دھمال اور ڈھولک کی تھاپ پر شاہ بھٹائی کا عرس شروع

کراچی: سندھ حکومت نے عظیم صوفی بزرگ اور شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ کے تین روزہ عرس کی تقریبات شروع ہو گئی ہیں

تقریبات کا آغاز وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر داکٹر قیوم سومرو اور صوبائی وزیر شرمیلا فاروقی نے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھا کر کیا ۔

حکومت سندھ نے اس موقع پر 27 نومبر کو صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ سندھ میں ہر سال 14 صفر کو حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ کے عرس کی مناسبت سےعام تعطیل ہوتی ہے۔

shah lateef

سندھ دھرتی کے عظیم بزرگ، صوفی شاعر اور تاریخ دان، شاہ عبدالطیف بھٹائی کے سالانہ عرس کے موقع پر محققین نے کہا کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی نے اپنی شاعری میں دنیا بھر کے قوموں اور مذاہب کو ایک ساتھ رکھنے اور برداشت کا پیغام دیا ۔

سسئی پلیجو کہتی ہیں کہ بھٹائی کی شاعری اور فلسفے کو راجستھانی، جاپانی، جرمن اور دیگر زبانوں میں ترجمے کرائے جائیں گے۔

ڈاکٹر غلام علی الانا نے کہا کہ بھٹائی کی شاعری پر خواجہ غلام فرید کے کلام کا بہت اثر ہے۔

بھارتی اسکالر ہیرو ٹھکر نے کہا کہ بھٹائی کی شاعری روح میں سما جاتی ہے اور ہم اسکو گیتا کے برابر اہمیت دیتے ہیں۔

بھارتی اسکالر ڈاکٹرجیٹھو لالوانی نے کہا کہ انڈیا کے کچھ کے علاقے میں ایک ہزار سے زائد گاؤں میں محفلوں اور دیہاتی کچہریوں میں بھٹائی کا کلام گیااور سنا جاتا ہے۔

ایرانی اسکالر محمد حسین تسبیح نے کہا کہ شاہ لطیف کی شاعری کی وجہ سے سندھ محبت اور عشق کا مرکز ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایران میں بھی بھٹائی کی تعلیمات کے لیے اقدامات کئے جائیں۔

Dhamaal

اسیر مینگل نے کہا کہ قدرت نے قوموں کی رہنمائی کے لیے رہبر بھیجے اور سندھ کے لیے بھٹائی کو بھیجا۔

پختونخوا کے اسکالر سلیم بنگش کہتے ہیں کہ شاہ لطیف اور رحمان بابا کی شاعری میں یکسانیت ہے۔

Sufi Dance

عرس کے موقع پر سندھی ثقافت ، روایتی کشتی مہلہ کے ساتھ فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے