کاش میں ملک ریاض کی بیٹی جیسی ہوتی

سٹور میں شاپنگ کی جلدی تھی، کورونا کا خوف جو سوار ہے سر پہ، جلدی جلدی ٹرالی میں چیزیں ڈالتے ہوئے دیکھا تو سامنے سٹاف کی دو لڑکیاں گفتگو میں اتنی محو تھیں کہ انہیں پرواہ نہیں تھی کہ کسی نے یہاں سے گزرنا بھی ہے اور موضوع بھی وہی جو آج کل سوشل میڈیا کا ٹاپ ٹرینڈ ہے۔

جی ہاں بحریہ ٹاﺅن کے مالک ملک ریاض کی نواسی کا اپنے شوہر کی عیاشی میں مخل ہونا، اس کے شوہر کی بانہوں میں جھولنے والی اداکارہ ، ماڈل کی دھلائی کرنا وغیرہ وغیرہ ۔۔ میں ہنستا ہوا آگے بڑھ گیا، وہ بات کرتی رہیں۔۔ میں اتنی دیر میں شیلف کے پچھلی جانب پہنچ چکا تھا۔

ان میں سے ایک لڑکی کی سسکیوں نے میرے قدم روک لیے، وہ روتے ہوئے کہہ رہی تھی آمنہ ملک نے جرات والا کام کیا ہے، میری طرح ڈرپوک نہیں ہے، اسے یہ ڈر نہیں کہ شوہر نکالے گا تو وہ کہاں جائے گی، مجھے دیکھو، کماتی بھی میں ہوں، مار بھی میں کھاتی ہوں اور وہ کھلے عام بے حیائی بھی کرتا ہے۔

اسے یہ معلوم ہے کہ میں اپنے بھائی کے گھر نہیں جا سکتی کیونکہ اس کے اپنے حالات اچھے نہیں اور بھابھی مجھے ایک وقت کی روٹی کھلانے میں بھی خوش نہیں۔۔ اس لیے مجھے تو خوشی ہے کہ آمنہ ملک نے میرے جیسی کئی بے سہارا لڑکیوں کا بدلہ لیا ہے۔

یہ تو تھی بات ایک سٹور میں کام کرنے والی عام سی لڑکی کی۔۔ لیکن ہمارے سوشل میڈیا کو دیکھئے۔۔ فوراً کیسے ایک ایسی لڑکی کی وڈیو پہ ٹھیکے دار کی لڑکی کا ٹرینڈ بنا دیا جو کسی کے شوہر کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہے۔

ایک لمحے کو بھول جائیے کہ ملک ریاض کون ہے؟۔ یہ بھی بھول جائیے کہ وہ اپنا بزنس کیسے چلاتے ہیں؟۔ یہ بھی بھول جائیے کہ وہ کوئی بڑی توپ چیز ہیں۔ اپنی آنکھوں کو بند کر کے ذرا یہ خیال کیجئے کہ آمنہ ملک کسی غریب اور عام آدمی کی بیٹی ہے اور اس کے ساتھ اس کا شوہر دھوکہ کرتا پکڑا جائے تو وہ کیا کرتی؟۔

کیا ہم نے بہت چسکے لیتے ہوئے یہ خبریں نہیں پڑھیں یا ٹی وی چینلز پہ دیکھیں جہاں دوسری یا تیسری شادی کرنے والے شوہر کی دھلائی اس کی بیویوں نے سر عام کی ہو، کیا ہم نے کبھی اس عورت کو گالیاں دی ہیں؟۔ کیا ہم نے کبھی اس کو برا کہا ہے؟۔۔

جواب نہیں میں ملے گا حالانکہ ان کا شوہر تو نکاح کر رہا تھا جبکہ عثمان ملک اپنی بیوی کے ساتھ بے وفائی کر رہا تھا۔خود ہی ذرا غور کیجئے کہ کیا عام لڑکی ہوتی تو وہ خود اپنی ذاتی وڈیو اس طرح سے وائرل کرتی جہاں وہ اپنے آشنا کے ساتھ پکڑی جائے؟۔

مجھے تو اس کی وڈیو چور مچائے شور کی مثال لگتی ہے۔ دیکھئے ذرا یہ خاتون عظمیٰ خان۔۔ اعتکاف سے اٹھتے ہی کس سے ملتی ہے؟۔ اعتکاف ختم ہوتے ہی دس روز کی پیاس بجھانے کے لیے کس قسم کا مشروب نوش فرماتی ہے، روزوں کی بھوک مٹانے کی خوراک کیا تھی؟۔اب خدا کے لیے یہ نہیں کہیے گا کہ یہ اس کا ذاتی معاملہ ہے۔۔

میں یہ نہیں کہتا کہ آمنہ ملک نے کچھ درست کیا ہے لیکن کم از کم دونوں کو غلط کہنے کی ہمت تو کریں، کہیں کہ عظمیٰ نے بھی غلط کیا تو آمنہ نے بھی غلط کیاحالانکہ عظمیٰ کے مقابلہ میں آمنہ کا جرم تو بہت تھوڑا ہے۔

میری یہ دلیل نہ ماننے والے یہ بتائیں کہ کوئی بھی عورت جب اپنا سہاگ اجڑتا دیکھے تو اسے کیا کرنا چاہئے؟۔۔ وہ ملک ریاض کی نواسی نہ ہوتی تو ایک عام لڑکی ہوتی ، اگر وہ عام لڑکی ہوتی تو ہم یہ خبر سن کے بہت مزے لیتے۔

کیا آمنہ ملک کا جرم یہ ہے کہ وہ ملک ریاض کی نواسی ہے؟۔۔ کیا جو کام ہم عام لڑکی کے لیے جائز سمجھتے ہیں وہ ملک ریاض کی نواسی کے لیے غلط ہے؟۔ کل تک جو شخص پی آئی سی پہ حملہ کے بعد سے یہ کہہ رہا تھا کہ اس کا ماموں وزیر اعظم ہے تو اس میں اس کا یا عمران خان کا کیا قصور ہے؟۔

آج وہ حسان نیازی ،عظمیٰ خان کا وکیل کہتا ہے کہ یہ ملک ریاض کا قصور ہے کیونکہ آمنہ اس کی بیٹی کی بیٹی ہے۔ اگر تمہارے ہسپتال پہ حملے کا تعلق تمہارے ماموں سے نہیں تھا تو پھر اس فطری رد عمل کا تعلق ایک لڑکی کی ماں کے باپ کے ساتھ کیسے ہو سکتا ہے؟۔

ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہو گا۔۔ سوچنا ہو گا کہ عام انسان ایسے واقعات پہ کیسے رد عمل دیتا ہے۔۔ اگر میرے لان کی رکھوالی کرنے والا مالی اپنے داماد کا گریبان پکڑ کے اپنی بیٹی کو طلاق دلواتا ہے کہ وہ اس کی بیٹی سے بے وفائی کرتا ہے، تو کیا ملک ریاض کی بیٹی کی بیٹی کو یہ حق حاصل نہیں؟

کچھ دوستوں نے اس واقعہ کو کرنل کی بیوی کے واقعہ کے ساتھ جوڑنے کی بھی کوشش کی۔۔ دونوں کام غلط ہیں لیکن دونوں کا کوئی مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔۔ ایک کام وہ ہے جہاں ایک خاتون اپنے شوہر کے عہدہ کا ناجائز فائدہ اٹھا کے اپنی گاڑی کا راستہ بناتی نکل جاتی ہے جہاں باقی گاڑی والے قانون کے احترام میں کھڑے ہوئے ہوتے ہیں۔

دوسرے واقعہ میں ایک خاتون اپنے شوہر اور اس کی محبوبہ کو سبق سکھاتی ہے، کام یہ بھی غلط ہے لیکن ہمیں تو دیکھئے ہم نے سوشل میڈیا کے چکر میں عظمیٰ خان کو تو ہیرو ئن بنا دیا لیکن اپنے شوہر کی بے وفائی پہ رد عمل دینے والی لڑکی کو ویمپ بنا دیا۔

اصل کردار عثمان ملک کو تو سب ایسے بھول گئے جیسے وہ تو خود کہیں تماشا دیکھنے گیا تھا۔۔ جو سب فساد کی جڑ ثابت ہوا، وہ کتنے آرام سے عظمیٰ خان بمقابلہ آمنہ ملک ریسلنگ میں ریفری بن کے کھڑا ہے کہ ان میں سے کوئی ایک چت ہو اور وہ ایک سے تین تک گنتی گنے۔۔ ایک، دو، تین۔۔۔

اور پھر فتح یاب ہونے والے ریسلر کا ہاتھ اٹھا کے اسے چیمپیئن کی بیلٹ پکڑائے۔۔ سوشل میڈیا والوں۔۔ کچھ دھیان اس پہ بھی پلیز۔۔

بشکریہ
https://www.shahryarian.com/

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے