ملنسار،دھیما لہجہ خوش گفتاراور بااخلاق ۔۔ایسے ہی تھے انصار نقوی۔۔انصارصاحب سے پہلا تعارف باس کی حیثیت سے جیونیوز میں ہوا۔بہت ہی نفیس اوربارعب شخصیت کے مالک انصار صاحب ،بارہ سال جیو نیوزکے کنٹرولر ہونے کے باوجودسب سے ایک ہی جیسا رویہ اور ایک ہی جیسے اخلاق سے پیش آتے۔ انصارصاحب حیدر آباد سے تعلق رکھتے تھے۔بطور رپورٹر انھوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔
جب 1998 میں پی آئی اے کا طیارہ ہائی جیک ہو کر حیدرآباد ایئرپورٹ پر اتارا گیا تو اسی دن ان کے بیٹے کا انتقال ہوا تھالیکن اس دن باوجود اس کے کہ ان کے گھر میں میں ایک بڑا سانحہ ہوا تھا وہ حیدرآباد ایئرپورٹ گئے، ہائی جیکنگ کے واقعے کو کور کیا اور اس کو اپنے اخبار کے لیے رپورٹ کیا،پروفیشنلزم کے معنی کیا ہوتے ہیں انصار صاحب بخوبی اس سے آشناتھے۔کوئی بھی حادثہ اگر ہوتا تو وہ کئی کئی گھبٹے آفس میں رکتے،خبر کو برتنا اورخبر ہوتی کیا ہے یہ سب باس نے ہمیں سکھایا۔۔ہر ایک کی سالگرہ سلبریٹ کرتے، سب کی خوشی اور غم میں برابر کے شریک ہوتے۔
انصار نقوی صاحب بہت منکسر المزاج انسان تھے، بریکنگ نیوز کاجب چلن شروع ہوا تو ہر کوئی پینک ہو جاتا تھاایسے میں انصار صاحب ایسے بردباری سے پرسکون انداز میں کام کرتے تھے کہ رشک آتا تھا۔
کئی بار کام کے دوران ان سےڈانٹ بھی کھائی۔کبھی کوئی پرسنل پرابلم بھی ہوا تو ان سے ہی شئیر کیا،انھوں نے کئی بار مجھےاچھا کام کرنے پر انعام کے طور پر پیسے دیے جس کے اکثر سموسے منگا کر نیوزروم میں مل بانٹ کر کھائےجاتے۔۔کیا ہی خوبصورت دن تھے۔انصار صاحب نے اچھے کام کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی۔پھر 2015میں جیو سے رخصت لی اور بول نیوز چلے گئے۔ اس کے بعد وہ 24چینل پر بحیثیت ڈائرکٹروابستہ ہوگئے۔ان کے شاگرد جنھوں نے ان سے بہت کچھ سیکھا آج پاکستان کے ٹاپ چینلز میں ڈائرکٹر نیوز بنے بیٹھے ہیں۔
کئی لوگوں کو صحافت کی باریکیاں انھوں نے سکھائیں، وہ بہترین انسان،بہترین دوست،بہترین شوہر ،بہترین والد،بہترین پڑوسی تھے۔وہ انتہائی شفیق انسان تھے۔۔
انصار صاحب کی حس مزاح بھی بہت عمدہ تھی۔گزشتہ دن پی آئی اے کے بدقسمت مسافروں میں سے ایک انصار صاحب بھی تھے۔۔وہ عید منانے کی غرض سے لاہور سے کراچی آرہے تھے کہ موت کی آغوش نے آلیا۔۔یہ سانحہ اتنا اندوہناک ہے کہ مجھ سمیت کئی لوگ سکتے کے عالم میں ہیں۔ ان کے بچوں نےحادثے میں ایک انتہائی شفیق اور دوست جیساباپ باپ تو کھویا ہی ہے مگرمیڈیا انڈسٹری میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ شاید ہی کبھی پُر ہوسکے۔بہادر،بے باک،اپنی خبر اور اصولوں پر ڈٹ جانے والا صحافی،دوستوں کا دوست انصارنقوی ہر آنکھ اشکبار کر گیا۔۔
بچھڑا کچھ اس ادا کے رُت ہی بدل گئی
اِک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا۔