میں نہیں مانتا

انصار نقوی صاحب سے پہلی ملاقات 2008 میں جیو نیوز کے آفس اسلام اباد میں ہو ئی،، دھیمے لہجے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صحافت بعد میں، پہلے زندگی اہم ہے، ان دنوں سوات میں دہشت گردی عروج پر تھی،، کہنے لگے کہ اگر کبھی بھی آفس سے فون آئے اور ایسی اسائنمنٹ کیلئے اپ کو مجبور کیا جائے جس میں اپ خطرہ محسوس کریں تو بالکل نہ کریں اور مجھے فون پر ضرور مطلع کریں.

سال 2012 میں انصار صاحب نے فون کیا کہ محبوب پاسپورٹ لیکر اسلام اباد پہنچو، اور امریکہ کے ویزے کیلئے اپلائی کریں ، اپ نے امریکہ انتخابات کی کوریج کرنی ہے، ویزہ لگنے کے بعد امریکی شہر کولمبس سے انتخابات کی کوریج کی، واپسی پر شاباش دیکر کہا کہ میرا انتخاب صحیح ثابت ہوا،حالانکہ بڑے شہروں کے رپورٹرز اور صحافیوں کا کہنا تھا کہ سوات کا رپورٹر کیسے اتنے بڑے ایونٹ کو کور کرسکتا ہے، 2013 میں ملالہ یوسفزئی صحتیاب ہو نے کے بعد اپنی کتاب کی رونمائی کیلئے امریکہ پہنچ رہی تھی، تو انصار بھائی نے ایک مرتبہ پھر مجھے امریکہ پہنچنے کی ہدایات کی. اور اس طرح اس ایونٹ کو کور کیا،2014 میں انہوں نے ملالہ یوسفزئی کا انٹرویو کرنے کیلئے انگلینڈ بھیجا،جیو کے دوست اکثر ایک ہی بات پوچھتے تھے کہ انصار بھائی اپ پر اتنے مہربان کیوں ہیں، اور میرے پاس ہمیشہ ان کے اس سوال کا جواب نہیں ہو تا تھا.

سال 2015 میں بول نیوز کے ڈائریکٹر نیوز بننے کے بعد پی سی پشاور میں انڑویوز ہو رہے تھے، ملاقات کے بعد سعید اللہ مروت اور میرے ساتھ الگ ملاقات کی، کہنے لگے کہ اپ دونوں کا انتخاب میں کر چکا ہوں، اگر بول نیوز جائن کرنا چاہتے ہو تو ویلکم، تاہم مشورے کے بعد ہم دونوں نے جیو نیوز میں صحافتی سفر جاری رکھنے کا فیصلہ کیا.

سال 2017اور 2018 میں کراچی جانا ہوا تو ان کے مہمان بننے کا شرف حاصل کیا، ان ملاقاتوں میں پیارے دوست اور سینیئر صحافی سعید اللہ مروت بھی شریک رہے،انصار بھائی سے آخری مرتبہ رابطہ 7 مئی 2020 کو ہوا، حالات کے بارے میں گفتگو کی، میں نے حسب معمول سوات آنے کی دعوت دی، انصار بھائی نے وعدہ کیا کہ وہ اس سال جولائی میں سوات ضرور آئیں گے …

پاکستان کی میڈیا انڈسٹری کے دوست جانتے ہیں کہ انصار بھائی پروفیشنلزم، جونیئرز کے ساتھ محبت اور کام سمجھنے میں ثانی نہیں رکھتے تھے ،ان کی محبت سب کیلئے تھی اور مجھ سمیت ہر جونیئر کا خیال تھا کہ انصار بھائی ان کے بھائی اور دوست ہیں .

افسوس کہ وہ اس سوال کا جواب نہیں دے کر گئے کہ وہ کیوں مجھ پر اس قدر مہربان تھے…!

میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں

حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں

میں نہیں مانتا کہ انصار بھائی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہمیں چھوڑ کر چلے گئے،،،میں نہیں مانتا،،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے