیں، 40 ارب ڈالرز میں سے 20 ارب ڈالرز کے قرضے سعودی عرب منجمد کرے گا۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان سمیت 76 ممالک اس سہولت کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، قرضے منجمد کرنے کا مقصد متاثر ممالک کو صحت و معاشی مسائل میں مدد دینا ہے، مالیاتی ادارے یہ قرض منجمد کریں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے متعارف کرائی گئی اسکیم کے تحت پاکستان کے 12 ارب ڈالر کے قرضے موخر ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کے لیے موخر ہونے والوں قرضوں میں آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، اسلامی ترقیاتی بینک اور پیرس کلب کے قرضے شامل ہیں۔

قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کو ایک سال کے لیے قرض ریلیف مل گیا ہے۔

[pullquote]پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک سال کیلیے قرض ریلیف مل گیا[/pullquote]

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو ایک سال کے لیے قرض ریلیف مل گیا ہے۔

جیو نیوز کے مارننگ شو ‘جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سےترقی پذیرملکوں کی معیشت پر زیادہ منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے ترقی پذیرملکوں کے لیے رعایت کی اپیل کی تھی جسے منظور کر لیا گیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کورونا سے پیدا صورت حال کے باعث ایک سال کے لیے ریلیف دیا ہے، رعایت کا اطلاق پاکستان سمیت 70 ممالک پر ہو گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بہت بڑا ریلیف پاکستان کوملنے کی امید ہے، پاکستان کوقرضوں پر رعایت کا اطلاق یکم مئی سے ہوگا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں عالمی مالیاتی اداروں اور اقوام متحدہ سے اپیل کی تھی کہ کوروناوائرس سے نمٹنے کے لیے ترقی پزیر ممالک کی مدد کی جائے اور انھیں قرضوں میں ریلیف دیا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے