میرے مولا ، تیرا مکہ مدینہ آباد رہے بس

‏لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ

‏سال 2019 میں ان دنوں عمرے کی سعادت حاصل ہوئی تھی ۔۔مکہ اور مدینہ دنیا کے کونے کونے سے آئے عقیدت مندوں سے بھرا پڑا تھا ۔ایک لمحے کے لیے بھی یہ تصور تک نہیں کیا تھا کہ اللہ کے جس گھر میں اسکے  دیوانے ہر وقت پروانوں کی طرح منڈلاتے ہیں اس در کی حاضری سے روک دیا جائے گا ۔۔

‏اللہ کے گھر کا سفر تو ایمان ، محبت اور عقیدت سے عبارت ہوتا ہے ۔۔ مکہ کی فضاؤں میں سانس لیتے ہی اس رب العزت کا جلال ، خوف اور عشق رگوں میں دوڑنے لگتا ہے ۔۔ تھکن ، سفر ، انتظار سب کچھ پیچھے رہ جاتا

‏دل میں بس ایک آرزو ہوتی  ہے کہ خانہ کعبہ کے در و دیوار سے لپٹ کر رو لیں ۔۔۔

‏حالانکہ ہم جیسے گناہ گاروں کی ہمت نظریں اٹھا کر دیکھنے کی بھی نہیں ہوتی ۔۔ اور جو پڑتی ہے وہ واپس نہیں پلٹتی ۔۔۔ آنکھیں ایسے بہنے لگتی ہیں جیسے برسات کے موسم کی بارش ہو ۔۔

‏اس رب سے رحم مانگتی زبان ، ہاتھ ، جسم کی ہر رگ اپنے لیے معافی کی طلبگار ہوتی ہے۔۔۔۔ ہر رنگ ، زبان ، نسل کے لوگ روتے گڑگڑاتے بس اسکی رحمت ، معافی اور قبولیت کے طلبگار ہوتے ہیں 

‏یقین نہیں آتا کہ کیا واقعی اس جگہ کھڑے ہیں ۔۔ جو دنیا میں سب سے مقدس ،پاک اور قیمتی ہے ۔۔ جس کو ایک نظر دیکھنے کے لیے عاشقان رب العزت تڑپتے رہتے ہیں ۔۔  اس کی گلیوں میں کھو جانے کی دعائیں کرتے ہیں 

‏مغرب کی اذان کے ساتھ اللہ کے مہمانوں سے  حرم پاک کے بھرے رستے ۔۔ امام کعبہ کی دلنشین اللہ اکبر کی صدائیں ، ڈوبتا سورج اور پرسکون چلتی ہوائیں
‏ایسا منظر جو نا تو کوئی پینٹر پینٹ کر سکتا ہے اور نا ہی کوئی ڈائریکٹر فلما سکتا ہے

‏اس منظر نے ابھی تک مبہوت کیے رکھا ہے ۔۔ جب بھی تصور کی کھڑکیوں پہ دستک دیتا ہے دل اور نظریں پھر سے حرم پاک کے رستوں میں کھو جاتی ہیں

‏جہاں مکہ اللہ عزوجل کے جاہ و جلال کی نشانیاں سمیٹے ہوئے ہے ۔۔ وہیں مدینہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ اور اصحابہ کرام کی محبتوں کا امین شہر ہے

‏احد اور بدر کے پہاڑ لگتا ہے جیسے خود اپنی کہانی بیان کر رہے ہیں ۔۔ روضہ رسول پر سلام کے لیے حاضری دیں تو دل آنکھیں زبان گواہی دیتی ہیں کہ آپ اللہ کے آخری رسول ہیں ۔۔۔ دنیا کے سب سے عظیم انسان ، معلم ، پیامبر اور رہنما ہیں ۔۔۔

‏خوش قسمتی سے رمضان المبارک کا پہلا عشرہ ان مقدس جگہوں پہ گزارنے کی سعادت حاصل ہوئی ۔۔ اس جیسے سحر و افطار عبادات پھر کہاں نصیب ہوں گی

‏یہاں سے واپسی کا سفر بہت مشکل ہوتا ہے ۔۔ ایسا لگتا ہے جیسے ہمارے وجود کا کچھ حصہ یہیں رہ گیا ہے ۔۔ ہم سے کچھ چھن رہا ہے ۔۔۔ان یادوں اور  خوشبوؤں کو سمیٹے واپس لوٹنا پڑتا ہے 

‏یا اللہ اپنے اس گھر کا دیدار پھر سے نصیب میں کرنا ۔۔

‏تیرے مکہ اور مدینہ آباد رہیں میرے مولا ۔۔۔تیرے شہر لازوال شہر بے مثال

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے